بھدرواہ ڈولپمنٹ اتھارٹی کی ناقص کارکردگی مشہورسیاحتی مزکر’’بھدرواہ‘‘ تباہی کے دہانے پر، سیاحوں کیلئے انتظامات ندارد،حکام ٹس سے مس نہیں

محمد اصغربٹ
ڈوڈہ// جموں و کشمیر میں بالخصوص جموں صوبے میں بھدرواہ قدرتی حسن سے مالامال ایک دلفریب ،حسین سیاحتی مقام ہے۔جہاں موسم گرما کے علاوہ سرما میں بھی سیاح سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔بھدرواہ کے سیاحتی مقامات و دیگر آثار قدیمہ کے بنے محل قلعوں کی دیکھ بھال کے لئے بھدرواہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ایک اِداراہ ہے جو سیاحتی شعبے سے منسلک تمام معاملات کے لئے وجود میں لایا گیا ہے۔لیکن بھدرواہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے غلام نبی آزاد کے دور اقتدار اور پھر تب کے سی او طلعت پرویز کے بعد کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں کی ہے۔بھدرواہ کے تمام سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے بیٹھنے کے لئے کوئی انتظامات نہیں ہیں۔اگرچہ اس دوران کروڑوں روپے کی تخمینہ لاگت سے کھلینی ٹاپ ،جائی گھاٹی اور پدری سے دور ایک نالے میں بندھ لگاکر کچھ تعمیر کی گئی لیکن برفباری اور سیلاب کی وجہ سے وہ ڈھانچے مسمار ہو گئے اور کرورڑوں کی رقم برباد ہو گئی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ گھاٹہ بھدرواہ ،و دیگر تمام سیاحتی مقامات پر بیٹھنے کے لئے ایسے کوئی پختہ انتظامات نہیں ہیںجو باہر سے آنے والے سیاحوں کے لئے کئے گئے ہوں۔پدری مشہور سیاحتی مقام ہے جو ایک وسیع علاقہ ہے۔اور ہر برس لاکھوں کی تعداد میں سیاح پدری پہنچتے ہیں۔لیکن افسوس کا مقام ہے کہ پدری میں اگر اچانک بارش شروع ہو جائے تو سر چھپانے کی جگہ موجود نہیں ہے۔وہاں سیاحوں کے لئے بیت الخلاء،پینے کے پانی کے علاوہ کوئی سہولیت دستیاب نہیں ہے۔چند برس پہلے لاکھوں روپے خرچ کرکے پْل ڈوڈہ میں چناب کنارے واٹر اسپورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا جو اب بدحالی کا شکار ہے۔عمارت کے اندر پانی داخل ہونے سے ریت سے پورا صحن بھر گیا ہے۔چند روز قبل واٹر اسپورٹس کا پورا ڈھانچہ ہی کشتی سمیت ہچکولے کھاتے ہوئے بہہ کر بغلیہاڑ ڈیم تک پہنچ گیا۔ پدری کے مقام پر بھدرواہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے جہاں وہ اس بات کا دعویٰ کر سکیں وہ بھدرواہ اتھارٹی کا علاقہ ہے۔اس کے علاوہ بھدرواہ کا مشہور قلعہ جو علاقہ کے ماضی کی اہم ثقافی نشانی ہے کی جانب مذکورہ اتھارٹی کا کوئی دھیان نہیں ہے ۔ اتھارٹی کی لاپرواہی اورعدم توجہی قلعے کی بدحالی کا باعثبنی ہوئی ہے۔علاوہ ازیں اتھارٹی نے سیری بازارچوگان میں جوپارک بنائی ہے وہ سیاحت کے نام پر بھدامذاق ہے۔مزید بھدرواہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے تیلی گڑھ کے مقام پرجوگیسٹ ہائوس بنایاہے وہ صرف بیوروکریٹوں اورسیاستدانوں کیلئے عیاش گاہ بن کررہ گیاہے اوریہاں پرعام آدمی کیلئے بکنگ کی کوئی گنجائش نہیں ۔بھدرواہ قلعہ کوختم کرکے غلام نبی آزادکے دورمیں میوزیم بنانے پرلاکھوں روپے خرچ کئے گئے اوریہ تمام پیسہ ضائع ہوگیاہے ۔یہ جگہ میوزیم بن کرکھنڈرات میں بدل چکی ہیں ۔ستم ظریفی یہ ہے کہ یہاں پرپہنچنے کیلئے سڑک بھی نہیں ہے۔لوگ آج بھی دور دراز ،علاقوں ،ریاست و بیرون ریاست سے بھدرواہ کے معروف قلعے کو دیکھنے کی غرض سے تو آتے ہیںلیکن یہاں کے تاریخی مقامات کھنڈرات میں تبدیل ہو رہے ہیں۔جبکہ متعلقہ حکام اس جانب کوئی توجہ مبذول نہ کر رہا ہے۔ایسی صورتحال میں ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے کہ وہ ایمانداری کا مظاہرہ کریں اور خطہ چناب بالخصوص بھدرواہ کے سیاحتی مقامات کی خستہ حالی کو سدھارنے کی سُدھ لیں۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ بھدرواہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کیساتھ اگر کوئی رابطہ کرنے کیلئے اُن کے دفتر تک جا بھی پہنچے لیکن بسا اوقات اتھارٹی ہذا کا دفتر مقفل ہی رہتا ہے ، اتھارٹی کے ملازمین اپنے آپ میں ایک حکومت ہے جنہیں جو مرضی آتا ہے کرتے ہیں، مرضی کے مالک اپنی منشاء سے دفر کا در کھولتے ہیں اور اپنی منشاء سے مقفل کرلیتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے اتھارٹی کو متنبہ کیاکہ وہ فوری طور قصبہ کے سیاحتی مقامات کی جانب اپنی توجہ مبذول کریں وگرنہ عوام بھدرواہ اتھارٹی کی عدم توجہی اور انتہا درجے کی لاپرواہی کے خلاف سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوجائے گی۔