خطہ پیرپنچال میں منشیات کا بڑھتا رحجان لمحہ فکریہ

خطہ پیرپنچال میں منشیات کا بڑھتا رحجان لمحہ فکریہ
یوں تو منشیات اسمگلنگ اور نشہ کی لعنت نے ریاست بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن جس طرح سے سرحدی اضلاع پونچھ اور اجوری جس سے عرف عام میں خطہ پیرپنچال کے نام سے جاناجاتاہے، میں نشہ کی وباءپھیل رہی ہے وہ لمحہ فکریہ ہے۔چند برس قبل تک اس خطہ کے دکاندار وں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو صرف یہ معلوم ہوتا تھاکہ سگرٹ وتمباکونوشی اور شراب وغیرہ ہی نشہ ہوتا ہے لیکن آج جس طرح ہر قسم کے نشے کے نام ہرایک کے زبان زد عام ہیں، وہ ایک تشویش کن امر ہے۔تاریخی مغل شاہراہ پر آمدورفت سے جہاں پونچھ اور راجوری میں تعمیر وترقی کے نئے ادوار کھلے، وادی گلپوش جنتِ بے نظیر سے براہ راست رابطہ یقینی بناوہیں اس مغل شاہراہ کے ذریعہ تیزی کے ساتھ خطہ میں نشہ کی وباءپھیلی ہے۔ڈرگ مافیا ایک منظم طریقہ سے راجوری اور پونچھ کے اندر سرکاری ملازمین، تاجروں، ٹھیکیداروں، دولت مند اور امیروں کے بچوں کو اپنا شکار بناکر انہیں نشہ کی لت میں دھکیل رہے ہیں۔گانجا، چرس، افہیم، پکی، سمیک، ہیروئن،چٹہ، انجکشن نہ جانے ان گنت قسم کے نشے یہاں کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایاجارہاہے۔کئی کالجوں اور اسکولوں سے یہ شکایات ہیں کہ وہاں پر منظم طریقہ سے ڈرگ مافیا کام کر رہاہے، تعلیمی اداروں کے ہوسٹلوں کے اندر نشہ کا کاروبار ہورہاہے۔ ایسی بھی شکایات ہیں عظیم روحانی شخصیت باباغلام شاہ بادشاہ ؒشاہدرہ شریف کے نام سے منسوب راجوری یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر ڈرگ کا کاروبار ہورہاہے۔یہاں سے منشیات اسمگلنگ اور اس کے استعمال کے کئی واقعات بھی رونما ہوئے لیکن اس طرف انتظامیہ یا متعلقین نے اتنی توجہ نہیں دی جودینی چاہئے تھی۔خطہ پیر پنچال جہاں کے نوجوانوں نے تعلیم، سیاست، انتظامیہ، کھیل کود اور زندگی کے دیگر شعبہ جات میں ریاست وملکی سطح پر اپنا نام بنایاتھا، آج اسی خطہ کے نوجوانوں کا مستقبل نشہ کی وجہ سے تباہ وبرباد ہورہاہے۔پونچھ اور راجوری میں پچھلے چند برسوں سے نشہ کی وجہ سے کئی دلخراش اموات بھی ہوچکی ہیں۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مینڈھر ڈویژن میں حدمتارکہ (ایل او سی)کے اس پار سے بھی منشیات اسمگلنگ ہورہی ہے اور اس میں عمل میں چندسیاستدان جن کے نئی دہلی کے اندر اچھے مراسم ہیں ، ان کے بھی ملوث ہونے کے الزامات ہیں، اب یہ باتیں کہاں تک درست ہیں ، اس کی انتظامیہ ومتعلقہ اداروں کو تحقیقات کرنی چاہئے لیکن اس سب سے جوبڑا نقصان ہورہاہے ، وہ یہ کہ ہماری نوجوان نسل برباد ہورہی ہے۔ نوجوان جن کے کاندھوں پر کل کا مستقبل ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کیمسٹ دکانوں سے بھی نشہ کا کاروبار ہورہاہے۔ پونچھ اور راجوری کے اندر موجود دکانوں پر اگر ایمانداری کے ساتھ چھاپہ ماری کی جائے تو خود ہی حقیقت سامنے آجائے گی۔ضلع، تحصیل، بلاک، پنچایت، گاو¿ں اور محلہ سطح تک ڈرگ مافیا نے اپنا ایک نیٹ ورک بچھارکھا ہے اور چن چن کر نوجوانوں کو اپناشکار بنایاجارہاہے۔ انہیں پہلے مفت نشہ دیکر اس کی لت لگائی جاتی ہے پھر وہ خو د ہی نشہ لینے کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس قدر عادی ہوتے ہیں کہ سب کچھ فروخت کرنا بھی گواراہ نہیں کرتے۔پولیس وسول انتظامیہ، غیر سرکاری تنظیموں کو چاہئے کہ صرف نمائش کے لئے لیکچربازی، ریلیاں نکالنے کے بجائے ، اس وباءکا قلع قمع کرنے کے لئے اس کی جڑھ تلاش کی جائے، ان ڈرگ مافیا کے گلوں پر ہاتھ ڈالا جائے جوکہ ریموٹ کنٹرول پر کام کروارہاہے ہیں، جب تلک ایسا نہیں کیاجاتا، اس وباءپر قابوپانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔والدین اور علماءکرائم کو بڑا روال ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اُڑتا پنجاب کی طرح ایک دن ’اُڑتا پیرپنچال‘فلم بھی بنے گی۔