مغل شاہراہ پر پسی گر آنے سے گھنٹوں ٹریفک آمدورفت متاثر رہی

بحرام گلہ میںمسافروں کا انتظامیہ کیخلاف احتجاج
امیرالدین زرگر
سرنکوٹ// ہفتہ کے روز بعد سہ پہر مغل شاہراہ پر مانسر نامی مقام پر بھاری چٹانیں گر آئی تھیں جس کے بعد آمدورفت بند کر دی گئی تھی، البتہ عام لوگوں کو اِس کی اطلاع نہ پہنچی اور معمول کے مطابق صبح اتوار کو کثیر تعداد میں چھوٹی گاڑیوں نے مغل شاہراہ کا رُخ کیا لیکن بحرام گلہ پر ناکے سے آگے گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔کچھ ہی عرصہ میں شاہراہ پر بفلیاز تک گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں اور مسافر جام میں پھنس گئے۔ شدت کی گرمی میں بچوں، خواتین، بزرگوں اور مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تنگ آکر مسافروں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا۔ مظاہرین میں طلباء، طالبات اور قبائلی لوگ بھی شامل تھے۔ طلبائکو آج ہی کشمیر پہنچنا تھا کیونکہ ُان کا امتحان تھا سب نے ملکر انتظامیہ کے خلاف جم کر نارہ بازی کی ۔مظاہرین نے انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغل شاہراہ بند ہی کرنی تھی تو عوام کو ایک ہفتہ قبل اطلاع دینی تھی ۔پسی کہیں پر بھی نہیں تھی بلکہ عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا تھا۔ مظاہرین نے مزید کہا کہ مغل شاہراہ کو سیاست کا شکار بنایاگیا ہے اور خطہ پیر پنجال کے لوگوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے مغل شاہراہ کی بحالی کے بعد کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر لوگوں کو پرشان کیا جاتا ہے۔ احتجاج کے دوران ایک بزرگ کی طبیعت خراب ہوئی اور بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑا جسے نزدیکی شفاخانہ پہنچایا گیا۔ انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا کہ مانسر کے قریب پسی گر آئی تھی جس کو ہٹانے کا کام چل رہا تھا وہ علاقہ مواصلاتی نظام سے محروم ہے۔ جب تک مکمل اطلاع نہیں ملتی تو کسی کو بھی اجازت دینا خطرے سے خالی نہیں تھا جیسے ہی پسی مکمل ہٹائی گئی اور اطلاع ملی تو گاڑیوں کو چھوڑا گیا ۔