کشمیر: پولنگ والے علاقوں میں ہڑتال پائین شہر میں پابندیاں ،ریل خدمات پھر معطل

نیوزڈیسک
سرینگر //وادی کشمیر میں منگل کے روز بلدیاتی انتخابات کے چوتھے اور آخری مرحلے کی پولنگ کے موقع پر مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر پولنگ والے علاقوں میں ہڑتال کی گئی جس کے دوران ایسے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم پولنگ والے علاقوں میں تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر حکومتی احکامات پر بند رہے۔ سری نگر کے مضافاتی علاقہ صورہ میں پولنگ کے دوران آزادی حامی احتجاجی مظاہرین کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق صورہ میں منگل کی صبح درجنوں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انتخابات کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ احتجاجی نوجوانوں نے علاقہ میں تعینات سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا جنہوں نے ردعمل میں آنسو گیس کے گولے داغے۔ جھڑپوں میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق علاقہ میں شبانہ احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔ انتظامیہ کے دعوے کہ وادی میں کہیں کوئی پابندیاں نافذ نہیں کی گئی ہیں، کے برخلاف سری نگر کے پائین شہر میں منگل کو ایک بار پھر سیکورٹی قدغنیں عائد کی گئی تھیں ۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے منگل کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے پائین شہر کے مختلف حصوں بالخصوص نوہٹہ میں رابطہ سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کیا ہوا پایا۔ نامہ نگار کے مطابق پائین شہر کے پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند تھے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل تھی۔ پائین شہر کی سڑکوں پر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ نامہ نگار کے مطابق نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کے دروازوں کو مقفل رکھا گیا تھا۔ وادی میں منگل کو آخری مرحلے کے تحت سری نگر میونسپل کارپوریشن کے 24 بلدیاتی حلقوں اور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کی میونسپل کمیٹی گاندربل کے 12 بلدیاتی حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اکثر پولنگ والے علاقوں میں منگل کو ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال اور آخری مرحلے کی پولنگ کے دوران تشدد کے خدشے کے پیش نظر وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔ اس کے علاوہ پولنگ والے اضلاع میں تیز رفتار والی فور جی اور تھری جی موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو منقطع رکھا گیا۔ کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسند قائدین کو کسی بھی الیکشن مخالف ریلی یا جلوس کو منظم کرنے یا کسی بھی ایسے پروگرام کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے تھانہ یا خانہ نظربند کرکے رکھا ہے۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین مسٹر گیلانی کو گذشتہ قریب آٹھ برس سے مسلسل اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا ہے۔ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق 7 اکتوبر سے بدستور اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں۔ یاسین ملک کو 2 اکتوبر سے پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں بند رکھا گیا ہے۔ مزاحمتی قیادت نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے پربھی متعلقہ مقامات اور علاقہ جات میں مکمل بائیکاٹ اور احتجاجی ہڑتال کرکے بقول ان کے اس نام نہاد مشق سے عملاً دور رہ کر اسے کلی طور پر مسترد کرنے کی اپیل دہرائی تھی ۔ ریاست میں اس سے قبل سنہ 2005 میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے تھے۔ ان میں بیلٹ پیپر کا استعمال کرکے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ سنہ 2005 میں بننے والے بلدیاتی اداروں کی مدت سنہ 2010 میں ختم ہوئی تھی۔ جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے چوتھے اور آخری مرحلے کی پولنگ کے موقع پر مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے سری نگر اور گاندربل کے پولنگ والے علاقوں میں دی گئی ’ہڑتال‘ کی کال کے پیش نظر وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات منگل کو معطل رکھی گئیں۔ وادی میں 8 اکتوبر کو پہلے مرحلے کی پولنگ سے اب تک یہ 5 ویں بار ہے جب ریل خدمات کو سیکورٹی وجوہات کی بناء پر معطل رکھا گیا ۔ محکمہ ریلوے کا کہنا ہے کہ منگل کو ریل خدمات خدمات سیکورٹی وجوہات کی بناء پر ایک دن کے لئے معطل رکھی گئیں۔ محکمہ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہم نے آج (منگل کے روز) چلنے والی تمام ریل گاڑیاں معطل کردی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ سری نگر سے براستہ جنوبی کشمیر جموں خطہ کے بانہال تک کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ اسی طرح سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان بھی کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’ہمیں گذشتہ شام ریاستی پولیس کی طرف سے ایک ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں ریل خدمات کو احتیاطی طور پر معطل رکھنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ ہم نے اس ایڈوائزری پر عمل درآمد کرتے ہوئے ریل خدمات کو دن بھر کے لئے معطل رکھنے کا فیصلہ لیا۔ پولیس کی طرف سے گرین سگنل ملنے پر ریل خدمات کو بحال کیا جائے گا‘۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا فیصلہ ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے املاک کو نقصان سے بچانے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے کا نقصان پہنچایا گیا۔ دریں اثنا ریل خدمات کی معطلی کے سبب ہزاروں مسافروں کو منگل کے روز شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مختلف سرکاری و نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کے سبب وہ وقت پر اپنے دفاتر کو نہیں پہنچ پائے۔ ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے طلباء کی بھی یہی شکایت تھی۔ جموں جانے والے مسافروں نے بتایا کہ انہیں ریل خدمات کی معطلی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ معمولی وجہ پر ریل خدمات کو بند کیا جاتا ہے۔ وادی میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔