حریف جماعتوںکے بڑے لیڈروں کو ایوان سے باہر رکھنے کا منصوبہ!

حریف جماعتوںکے بڑے لیڈروں کو ایوان سے باہر رکھنے کا منصوبہ!
بھاجپا کا مشن
درج فہرست طبقات کیلئے مخصوص7اسمبلی نشستوں کی روٹیشن کا پرپوزل تیار
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//آئندہ برس ہورہے پارلیمانی واسمبلی انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں وکشمیر ریاست میںسال2014کو دوہرانے کے لئے موثر حکمت عملی اپنانا شروع کر دی ہے۔ ’اعتماد سازی کے فقدان ‘کا شکار بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی حریف جماعتوں کے بڑے لیڈروں کو راہ سے ہٹانے کے لئے صوبہ جموں کے چند شیڈول کاسٹ طبقات کیلئے مخصوص اسمبلی حلقوں کی روٹیشن کا ایک پرپوزل تیار کیاہے جس کو یقینی طور گورنر انتظامیہ اور الیکشن کمیشن سے منظوری ملنا متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق پارٹی لیڈرشپ شیڈیول کاسٹ(ایس سی)کی تمام سات نشستوں کی روٹیشن کیلئے منصوبہ بنا رہی ہے۔ پرپوزل پہلے ہی تیار کیاجاچکا ہے ،بس اس کو اب متعلقہ حکام کے پاس ریاست میں انتخابات شروع ہونے سے قبل عمل آوری کے لئے رکھاجاناہے۔ جموں وکشمیر کی 87رکنی اسمبلی میں ایس سی کے لئے سات نشستیں مخصوص ہیں جوکہ سبھی جموں خطہ سے ہیں کیونکہ وادی میں ایس سی طبقات کی آبادی نہیں ۔ سال1996کو ہوئی آخری مرتبہ اسمبلی نشستوں کی ہوئی حدبندی کے بعد جموں صوبہ میں سات نشستوں کو ایس ای کے لئے مخصوص رکھا گیاتھا۔بھاجپا کے ایک سنیئرلیڈر نے رازداری کی شرط پر بتایاکہ”ہم ایک ہی تیر سے دو شکار کرنے پر کام کر رہے ہیں، ریزرو حلقوں کی روٹیشن سے پارٹی آنے والے اسمبلی چناو¿ میں سات نئے چہرو¿ں کو میدان میں اُتارے گی کیونکہ چند سابقہ ایم ایل ایز کے خلاف لوگوں میں غصہ پایاجارہاہے۔علاوہ ازیں نئی نشستیں ریزرو کرنے سے وہاں پر حریف جماعتوں کے معتبر اور ٹکر دینے والے لیڈران کو اقتدار سے باہر رکھنا بھی ہے“۔ انہوں نے مزید بتایاکہ پارٹی نے پہلے ہی متعدد سابقہ اراکین اسمبلی کوتبدیل کر کے ان کی جگہ نئے چہروں کوٹکٹ دینے کا فیصلہ کر رکھا ہے اور اس منصوبہ سے ایسا کرنا زیادہ مزیدآسان ہوجائے گا۔ ذرائع کے مطابق 21نومبر2017کو محبوبہ مفتی سربراہی والی سابقہ پی ڈی پی۔ بھاجپا دور حکومت کے دوران مخلوط کارڈی نیشن کمیٹی میٹنگ میں اسمبلی حلقوں کی ریزرویشن کو تبدیل(روٹیٹ)کرنے کے پرپوزل پر تفصیلی غوروخوض ہوا تھا لیکن چند وجوہات کی بنا پر اس پرپوزل کو اسمبلی میں منظوری کے لئے نہیں رکھاجاسکا۔کیونکہ اس میں بعض ایسے حلقوں تھے ، جن کو ریزرو کرنے کیلئے پی ڈی پی متفق نہیں تھی اور ساتھ ہی نیشنل کانفرنس وکانگریس کی طرف سے بھی سخت رد عمل کا حدشہ تھا۔ اب چونکہ ریاست میں گورنر رول ہے جس کی اصل کمان بھاجپا قیاد ت والی مرکزی سرکار کے پاس ہے ، اس لئے ایسے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس اپنی من پسند کے اسمبلی حلقوں کو ریزرو کرانا آسان رہے گا۔ آخری مرتبہ سال 1996کواسمبلی حلقوں کو ریزرو کیاگیا تھا، اب بیس برس بعد روٹیشن آئینی مجبوری بھی بن گئی ہے کیونکہ ہردس برس کے مطابق قانون ریزروحلقوں کی روٹیشن کرنا ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق جن اسمبلی حلقوں کو ریزرو کرنے کا بھاجپا نے پرپوزل تیار کیا ہے ان میں نگروٹہ اور رام نگر، وجے پور، کشتواڑیاڈوڈہ بھی شامل ہیں جہاں پر نیشنل کانفرنس، کانگریس کے کئی بڑے لیڈران ہیں، بھاجپا یہی چاہتی ہے کہ انہیں ایوان سے باہر رکھاجائے ۔ نگروٹہ سے نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر سال2014سے ایم ایل اے رہے ہیں اور وہ وہاں پرکافی عوامی مقبولیت رکھتے ہیں۔ رام نگر نیشنل پینتھرز پارٹی کا گڑھ ماناجاتاہے جہاں سے پارٹی چیئرمین ہرشدیو سنگھ تین مرتبہ ایم ایل اے رہے ہیں، اگر یہ نشست ایس سی کے لئے مخصوص کی جاتی ہے تو ہرشدیو سنگھ کے سیاسی کیرئر پر بڑی بریک لگنی طے ہے۔ اسی طرح وجے پور سے نیشنل کانفرنس لیڈر سرجیت سنگھ سلاتھیا کافی مضبوط دعویدار ہیں، کشتواڑ میں سجاد کچلو نیشنل کانفرنس اور فردوس ٹاک پی ڈی پی بڑے نام ہیں۔ ڈوڈہ میں کانگریس کے عبدالمجید وانی اور نیشنل کانفرنس کے خالد نجیب سہراوردی کا شکار اثر رسوخ رہنماو¿ں میں ہوتا ہے ۔اگر بھاجپا کے اس پرپوزل کو من وعن منظوری دے دی گئی تو مذکورہ نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور پینتھرز پارٹی کے قد آور لیڈران کا اپنے آبائی حلقوں سے چناو¿ میں حصہ لینا مشکل بن جائے گا۔21نومبر 2017کو منعقدہ میٹنگ میں اس وقت کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ، پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری، جگل کشور شرما، تھپسن چھیوانگ، شمشیر سنگھ منہاس، سرتاج مدنی، دلاور میر اور نریندر سنگھ نے شرکت کی تھی۔ 5دسمبر2017کو ریاستی سرکار نے ایس سی کی سات نشستیں روٹیٹ کرنے کا فیصلہ کیاتھا مگر بات آگے بڑھ نہیں پائی تھی۔قابل ذکر ہے کہ ایس سی طبقہ سے وابستہ تمام سات نشستیں پرسال2014کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے جیت درج کی تھی ۔ آئین کے تحت اسمبلی نشستوں کی ریزرویشن عمومی طور صرف دو چناو¿ کے لئے ہوتی ہے لیکن ریاست میں 20برس ہوچکے ہیں کہ روٹیشن نہیں کی گئی۔ 1996, 2002,2008اور2014کے انتخابات ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ سال2001کو ایک قانون کے تحت اسمبلی نشستوں کی تعداد بڑھانے پر ریاستی قانون سازیہ نے روک لگادی تھی۔ چھمب حلقہ سے کانگریس سے وابستہ سابقہ نائب وزیر اعلیٰ تاراچند نے لگاتار تین مرتبہ 1996,2002اور2008کو چناو¿ جیتے تھے جبکہ سا ل2014کو بھاجپا نے یہاں جیت درج کی تھی۔ چنینی نشست پر1996میںبی جے پی ،2002میں نیشنل پینتھرز پارٹی، 2008میں کانگریس اور 2014میں پھر بی جے پی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ایس سی طبقہ کے لئے مخصوص رام بن کی نشست پر سال 1996میں بی جے پی ، 2002میں نیشنل کانفرنس، 2008میں کانگریس اور 2014میں پھر بی جے پی نے فتح حاصل کی۔رائے پور دومانہ حلقہ پر1996میں جنتا دل، 2002میں کانگریس، 2008اور2014میں بی جے پی امیدوار جیتے۔ آر ایس پورہ حلقہ سے 1996میں بہوجن سماج پارٹی، 2002میں کانگریس، 2008اور2014میں بھارتیہ جنتا پارٹی، ہیرا نگر حلقہ سے 1996,2002اور2014کو بھارتیہ جنتا پارٹی اور 2002میں کانگریس نے جیتی تھی۔ سانبہ سے 1996میں بہوجن سماج پارٹی، 2002اور2008کو نیشنل پینتھرز پارٹی جبکہ 2014کو بی جے پی نے کامیابی حاصل کی۔ 87رکنی اسمبلی میں 47نشستیں کشمیر،36جموں اور4لداخ سے ہیں۔ شیڈیول کاسٹ (ایس سی)طبقہ کے لئے سیاسی رویزرویشن میں قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ آئینی ترمیم سے ہردس برس بعد توسیع کی جاتی ہے۔ سال2011کو ریاستی قانون سازیہ نے قانون برائے توسیع سیاسی ریزرویشن کے تحت آئندہ دس برس تک توسیع کی تھی ۔پچھلے بیس برسوں سے ایس سی کے لئے جونشستیں مخصوص ہیں، ان میں جنرل کٹاگری کے امیدوار سیاسی طور بری طرح متاثر ہیں کیونکہ وہ اسمبلی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ان سات اسمبلی حلقوں میں عوامی مقبولیت کے کئی نامی گرامی سیاستدان اسی وجہ سے قانون سازیہ کا حصہ نہیں بن سکے۔بھاجپا کے اس منصوبہ پر نیشنل کانفرنس صوبائی صدر دویندر سنگھ رانا نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ’ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ لوگ اسمبلی نشستوں کو ریزرو کرنے کے لئے ریاستی گورنر پر روز ڈال رہے ہیں ،بی جے پی نے ان اسمبلی نشستوں کو ریزرو کرنے کی سفارش کی ہے جن پر بی جے پی جیت حاصل نہیں کرسکتی ،اس معاملے میں ہم نے آج ہی گورنر صاحب سے ملنے کا وقت مانگا ہے ۔ہمارا کہنا ہے کوئی بھی ایسا فیصلہ جو آئین اور قانون کے منافی ہو وہ گورنر کو نہیں کرنا چاہئے ،گورنر کو انتظار کرنا چاہئے ۔ جو جمہوری طریقے سے سرکار بنے گی وہی ایسے فیصلے لے سکتی ہے۔بی جے پی سمجھتی ہے کہ وجے پور ، نگروٹہ ،بلاور، رام گڑھ ،اکھنور ،ڈوڈہ اور کشتواڑ اسمبلی نشستوں کو رویزو کیا جائے ،اس سے واضح ہو جاتا کہ ان نشستوں پر بی جے پی نے شکست قبول کر لی ہے ،لیکن بی جے پی جو کر رہی ہے ہم وہ ہونے نہیں دیں گے۔اس کے لئے ہمیں کوئی بھی دروازہ کھٹکھٹانا پڑے ہم کھٹکھٹائیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ایسا فیصلہ جو جمہوری قدروں اور آئین کے خلاف ہویا پھر آئین کے ساتھ چھڑ چھاڑ ہو ،نیشنل کانفرنس اس کو قطعی برداشت نہیں کرے گی۔