جموں وکشمیر میں جل جیون مشن اپنے ہدف کی اور بڑھتا ہوا

سید بشارت الحسن

جل جیون مشن کے تحت 2024 تک دیہی ہندوستان کے تمام گھرانوں کو انفرادی گھریلو نل کے کنکشن کے ذریعے پینے کا صاف اور مناسب پانی فراہم کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام لازمی عناصر کے طور پر ذرائع کی پائیداری کے اقدامات کو بھی نافذ کرے گا۔ جل جیون مشن پانی کے لیے کمیونٹی کے نقطہ نظر پر مبنی ہے اور اس میں مشن کے کلیدی جزو کے طور پر وسیع معلومات، تعلیم اور مواصلات شامل ہیں۔ جل جیون مشن کے تحت ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے کا سلسلہ جموں وکشمیر میں بھی زوروں پر ہے۔ ادھر جموں و کشمیرجون 2023 تک جل جیون مشن کی تکمیل کے لیے تیار ہے۔ماہ فروری میں جموں و کشمیرکے چیف سکریٹری، ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے مرکزی فلیگ شپ پروگرام جل جیون مشن (جے جے ایم) کے تحت پورے جموں و کشمیر میں شروع کیے گئے کاموں کا ورچوئل جائزہ لیا۔ انہوں نے مشن میں ہونے والی پیشرفت کاجائزہ لینے کے لیے عوام اور محکمہ کے افسران سے بات چیت بھی کی۔انہوں نے مشن کے تحت کام کاج کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ افسران سے کہا تھاکہ وہ بغیر کسی ناکامی کے ڈیڈ لائن کو پورا کریں۔ واضح رہے یہ مشن 2019 سے نافذ العمل ہے اور اب تک اس میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس مشن کے تحت دیہی اداروں جیسے اسکولوں، آنگن واڑی مراکز اور صحت کے اداروں کو پائپ سے پانی فراہم کیا گیا ہے۔وہیں جموں وکشمیرانتظامیہ کاوشیں کر رہی ہے کہ مشن کے تحت ہر بقیہ دیہی گھرانے کو اس سال جون تک نل کے پانی کا کنکشن مل جائے۔

جموں وکشمیر میں بے شمار آبی ذخائر موجود ہیں لیکن یہاں کی جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے کئی علاقہ جات کی عوام کو پانی کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاتھا۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ عوام کو جے جے ایم کے تحت پانی فراہم کرنی کی بے حد کاوشیں کر رہی ہے اور اس مشن کے تحت جون 2023ء؁ تک ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے کا منصوبہ بھی زور و شور سے جاری ہے۔ جموں وکشمیر میں جل شکتی محکمہ عوام کو پانی فراہم کرنے کیلئے اپنی مکمل طاقت کا مظاہرہ کر تے ہوئے دور دراز اور بالائی علاقہ جات کی عوام کو پانی فراہم کرنے میں لگا ہوا ہے تاکہ پانی جیسی بنیادی ضرورت کیلئے عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جہاں جموں کشمیر میں عوام کو قدرتی چشموں سے پانی فراہم کیا جارہا ہے،وہیں واٹر سپلائی اسکیمیں بھی اس سلسلے میں اپنا قلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تکنیکی معاملات کی بناء پر یہ سپلائی اسکیمیں متاثر بھی ہوتی ہیں لیکن متعلقہ محکمہ ان کو ہر وقت فعال بنانے کیلئے بھی انتھک کاوشیں کر رہا ہے۔ جس کی کئی ایک مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں اور عوام ان سے فائدہ حاصل کر رہی ہے۔جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں محکمہ جل شکتی عوام کو پانی فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور جل جیون مشن یہاں کامیاب ہوتا نظر آ رہا ہے جس سے زمینی سطح پر عوام بھی خوش ہے اور پانی جیسی بنیادی ضرورت کو بلاتعطل حاصل کر رہی ہیں۔ضلع ہیڈ کوارٹرپونچھ سے قریباً بیس کلومیٹر دور جموں پونچھ شاہراہ پر گاؤں دھندک آباد ہے جس کے کئی وارڈ ایک لفٹ اسکیم سے پانی حاصل کر تے ہیں۔ مقامی عوام اور پنچائتی نمائندگان نے چند روز قبل راقم سے لفٹ اسکیم کی موٹر خراب ہونے کی شکائت کی تو راقم نے جب اے ای جل شکتی مکینیکل سے دریافت کرنے کی کوشش کی تو موصوف نے دو دن کے اندر واٹر سپلائی اسکیم فعال بنانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے بتایا کہ میں بذات خود موٹر کے سلسلے میں جموں آیا ہوں اور یقینا دو دن کے اندر متعلقہ محکمہ نے واٹر سپلائی اسکیم فعال بنائی اور ایک ہزار سے زائد آبادی کو پانی فراہم کیا گیا جس کیلئے متعلقہ عوام نے محکمہ کا بروقت اقدام کرنے کیلئے شکریہ بھی ادا کیا۔

محکمہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے جڑے تحریر شائع ہونے کے بعد وہ نہ صرف اسے سنجیدگی سے لے رہا ہے بلکہ اس کمی کو جلد سے جلد دور کرنے کی کوشش بھی کررہا ہے۔ اس کی چند مثالیں پیش کر رہا ہوں۔ضلع پونچھ کے گاؤں سہڑی چوہانہ کے محلہ لونا اور پٹھانہ میں عوام پانی کی پریشانی کا سامنا کر رہی تھی۔ واضح رہے یہ گاؤں سٹی ہیڈکوارٹر پونچھ اور تحصیل ہیڈکوارٹر سرنکوٹ سے چند کلومیٹر کی دوری پر آباد ہے۔ لیکن یہاں کے وارڈ نمبر پانچ میں عوام کو پانی کیلئے ترسنا پڑ رہا تھا اور یہاں کی عوام گھوڑوں پر لاد کر پانی لانے کیلئے مجبور تھی۔ اس سلسلے میں ایک مضمون تحریر کیا گیاجسے بیشترمقامی اخبارات میں شائع کیا تھا۔ اس سلسلے میں متعلقہ محکمہ سے رجوع بھی کیا گیا۔ دریں اثناء امتیازی احمد نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ یہاں چند ایام کے اندر ہی پانی جیسی بنیادی سہولت عوام کو میسر ہو گئی جس کیلئے مقامی عوام نے متعلقہ محکمہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید جتائی کہ پانی کے متعلق بقایہ کام کو بھی جلد مکمل کیا جائے گا اور بقیہ عوام کو بھی پانی فراہم کیا جائے گا۔سٹی ہیڈکوارٹر پونچھ سے قریباً دس کلومیٹر کی دوری پر آباد گاؤں کھنیتر میں بس اسٹینڈ ٹانڈہ کے مقام پر ایک واٹر سپلائی اسکیم ہے جو اگر مکمل فعال بن جائے تو قریباً تین پنچائتوں کی ایک بڑی عوام کو اس سے پانی مل سکتا ہے۔اس واٹر سپلائی اسکیم کی موٹر چند ماہ قبل بو ویل میں گر گئی جب مقامی عوام نے یہ معاملہ اٹھایا تو ایک مضمون بھی تحریر کیا گیا۔یہ معاملہ متعلقہ محکمہ کے ساتھ بھی اٹھایا گیا۔بالآخر متعلقہ محکمہ کی کاوشوں سے یہ واٹر سپلائی اسکیم ایک بار پھر فعال بنا دی گئی ہے اور عوام اس سے پانی حاصل کر رہی ہے۔سٹی ہیڈکوارٹر سے قریباً تیس کلومیٹر کی دوری پر تحصیل منڈی کی پنچائت سلونیا کے وارڈ نمبر دو میں چند گھر پانی کی عدم دستیابی سے پریشانیوں کا سامنا کر رہے تھے۔جب اس سلسلے میں ایک مضمون تحریر کیا گیا جومختلف اخبارات میں شائع ہوا۔محمد اقبال نامی ایک مقامی شخص کے مطابق متعلقہ محکمہ نے یہاں بھی نو پائپیں فراہم کیں اور لگ بھگ دس پائپوں کی ابھی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ متعلقہ محکمہ اگر یہ بقیہ کام پورا کر لیتا ہے تو پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے درپیش پریشانیوں کا ازالہ ہو سکتا ہے۔

بلا شبہ جموں وکشمیر میں محکمہ جل شکتی عوامی خدمات میں محنت و لگن سے کام کر رہا ہے۔جل جیون مشن کے تحت لوگوں کو پانی کنکشن فراہم ہو رہیں۔ جس سے عوام میں خوشی کا ماحول ہے۔ہو بھی کیوں نہ؟آخر پانی کی ان کی برسوں کی تکلیف دور ہو رہی ہے۔ محکمہ کی ان قابل داد خدمات کے ساتھ محکمہ سے امید وابستہ ہے۔ جل جیون مشن اپنے مشن میں صد فیصد کامیابی حاصل کرے گا اور بقیہ ہدف کو بھی وقت پرمکمل کرئے گا تاکہ جس عوا م کو ابھی تک پانی کی سہولت نہیں تھی،ایک دن انہیں بھی اپنے گھر میں نل سے پانی فراہم ہو گا۔