میونسپل انتخابات 2018… آخری مرحلہ میں 4.2فیصد پولنگ

نیوزڈیسک
سرینگر//جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے چوتھے اور آخری مرحلے کے تحت منگل کے روز سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) کے 24 بلدیاتی حلقوں اور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کی میونسپل کمیٹی گاندربل کے 12 بلدیاتی حلقوں کے لئے ووٹ ڈالے گئے۔انتخابی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق 36 بلدیاتی حلقوں کے لئے 308 پولنگ مراکز پر ڈالے جانے والے ووٹوں کی مجموعی شرح 4 اعشاریہ 2 فیصد رہی۔ سری نگر کے 24 حلقوں میں 4 فیصد جبکہ میونسپل کمیٹی گاندربل کے 12 حلقوں میں 11 اعشاریہ 3 فیصد ووٹ ڈالے گئے ۔ اس مرحلے میں 156 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگئی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے سبھی چار مرحلوں میں ڈالے جانے والے ووٹوں کی گنتی 20 اکتوبر کو ہوگی جس کے لئے سرکاری ذرائع کے مطابق تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔چیف الیکٹورل افسر شالین کابرا نے کل ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنسنگ میں20 اکتوبر کو تمام اضلاع میں میونسپل انتخابات2018 کے لئے ووٹوں کی گنتی کے انتظامات کا جائیزہ لیا۔ووٹوں کی گنتی صُبح9 بجے سے ہوگی۔انہوں نے انتخابات کے احسن انعقاد کے لئے متعلقہ افسروں کی کوششوں کی سراہنا کی۔انہوں نے ڈپٹی کمشنروں کو ووٹوں کی گنتی کے وقت اُمیدواروں اور اُن کے منظور شدہ پولنگ ایجنٹوں کی حاضری کو یقینی بنانے اور ذاتی طور ووٹوں کی گنتی کے عمل کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ عملے کو ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے ضروری تربیت فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے ڈپٹی کمشنروں کو آنے والے پنچائتی انتخابات کے لئے تیار رہنے پر زور دیا۔ آخری مرحلے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 50 ہزار 794 تھی۔ ان میں سے محض 9 ہزار 656 ووٹرز نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ پولنگ کا عمل صبح چھ بجے سے شام کے چار بجے تک جاری رہا۔ ریاست میں پہلے ، دوسرے اور تیسرے مرحلے کے تحت 8 ، 10 اور 13 اکتوبر کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔ ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ گذشتہ تین مرحلوں کی طرح چوتھے اور آخری مرحلے کی پولنگ بھی بغیر کسی ناخوشگوار واقعہ کے اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ انہوں نے بتایا ’پولنگ کا پورا دن مجموعی طور پر پرامن رہا اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’پولنگ کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی غیرمعمولی انتظامات کئے گئے تھے‘۔ ریاستی گورنر انتظامیہ نے ریاست میں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے پرامن انعقاد کی خاطر سیکورٹی فورسز کی 400 اضافی کمپنیوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ یہ وادی میں پہلے سے موجود سیکورٹی فورسز کے اضافی ہیں۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے منگل کو سری نگر کے متعدد پولنگ مراکز کا دورہ کیا، نے بتایا کہ اکثر پولنگ مرکز پر روایتی گہما گہما غائب تھی اور کہیں پر کوئی قطاریں نہیں لگی تھیں۔ اس مرحلے کے لئے رائے دہندگان کو لبھانے کے لئے گذشتہ دو ہفتوں سے جاری انتخابی مہم پیر کی صبح اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وادی میں بلدیاتی انتخاب کے دوران کوئی انتخابی مہم دیکھنے میں نہیں آئی۔ وادی میں بیشتر لوگ ان انتخابات سے اس قدر لاتعلق رہے کہ انہیں معلوم ہی نہیں ان کے حلقوں سے کون لوگ میدان میں ہیں۔ انتخابی امیدواروں نے مبینہ طور پر ہائی سیکورٹی زون والے علاقوں میں واقع سرکاری عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ انتخابی کمیشن کے مطابق چوتھے اور آخری مرحلے کی نوٹیفکیشن کے مطابق وادی کشمیر میں منگل کے روز 132 بلدیاتی حلقوں میں پولنگ ہونی تھی، لیکن 52 بلدیاتی حلقوں میں امیدوار بلامقابہ کامیاب ہوئے جبکہ 44 بلدیاتی حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔اس وجہ سے پولنگ کے عمل سے گذرنے والے حلقوں کی تعداد گھٹ کر 36 رہ گئی ۔ انتخابی کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وادی میں بلدیاتی انتخابات کے چوتھے مرحلے کے تحت سری نگر میونسپل کارپوریشن کے 25 حلقوں، میونسپل کمیٹی پٹن کے 13 حلقوں، میونسپل کمیٹی گاندربل کے 17 حلقوں، میونسپل کمیٹی پانپور کے 17 حلقوں، میونسپل کمیٹی کھریو کے 13 حلقوں، میونسپل کمیٹی پلوامہ کے 13 حلقوں، میونسپل کمیٹی شوپیان کے 17 حلقوں اور میونسپل کمیٹی ڈورو ویری ناگ کے 17 حلقوں کے لئے انتخابات ہونے تھے۔ انہوں نے بتایا ’پٹن، پانپور، کھریو، پلوامہ، شوپیان اور ڈورو ویری ناگ میں امیدواروں کو بلامقابلہ کامیاب قرار دیے جانے یا کوئی امیدوار سامنے نہ آنے کی وجہ سے ان قصبوں میں پولنگ کی ضرورت نہیں پڑی‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’میونسپل کمیٹی کھریو کے لئے کوئی امیدوار سامنے نہیں آیاتھا۔ سری نگر میونسپل کارپوریشن کے 25 میں سے ایک اور گاندربل میونسپل کمیٹی کے 17 میں سے پانچ بلدیاتی حلقوں میں امیدواروں کو پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب قرار دیا جاچکا ہے‘۔ ریاست میں قریب 13 برس بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ریاست میں اس سے قبل سنہ 2005 میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے تھے۔ ان میں بیلٹ پیپر کا استعمال کرکے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ سنہ 2005 میں بننے والے بلدیاتی اداروں کی مدت سنہ 2010 میں ختم ہوئی تھی۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوئے ہیں جبکہ اگلے ماہ سے شروع ہونے والے پنچایتی انتخابات غیرجماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی، کانگریس اور پنتھرس پارٹی کے درمیان سہ طرفہ مقابلہ دیکھنے کو ملنا طے ہے۔ ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مرکزی سرکار پہلے دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے اور پھر وہ کسی انتخابی عمل کا حصہ بنیں گی۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں بالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے علاوہ جنگجو تنظیموں نے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات سے دور رہنے کے لئے کہا تھا۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے سبھی چار مرحلوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 16 لاکھ 97 ہزار 291 تھی۔ وادی کے 598 وارڈوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 32 ہزار 498 ، جموں کے 521 وارڈوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 44 ہزار 568 اور لداخ کے 26 وارڈوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 20 ہزار 225 تھی۔ انتخابی کمیشن کے مطابق ریاست میں بلدیاتی حلقوں کی تعداد 1145 ہے جن کے لئے 2990 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ 1145 حلقوں میں سے 244 حلقوں میں امیدواروں کو پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب قرار دیا جاچکا ہے۔ ان میں سے 95 فیصد امیدواروں کو وادی کشمیر میں بلامقابلہ کامیاب قرار دیا جاچکا ہے۔ انتخابی دنگل میں زور آزمانے والے 2990 میں سے سب سے زیادہ 2137 جموں، 787 کشمیر اور 66 لداخ سے قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔ 244 بلامقابلہ کامیاب قرار دیے جاچکے امیدواروں میں سے 231 کا تعلق کشمیر جبکہ محض 13 کا تعلق جموں سے ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی کی بلدیاتی انتخابات سے دوری اور علیحدگی پسند جماعتوں کی طرف سے دی گئی ’لاتعلقی اختیار کرنے کی کال‘ کی وجہ سے اہلیان وادی کی ان انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں رہی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وادی کے 598 وارڈوں میں سے 172 وارڈوں میں کوئی امیدوار میدان میں نہیں آیا اور 190 وارڈوں میں امیدوار بلامقابلہ کامیاب قرار پائے۔