میںکشمیریوں کے دکھ درد کو سمجھ سکتا ہوں سرینگر میں’بھارت جوڑو یاترا ‘کی آخری ریلی سے راہل گاندھی کا خطاب

SRINAGAR, JAN 30 (UNI):- Former Jammu and Kashmir Chief Ministers Omar Abdullah and Mehbooba Mufti joined the closisng ceremony of Bharat Jodo Yatra in Srinagar on Monday, amid heavy snowfall. UNI PHOTO-102U

نیوزڈیسک
سرینگر//کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ملک کے لبرل اور سیکولر اقدار کو بچانا ہے جن کو ان کے بقول نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کشمیریوں کے دکھ درد کو اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہوں۔ان کا کہنا تھا یاترا کے دوران میں جس کشمیری سے ملا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں شیر کشمیر اسٹیدیم سونہ وار میں بھارت جوڑو یاترا کی اختتامی ریلی سے بھاری برف باری کے بیچ خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کشمیری روایتی لباس ’پھیرن‘ زیب تک کیا ہوا تھا۔راہل گاندھی نے کہا: ’میں کشمیریوں کے دکھ درد کو اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہوں یاترا کے دوران میں جس کشمیری سے ملا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اس یاترا کا مقصد ان فون کالز کو بند ہوتے ہوئے دیکھنا ہے جن میں وادی میں اموات واقع ہونے کے پیغامات ملتے تھے خواہ وہ سیکورٹی فورسز کے جوان ہوں یا عام کشمیری‘۔انہوں نے کہا: ’ان کنبوں کا حال اس وقت کیسا ہوگا جب انہیں ان کے عزیزوں کی موت کی خبر فون پر دی جاتی ہوگی میرے بغیر اس کو کون بہتر سمجھ سکتا ہے میں نے اپنے والد اور اپنی دادی کی موت کی خبر فون پر حاصل کی تھی‘۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ میں نے جان بوجھ کر سفید ٹی شارٹ پہنی ہے۔انہوں نے کہا: ’حملہ ہونے کی بنیادوں پر مجھے جموں وکشمیر میں یاترا کرنے سے احتراز کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا میں نے اس پر غور کرنے کے بعد فیصلہ لیا کہ میں اپنے گھر (جموں وکشمیر) میں اپنے لوگوں کے ساتھ چلو گا کیوں نہ دشمنوں کو شارٹ کا رنگ تبدیل کرنے کا موقعہ دیا جائے‘۔ان کا کہنا تھا: ’لیکن اس کے بجائے مجھے یہاں بے پناہ محبت ملی‘۔کانگریس لیڈر نے بی جے پی کو جموں وکشمیر میں اس نوعیت کی یاترا کا انعقاد کرنے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ وہ یہاں ایسی یاترا نہیں نکال سکیں گے کیونکہ وہ ڈرتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ کشمیریت ایک تصور ہے جس کا مسکن کشمیر ہے اور یہی تصورمیرا بھی گھر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گھر کسی چار دیواری کا نام نہیں ہے بلکہ گھر اس چیز کا نام ہے جس تصور کو کشمیریت پیش کرتا ہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے یہ یاترا اپنے لئے یا کانگریس کے لئے نہیں نکالی بلکہ اس کا اہتمام ملک کے لئے کیا گیا۔انہوں نے کہا: ’ہمارا مقصد اس نظریے کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو ملک کی بنیادوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے‘۔ان کا دعویٰ تھا: ’بی جے پی اور آر ایس ایس ملک کے لبرل اور سیکولر اقدار کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔اس موقعے پر راہل گاندھی کی بہن پرینکا گاندھی نے کہا کہ اس یاترا کا مقصد محبت کے پیغام کو عام کرنا ہے اور نفرت کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کا میاب ہوگئے۔بتادیں کہ قریب پانچ مہینوں میں زائد از چار ہزار کلو میٹر طے کرنے والی یہ بھارت جوڑو یاترا پیر کو یہاں سری نگر میں ایک ریلی کے انعقاد کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ’’سیکیورٹی والوں نے مجھے کہا تھا کہ پیدل نہیں گاڑی میں کشمیر جاؤں۔ 3-4 دن پہلے انتظامیہ نے مجھے کہا کہ اگر میں پیدل جاؤں گا تو مجھ پر دستی بم پھینکے جائیں گے۔ میں نے سوچا کہ مجھ سے نفرت کرنے والوں کو ایک موقع دوں، اپنی ٹی شرٹ کا رنگ بدل کر سرخ کر دوں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کو زبردست رسپانس ملا جو ہماری سوچ سے باہر ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگوں نے مجھے گرنیڈ نہیں دیے، بلکہ برسایا اور اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کیا”۔بھاری برفباری کے درمیان کانگریس لیڈر نے کہا کہ یاترا کا مقصد ان لوگوں کے خلاف دیوار کی طرح کھڑا ہونا ہے جو ملک کی بنیادوں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ ’’میں نے اپنے یا کانگریس کے لیے یاترا نہیں کی۔ اس کا مقصد ایک ایسے نظریے کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو ملک کی بنیاد کو تباہ کرنا چاہتا ہے”، انہوں نے کہا۔میرے خاندان نے مجھے سکھایا، اور گاندھی جی نے مجھے بے خوف ہو کر جینا سکھایا، ورنہ یہ جینا نہیں ہے۔ لیکن یہ بالکل ویسا ہی ہوا جیسا میں نے توقع کی تھی، جموں و کشمیر کے لوگوں نے مجھے گرینیڈ نہیں دیا بلکہ صرف پیار دیا”، انہوں نے مزید کہا۔ انہوں نے اپنے والد راجیو گاندھی کے قتل کو یاد کرتے ہوئے کسی کو کھونے کے درد کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ وہ ان لوگوں کے درد کو سمجھتے ہیں جنہوں نے پلوامہ حملے میں اپنے رشتہ داروں کو کھو دیا ہے۔پرینکا گاندھی واڈرا کے علاوہ، کئی دیگر اعلی علاقائی سیاسی رہنماؤں نے ریلی سے خطاب کیا جس میں جموں و کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ – عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔