پلوامہ حملے کا ڈوزئیر پاکستان روانہ،دفتر خارجہ کی تصدیق پاکستان مذاکرات کے لیے تیار،کشمیر بنیادی مسئلہ:ڈاکٹرمحمد فیصل

نیوڈیسک
اسلام آباد//بھارت نے پلوامہ حملے سے متعلق پاکستان کو ڈوذیئر روانہ کردیا ہے جس کی تصدیق پاکستان کے دفتر خارجہ ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا بریفنگ کے دوران کی اور کہا کہ ڈوزیئر میں موجود قانونی شواہد کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر ثبوت قابل عمل ہوئے تو پاکستان اس پر بھر پور کارروائی کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزیئر پاکستان کو موصول ہو گیا ہے اور دفتر خارجہ میں ڈوزیئر کا مشاہدہ کیا جائے گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے پاک بھارت کشیدگی پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات میں میڈیا کی ذمے داری انتہائی زیادہ ہے اور اس بات کی خوشی ہوئی ہے کہ پاکستان کے میڈیا نے امن کا پیغام دیا، اگر بھارتی پائلٹ جیسا واقعہ بھارت میں ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے امن سے متعلق پاکستان کی خواہش کو کمزوری سمجھا اور جنگ مسلط کی گئی، جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔دفتر خاجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ڈوزیئر میں موجود قانونی شواہد کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر ثبوت قابل عمل ہوئے تو پاکستان کارروائی کرے گا، وزیر اعظم پاکستان بھی اس حوالے سے واضح اعلان کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی بھی بھارت سے مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا، پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے اور دہشت گردی کے علاوہ دیگر موضوعات پر بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جموں و کشمیر ہی بنیادی مسئلہ ہے اور کوئی بھی بات چیت اسی تناظر میں ہوتی ہے اور ہوگی۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی پائلٹ محفوظ اور صحت مند ہے، عوام نے اسے پکڑا اور پاکستانی افواج نے اسے عوام کے غیض و غضب سے بچایا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پائلٹ کا معاملہ پاکستان سے اٹھایا ہے اور بھارتی پائلٹ کو جنگی قیدی کا درجہ دینا ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ بعد میں ہوگا اور پائلٹ پر کون سا کنوینشن لگنا ہے اس کا فیصلہ بھی ایک دو روز میں ہوجائے گا۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت نے گرفتار پائلٹ کے بارے میں چند سوالات بھجوائے ہیں اور پاکستان ان سوالات کا جائزہ لے کر ہی جواب دے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں جائیں گی تو وزیر خارجہ اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی پر دونوں ممالک عالمی برادری سے رابطے میں ہیں اور اس موقع پر کس ملک کا کیا کردار ہو سکتا ہے وہ واضح نہیں۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جن ممالک نے دہشتگردی کی بات کی، ان پر پاکستان نے پوزیشن واضح کر دی ہے اور یہ کہا ہے کہ اگر بالفرض دہشت گردی کا کوئی وجود تھا بھی تو بھارت کو بین الاقوامی بارڈر کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس کا کوئی قانونی جواز گڑھا جائے تو پھر پاکستان بھی کل کسی پر حملہ کرسکتا ہے‘۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان پر پہلے ہی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے اور اپنے دفاع کے لیے اپنے عوام اور افواج کے سوا کسی کی جانب نہیں دیکھ رہا۔انہوں نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے لیے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے نمائندوں کو بالاکوٹ لے جایا جا رہا ہے اور انہیں اس جگہ کا معائنہ کرایا جائے گا جہاں بھارت نے حملہ کیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ سمجھوتہ ایکسپریس کو سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے روکا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان صورتحال بہتر ہوتے ہی معاملات بہتر ہوتے ہیں ٹرین سروس کو دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں شامل ملزمان نے اعتراف جرم کیا لیکن انہیں کوئی سزا نہ دی گئی حالانکہ اس واقعے میں 42 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال میں نئی دلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔