مشن ڈائریکٹر آئی سی ڈی ایس کی طرف سے سال 2015کو جاری آرڈر کالعدم

مشن ڈائریکٹر آئی سی ڈی ایس کی طرف سے سال 2015کو جاری آرڈر کالعدم
عدالت عالیہ کابرخاست کئے گئے آنگن واڑی ورکروں، ہیلپروں کو ایس آر او520کے تحت مستقل کرنے کا حکم
بقیہ اجرتیں ادا کرنے اور آٹھ ماہ کے اندر ہدایات پر عملدرآمد کر کے ہائی کورٹ رجسٹری میں رپورٹ فائل کرنے کی ہدایت
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں 22اپریل2015کو آئی سی ڈی ایس جموں وکشمیر کے مشن ڈائریکٹر کی طرف سے جاری آرڈر نمبر13-SMD of 2015کوکالعدم قرار دے دیا ہے۔عدالت عالیہ نے اس حکم نامہ کے مطابق محکمہ سوشل ویلفیئر میں کام کرنے والے ان تمام اڈہاک آنگن واڑی ورکرز/ہلپروں جنہیں برخاست کردیاگیاتھا، کو بحال کرنے اور انہیں ایس آراو520کے تحت مستقل کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس تاشی ربستان نے یہ اہم ترین فیصلہ سونیتا کماری ودیگران بنام سرکار بذریعہ کمشنر سیکریٹری محکمہ سوشل ویلفیئر جموں وکشمیر کے نام سے دائر عرضی اور اس سے منسلک 94رٹ پٹشینوں کا نپٹارا کرتے ہوئے سنایا۔عرضی کے مطابق 22اپریل 2015 کوآئی سی ڈی ایس جموں وکشمیر کے مشن ڈائریکٹر نے آرڈر نمبر13-SMD of 2015 آرڈرجاری کیاتھا ، جہاں پر تمام گیپ/اڈہاک آنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کو فوری طور سے برخاست کردیاگیاتھا۔ عرضی میں مدعیان نے عدالت عایہ سے استدعاکی تھی کہ انہیں بطور آنگن واڑی ورکرز اور ہلپرز کام کرنے دیاجائے اور مختلف محکمہ جات بشمول پی ڈی ڈی کی طرز پران کی ملازمتوں کو مستقل کیاجائے۔ مدعی 1989سے لیکر مختلف تاریخوں پر بطور آنگن واڑی ورکرز اور ہلپرز تعینات ہوئے اور اس کے بعد مختلف آرڈرز کے تحت انہیں متعلقہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے حتمی سلیکشن کرنے تک کام کرنے کی اجازت دی گئی۔اس دوران اِن آنگن واڑی ورکروں وہلپروںکو محکمانہ طور مختلف ٹریننگ کورسز بھی کرائے گئے ، جوکہ انہوں نے کامیابی سے پورے بھی کئے۔ علاوہ ازیں ان کا کام تسلی بخش رہا، فرائض تندہی سے انجام دیئے لیکن اچانک مشن ڈائریکٹر آئی سی ڈی ایس جموں وکشمیر نے آرڈر نمبر13-SMD/2015بتاریخ22اپریل2015جاری کر کے تمام Stop Gap/adhocآنگن واڑن ورکرز اور ہلپروں کو برخاست کردیا۔مدعی کی طرف سے پیش ہوئے وکلاءنے عدالت کو بتایاکہ انہیں باقاعدہ طور تعینات کیاگیاتھا لیکن انہیں فوری طور برخاست کردینا آئین ہند کی دفعہ21کی خلاف ورزی ہے۔ سرکار کی طرف سے پیش ہوئے وکلاءکا کہنا تھاکہ مدعی عارضی ورکرتھے اور مشاہیرہ کی بنیاد پر تھے اور ان کی تعیناتی کسی قواعد کے تحت نہ لگائی گئی تھی ۔ وہ بعد مقالہ کر کے کوالیفائی کرکے نہ آئے تھے ۔بیشتر آنگن واڑی ورکرز وارڈ اور موڑہ وائز نہیں ہیں ہاں پر آنگن واڑی سینٹرز کام کر رہے ہیں۔ سرکار نے آنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کی سلیکشن کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اور یہ مدعی کمیٹی کے ذریعہ تعینات نہ ہوئے۔کئی دنوں تک چلی تفصیلی بحث وتمحیص جس میں کم وبیش دو درجن وکلاءنے حصہ لیا ، کے بعد جسٹس تاشی ربستان نے 33صفحات پر مشتمل فیصلے میں آی سی ڈی ایس کے آرڈر کوکالعدم قرار دیا ۔عدالت عالیہ نے سرکار کوہدایت کی کہ ایس آر او520/2017بتاریخ21دسمبر2017کے تحت انہیں بھی فائیدہ دیا جائے۔ یا کسی دوسرے اسکیم کے تحت ان کی ملازمتوں کو مستقل کیاجائے ، اُس تاریخ سے جس سے ان آنگن واڑی ورکر اور ہلپروں نے دس سال کی مدت پوری کی ہو۔یہ بھی ہدایات دی کہ 27اگست2010کو محکمہ سماجی بہبود کے وزیر کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ میں Minutes of Meetingمیں جوپالیسی فیصلہ لیاگیاہے کہ آنگن واڑی ورکرز جنہوں نے کم سے کم تین سال کا عرصہ پورا کیا ہے کہ کو ریگولر آئز کیاجائے گا، اس پر بھی غور
کیاجائے۔ اگر کچھ آنگن واڑی ورکز 17مارچ2015تک رولز 2017کے تحت شرائط وضوابط کے مطابق زمرہ میں نہیں آتے تو انہیں ریگولر سلیکشن کئے جانے تک بطور آنگن واڑی ورکرز اور ہلپر ز کام کرنے دیاجائے۔ کورٹ نے ریاستی سرکار اور محکمہ سماجی بہبود کو یہ بھی ہدایت دی کہ برخاست کئے گئے آنگن واڑی ورکروں ہلپروں کی اجرتیں جو انہیں دی گئی ہیں، وہ بھی ادا کی جائیں۔عدالت نے سرکار کو آٹھ ہفتوں کے اندر اِن ہدایات کو عملی جامہ پہنا کر رجسٹری میں رپورٹ فائل کرنے کا حکم صادر کیا۔یاد رہے کہ مذکورہ کالعدم قرار دیئے گئے آرڈر کے بعد ہزاروں آنگن واڑی ورکروں /ہلپروں کو نکال دیاگیاتھا۔