بی جے پی لیڈر کی ہلاکت پر خطہ چناب میں کشیدگی برقرارتحقیقات کے لئے’خصوصی تحقیقاتی ٹیم‘ تشکیل

محمد اصغر بٹ+ماجد ملک
کشتواڑ//ڈوڈہ/بھدرواہ //جموں //جموں وکشمیر میں گورنر انتظامیہ نے قصبہ کشتواڑ میں نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی سکریٹری انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کی ہلاکت کے بعد خطہ چناب کے تین اضلاع کشتواڑ ، ڈوڈہ اور رام بن میں پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر مسلم اکثریتی کشتواڑ ، ڈوڈہ اور بھدرواہ قصبوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ کشمیر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ کے علاوہ کشتواڑ اور بھدرواہ قصبوں میں ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کے علاوہ فوج کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوج نے جمعہ کے روز اِن دونوں قصبوں کی سڑکوں پر فلیگ مارچ کیا۔ فوج کو پڑوسی قصبہ ڈوڈہ میں بھی الرٹ رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ کشتواڑ ، ڈوڈہ اور جموں اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ہیں جبکہ صوبہ جموں کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ کی رفتار دھیمی کردی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ سے لیکر فوج کی تعیناتی اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے اقدامات عام شہریوں کی جان و مال کو نقصانات سے بچانے کی خاطر اٹھائے گئے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی پابندیاں ہٹائی جائیں گی اور انٹرنیٹ خدمات کو بحال کیا جائے گا۔ صورتحال اگرچہ کشیدہ مگر قابو میں ہے ۔ قصبہ کشتواڑ میں تشدد کا کوئی تازہ واقعہ پیش نہیں آیا ہے‘۔ ضلع مجسٹریٹ کشتواڑ انگریز سنگھ رانا نے بتایا کہ حالات قابو میں ہیں اور ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ریاستی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’صورتحال قابو میں ہے۔ کرفیو سختی سے نافذ ہے۔ قصبہ کشتواڑ میں کرفیو جبکہ باقی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے۔ آج (جمعہ کے روز) کرفیو میں کوئی ڈیل نہیں دی جائے گی۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرے گی‘۔ تاہم لوگوں کو پریہار برادران کی آخری رسومات میں شریک ہونے کی اجازت دی گئی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق انیل اور اجیت پریہار کی آخری رسومات جمعہ کی شام انجام دی گئیں جن میں سینکڑوں کی تعداد میں مقامی لوگوں خاص طور پر بی جے پی کارکنوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقامی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے علاوہ ریاستی بھاجپا کے بیشتر لیڈران موجود تھے۔ تاہم ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو اس موقع پر لوگوں کے غصے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ بتادیں کہ قصبہ کشتواڑ میں نا معلوم بندوق برداروں نے گذشتہ رات بی جے پی کے ریاستی سکریٹری اور ان کے بھائی کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔اس واقعہ کے بعد قصبہ کشتواڑ میں صورتحال کشیدہ ہوئی اور مشتعل لوگوں بالخصوص بی جے پی کارکنوں نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی، پولیس تھانہ اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور مقامی سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راجندر گپتا اور پولیس تھانہ کشتواڑ کے اسٹیشن ہاوس آفیسر ( ایس ایچ او) سمیر جیلانی پر مبینہ طور پر حملہ کیا جس کے باعث دونوں کو چوٹیں آئیں۔ انیل پریہار بھاجپا کے ریاستی سکریٹری ہونے کے علاوہ دوکاندار تھے اور قصبہ کشتواڑ کے تپال محلہ میں سٹیشنری کی دکان چلاتے تھے۔ یہ قصبہ کشتواڑ میں گذشتہ آٹھ مہینوں کے دوران کسی تجارت پیشہ شخص کی ہلاکت کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل رواں برس 9 مارچ کی شام نامعلوم اسلحہ برداروں نے اسی قصبہ میں اشتیاق احمد ڈار نامی ہوٹل مال کو گولی مار کر قتل کیا تھا۔ اگرچہ ریاستی حکومت نے انیل پریہار کو دو سیکورٹی گارڈ فراہم کر رکھے تھے، تاہم حملے کے وقت دونوں میں سے ایک بھی سیکورٹی گارڈ موجود نہیں تھا۔ ریاستی پولیس نے دونوں سیکورٹی گارڈوں کو حراست میں لیکر ان سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کے قتل کے لئے جنگجوؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بھاجپا ریاستی صدر رویندر رینہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک ماہ قبل کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک رپورٹ دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کشمیر سے جنگجوؤں کا ایک گروپ کشتوار منتقل ہوا ہے۔ انیل پریہار کا بھائی اجیت پریہار سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن (ایس ایف سی) کا ملازم تھا۔ سرکاری ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کے ریاستی سیکریٹری انیل پریہار اپنے بڑے بھائی اجیت پریہار کے ہمراہ تپال محلہ میں سٹیشنری کی دکان بند کر کے رات کے قریب ساڑھے آٹھ بجے اپنے گھر واقع پریہار محلہ کی طرف پیش قدمی کرنے لگے۔ ابھی دونوں نے ایک ساتھ کچھ فاصلہ ہی طے کیا تھا کہ ویٹر نری اسپتال کے نزدیک تاک میں بیٹھے نا معلوم بندوق برداروں جن کی تعداد 2 بتائی جارہی ہے، نے دونوں پر نذدیک سے پستولوں سے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور اسپتال لے جانے سے قبل ہی دم توڑ بیٹھے۔واقعہ کی خبر پھیلتے ہی علاقہ میں لوگ خاص طور پر بی جے پی کارکنان اپنے گھروں سے باہر آئے اور اسپتال پہنچ گئے، جہاں انہوں نے پولیس ، انتظامیہ اور پاکستان کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کی۔یہاں فوری طور پر ایس ایس پی کشتواڑ اور ایس ایچ او پہنچ گئے لیکن مظاہرین نے انہیں گھیر لیا اور ان پر حملہ کردیا۔ اس کے بعد مظاہرین نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی، پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور پولیس تھانے پر بھی حملہ کردیا۔ صورتحال انتہائی کشیدہ دیکھ کر مقامی ضلع مجسٹریٹ انگریز سنگھ رانا نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بڑی تعداد قصبے میں تعینات کرادی اور یہاں سختی کے ساتھ کرفیو نافذ کر کے انٹر نیٹ سروس بند کرادی۔ ایس ایس پی ڈوڈہ محمد شبیر ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قصبہ میں حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور آج منعقد ہونے والے امتحانات کو فعال بنانے کے لئے بچّوں کے ایڈمٹ کارڈ کو کرفیو پاس کے طور امتحانی مراکز جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ اْنشل گرگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشتواڑ میں پیش آئے حادثہ کی وجہ سے کل شام بھدرواہ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا اور ڈوڈہ میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا تھا تاہم آج معاملہ کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اور لوگوں نے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے قصّبہ کے کچھ حصّوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے اْنہوں نے کہا کہ نماز جمعہ کے لئے کسی بھی قسم کی پابندی نہیں ہے اور حالت اگر شام تک ٹھیک رہتے ہیں تو کرفیو میں شام کے اوقات میں ڈھیل دی جائے گی۔رادھے شام مندر ڈوڈہ میں سناتھن دھرم سبھا کی طرف سے ماتمی اِجلاس منعقد کیا گیا جس میں انل پریہار کی موت پر رنج وغم کا اظہار کیا گیا اور مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔سناتھن دھرم سبھا کے رہنما گجے سنگھ رانا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انل پریہار اور اجیت پریہار کا قتل انسانیت سوز قتل ہے واقع کی مزمت کرتے ہوئے اْنہوں نے کہا کہ انتظامیہ فوری طور معاملہ کی اعلیٰ سطح تحقیقات کرکے قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے۔ اْنہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی حفاظتی دستے حال ہی میں واپس لئے گئے ہیں اب اْن کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اْن تمام لوگوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے اْنہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر علاقہ میں آپسی بھائی چارہ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اس لئے گزشتہ بیس برسوں کے دوران ڈوڈہ کشتواڑ میں سنئیر لیڈران کا قتل کیا گیا ہے اور آج ایک بار پھر کشتواڑ کے نامور سیاسی رہنما انل پریہار کے ساتھ بھی وہی ہوا ہے۔رانا نے مزید بتایا کہ شرپسند عناصر بلدیاتی انتخابات کی کامیابی اور لوگوں کی پنچائتی انتخابات کی طرف دلچسپی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں مگر یہ عمل ہمارے ترقی پسند منصوبوں کو روک نہیں سکتے ہیں۔دریں اثنا بھاجپا ریاستی صدر رویندر رینہ نے انیل پریہار اور اجیت پریہار کی ہلاکت کے لئے جنگجوؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے جموں میں نامہ نگاروں کو بتایا ’جب وہ (انیل پریہار) اپنی دوکان بند کرکے اپنے گھر کی اور روانہ ہوئے تو جنگجوؤں نے چوری چھپے اور اندھیرے میں ان پر تابڑ توڑ گولیاں چلائیں۔ ان کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی موت واقع ہوئی‘۔ انہوں نے کہا ’جنگجوؤں نے بہت ہی کاہرانہ حرکت انجام دی ہے۔ انیل پریہار جی نے نوے کی دہائی سے لیکر اب تک فوج اور جموں وکشمیر پولیس کے ساتھ کھڑے ہوکر جنگجویت کا مقابلہ کیا۔ ہمیشہ دیش کے لئے لڑے۔ جنگجوؤں کے خلاف لڑے۔ ملوث جنگجو بچ نہیں پائیں گے۔ ان کو اپنے کئے کی سزا ملے گی۔ ان کو چن چن کر مات کے گھاٹ اتاریں گے‘۔ رویندر رینہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک ماہ قبل کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک رپورٹ دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کشمیر سے جنگجوؤں کا ایک گروپ کشتوار منتقل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ’ایک مہینے پہلے ہمیں کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے رپورٹ بھی دی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے 8 سے 10 جنگجو کشتواڑ آئے ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے باوجود اس واقعہ کا پیش آنا سیکورٹی میں چوک مانی جانی چاہیے‘۔ انیل پریہار نے سنہ 2008میں کشتواڑ سے پینتھرس پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا مگر وہ الیکشن ہار گئے تھے۔ اس کے بعد وہ بھاجپا میں شامل ہوگئے تھے۔ بھدرواہ میں بھی کرفیو نافز کیا گیا جبکہ فوج کی جانب سے بھدرواہ قصبہ میں فلیگ مارچ بھی کیا گیا ۔ صبح سویرے ہی بھدرواہ قصبہ میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144نافز کیا گیا جبکہ ساتھ میں ہی کرفیو میں نافز کیا گیا اور کسی کو بھی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہ دی گئی اور سی آر پی ایف و جموں و کشمیر پولیس اور 4 آر آر فوج کے جوان جگہ جگہ گشت کرتے دکھائی دیئے۔