امرناتھ یاترا کے بعدایجی ٹیشن کاانتباہ

گورنر انتظامیہ میں بھی جموں صوبہ کے ساتھ امتیاز جاری
امرناتھ یاترا کے بعدایجی ٹیشن کاانتباہ
سابقہ مخلوط حکومت میں جموں کی ناکام نمائندگی کے لئے ڈاکٹر نرمل سنگھ ذمہ داری ہیں:جموں چیمبر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز جس نے سابقہ پی ڈی پی۔ بی جے پی دور ِ حکومت میں زیادہ تر ہڑتال کال واحتجاجی پروگراموں سے خود کو الگ تھلک کرنے پر زیادہ توجہ دی، کی بھی حکومت گرنے کے بعد اب ٹیون بدل گئی ہے۔ جموں چیمبر نے صوبہ جموں کے ساتھ ناانصافی کا الزام عائد کرتے ہوئے امرناتھ یاترا کے بعد ایجی ٹیشن شروع کرنے کا اعلان کیاہے۔اہلیان جموں کو ایک حتمی ایجی ٹیشن کے لئے تیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے جموں چیمبر نے کہاکہ مجوزہ ایجی ٹیشن کی قیادت جموں کے مذہبی لیڈران کریں گے۔ پیر کے روز یہاں جموں میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں چیمبر صدر راکیش گپتا نے کہاکہ مخلوط حکومت گرنے کے بعد گورنر راج میں بھی صوبہ جموں کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ جاری ہے‘۔ انہوں نے بتایاکہ تمام مذہبی رہنماو¿ں، سماجی تنظیموں ، طلباءیونینوں اور دیگر تنظیموں کے لیڈران سے بات کی ہے۔ انہیںلگتا ہے کہ جموں کے لوگوں کو ایک حتمی ایجی ٹیشن کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ جیسے ہی امرناتھ یاترا ختم ہوتی ہے، اس دوران اگر ترقیاتی مسائل، ایمز کی تعمیر سے لیکر ہیلتھ کیئر کے مسائل تک، روہنگیا پناہ گزینوں کی منتقلی کا مطالبہ ، حل نہیں کئے گئے تو ایجی ٹیشن کی راہ اختیار کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ” سارے ایشوز کو لیکر ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دھرم مذہبی کی سیاست سے اوپر اٹھ کر ہم اکٹھے اس لڑائی کو لڑیں گے۔ ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم گورنر صاحب اور ان کے مشیروں سے بھی ملیں گے، اور ان کو تمام مسائل کی حساسیت سے واقف کرائیں گے“۔ جموں چیمبر آف کامرس کے صدر نے کہا کہ مجوزہ ایجی ٹیشن کی قیادت مذہبی رہنماکریں گے۔ انہوں نے کہا ’اس ایجی ٹیشن میں ہماری رہنمائی مذہبی رہنما کریں گے۔ چاہے مہنت منجیت سنگھ ہیں یا پرانی منڈی کے مہنت ہیں، ایک کارڈی نیشن کمیٹی بنے گی۔ اس میں مختلف تنظیموں کے لیڈران شامل ہوں گے‘۔ راکیش گپتا نے الزام لگایا کہ ترقیاتی محاذ پر جموں کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا’ ’ترقی کو لیکر ہمارے ساتھ مسلسل ناانصافی ہورہی ہے، ایمز پر کام شروع نہیں ہورہا ہے،جھیل کا کام شروع نہیں ہوا ہے،مبارک منڈی پر کام ٹھپ پڑا ہوا ہے‘۔ راکیش گپتا نے کہا کہ سابقہ پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت کے دوران جموں کے ساتھ نا انصافی کے لئے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور موجودہ سپیکر اسمبلی نرمل سنگھ ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا ’مخلوط حکومت میں جموں کی ناکام نمائندگی کے لئے ایک ہی شخص ذمہ دار ہے ، وہ ڈاکٹر نرمل سنگھ ہیں۔ وہ ہمارے منڈیٹ پر کھرے نہیں اترے‘۔ راکیش گپتا نے کہا کہ جموں چیمبر شہر میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی جموں بدری کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی۔ انہوں نے کہا ’جب تک سپریم کورٹ روہنگیا پناہ گزینوں پر کوئی فیصلہ سناتی ہے، تب تک انہیں جموں سے باہر کسی دوسری جگہ پر بسایا جائے‘۔ راکیش گپتا نے کہا کہ جموں چیمبر کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملے کی سی بی آئی انکوائری کے لئے کی جارہی ایجی ٹیشن کا ساتھ اس لئے نہیں دے رہی ہے کیونکہ اس ایجی ٹیشن کا مقصد سیاسی مقاصد کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریپ جیسے مسئلے پر چیمبر کوئی موقف نہیں لے گی،یہ (سی بی آئی انکوائری کرانا) عدلیہ کا کام ہے، جس بھی ایجی ٹیشن کے پیچھے سیاسی مفادات پر مبنی سیاست ہوگی، چیمبر ایسی کسی بھی ایجی ٹیشن کا ساتھ نہیں دے گی‘۔ انہوں نے کہا ’لوگ اگر غیرسیاسی طور پر لڑیں گے تو چیمبر ہمیشہ شانہ بشانہ ہوکر ان کا ساتھ دے گی۔ سیاسی لوگ کسی ایجی ٹیشن میں شامل ہوں گے تو چیمبر اس میں حصہ نہیں لے گی‘۔ انہوں نے کہا ’جو لوگ کٹھوعہ کی ایجی ٹیشن میں شامل ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ان کے سیاسی مقاصد کیا ہیں‘۔ راکیش گپتا نے کہا کہ چیمبر نے کبھی کسی حکومت کے تئیں نرم رویہ اختیار نہیں کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں راکیش نے کہاکہ 2014 میں جب عمر عبداللہ کی سرکار تھی تب بھی وہ ایجی ٹیشن کرتے تھے اور محبوبہ مفتی کی سرکار میں بھی انہوںنے ایجی ٹیشن کی ہے اور جموں بند کیا تھا‘۔ انہوں نے کہا ’جو کہتے ہیں کہ چیمبر آف کامرس نے دھوکہ دیا ہے، وہ روبرو آکر بات کریں، وہ سوشل میڈیا پر مخالفت کی پرواہ نہیں کرتے‘۔