جموں وکشمیر اور لداخ کی ہنگامی این پی پی کنونشن مشاورت کیلئے تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کو دعوت

اُڑان نیوز
جموں//جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کے صدر پروفیسر بھیم سنگھ نے جے کے این پی پی کی قیادت سے رابطہ کرکے جموں وکشمیر میں سرگرم تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں یعنی نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور نیشنل پنتھرس پارٹی کی مشاورت کیلئے ایک ہنگامی کنونشن کے انعقاد کے سلسلہ میں رائے مانگی ہے۔ جے کے این پی پی کے صدر نے پنتھرس پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کے تمام اراکین کے ساتھ ساتھ جے کے این پی پی سکریٹریٹ کے اراکین سے بھی رائے مانگی ہے تاکہ وہ اس معاملہ پر اپنی رائے کا اظہار کرسکیں کیونکہ ہمیں جموں وکشمیر سے متعلق اہم مسائل پر الیکشن کمیشن آف انڈیا سے تسلیم شدہ تمام سیاسی جماعتوں سے رائے لینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔پنتھرس پارٹی کے صدر نے پنتھرس سکریٹریٹ کے ہر رکن کی رائے لینے کیلئے ذاتی طورپر انہیں خط بھی لکھا ہے جن میں ورکنگ کمیٹی کے اراکین بھی شامل ہیں۔پنتھرس سربراہ نے تمام ورکنگ کمیٹی کے اراکین سے جموں اور سری نگر میں اس طرح کی میٹنگ کے اہتمام کے لئے کھلی رائے مانگی ہے ۔ انہوں نے دیگر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کی قیادت سے24 اکتوبر 2021 تک جموں یا سری نگر میں مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کرنے سے متعلق خیال سے واقف کرانے کے لئے کہا۔ جو لوگ اس میں شرکت کرنے کے لئے تیار ہیں وہ پروفیسر بھیم سنگھ کی سربراہی والی آرگنائزنگ کمیٹی کو اکتوبر 2021 کے دوسرے ہفتے تک مطلع کریں۔ پینتھرس پارٹی نے 15اکتوبر 2021کو ہونے والی ایک کل جماعتی میٹنگ ملتوی کر دی ہے کیونکہ تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں نے کم از کم 20 دن کا وقت تجویز کیا ہے۔ منتظمین نے 24 اکتوبر کی تجویز دی ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محترمہ محبوبہ مفتی کو فوری پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی دیگر تسلیم شدہ قومی سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت نامے بھیجے ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اعلان کیا کہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی اجلاس بہت اہم ہے، تاکہ ہم مشترکہ طور پر جموں و کشمیر کے ریاست کے درجہ کی بحالی کے لئے ایکشن پلان تیار کرسکیں اور مرکزی حکومت پر دباؤ ڈال سکیں کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے ریاستی اسمبلی انتخابات کرائے۔ انہوں نے کہاکہ سات سال گزر چکے ہیں اور جمہوری حکومت اور انتخابات کے بغیر ریاست میں خون بہہ رہا ہے۔ جمہوریت کو بغیر کسی تاخیر کے قائم کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ لوگ اپنے بنیادی حقوق کے نفاذ کی لڑائی کے لیے اپنی پسند کی حکومت کا انتخاب کر سکیں۔