پانچ نکاتی مطالبات کے حق میں پٹواری گرداورغیر معینہ ہڑتال پر

پانچ نکاتی مطالبات کے حق میں پٹواری گرداورغیر معینہ ہڑتال پر
ریاست کے سبھی1703پٹوار حلقوں میںکام کاج درہم برہم، عام لوگ متاثر
الطاف حسین جنجوع
جموں//5نکاتی مطالبات کے حق میں پیر سے ریاست بھر میں پٹواری غیر معینہ ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔پٹواریوں اور گرداوروں کے ہڑتال پر چلے جانے سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔پیر کے روز سے محکمہ مال ملازمین (پٹواریوں اور گرداوروں )نے متعلقہ ضلع صدورمقامات پرقلم چھوڑ ہڑتال کی۔ان ملازمین نے ریاستی سرکار کے خلاف اور مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی۔ہڑتال سے ضلع ترقیاتی کمشنر میں موجود محکمہ مال سیکشن کا کام کاج بھی مکمل طور متاثر رہا۔ پٹواریوں نے رواں برس کے فروری ماہ میں بھی چار روزہ علامتی ہڑتال کی تھی جس کے بعد وزیر مال و بازآبادکاری نے ان کے مطالبات حل کرنے کا یقین دلایاتھا۔ ایڈیشنل کمشنر کشمیر کی سربراہی جس میں پرنسپل سیکریٹری ٹریننگ ریونیو انسٹی چیو ٹ سرینگر کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے پٹواریوں کے پانچ مطالبات (1) گریجویٹ پٹواریوں کا پے گریڈ 2400سے بڑھاکر2800روپے کرنے، (2)باقاعدگی کے ساتھ ڈی پی سی (محکمانہ ترقی کمیٹی)کی میٹنگ کرنے،(3) پٹوار اور گرداور دفاترکی تعمیر، (4)نئے پٹوار حلقے بنانے (5)نائب تحصیلداروں کی براہ راست بھرتی عمل بندکرنے شامل ہیں، کو تسلیم کرتے ہوئے سرکار سے انہیں پورا کرنے کی سفارش کی تھی لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔ پٹوار ایسو سی ایشن نے وزیر مال وبازآبادکاری، وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے بھی اس ضمن میں تفصیلی ملاقات کی، ہرکسی نے یقین دہانی کرائی لیکن عملی طور کوئی بھی پیش رفت نہ ہوئی جس وجہ سے وہ ہڑتال کرنے پر مجبور ہوئے۔آل جموں وکشمیر پٹوار ایسو سی ایشن کے سنیئر نائب صدر مشتاق احمدگنائی نے بتایاکہ سال2013میں BOPEEکے ذریعہ سلیکٹ گریجویٹ پٹواریوں کی جوتقرری عمل میں لائی گئی ، ان کو پہلے پے گریڈ2800روپے دیاگیا لیکن جلد ہی یہ آرڈر واپس لے لیاگیا۔پے گریڈ کا مسئلہ صرف15/1600پٹواریوں کا ہے۔ ہرچھ ماہ کے بعد باقاعدگی کے ساتھ دیگر سبھی محکموں میں ڈ ی پی سی ہوتی ہے لیکن پچھلے چار سالوں سے پٹواریوں اور گرداوروں کی ڈی پی سی نہیں کی گئی۔ چھ ماہ کے بعد باقاعدگی سے DPCہونی چاہئے تاکہ ملازمین کو بھی ترقیوں کا موقع ملے۔ سال2014 میں این سی۔ کانگریس مخلوط حکومت کے دورمیں جو انتظامی اکائیاں(نیابتیں، تحصیلیں، سب ڈویژن)بنائے گئے، اس کے بعد اب یہ صورتحال ہے کہ ایک گرداور پر دو دو نائب تحصیلدار ہیں، کئی مقامات پر ایک پٹواری ہے تو اس پردو تحصیلدار یا نائب تحصیلدار ہیں۔دہائیوں قبل جو پٹوار حلقے بنائے گئے تھے، وہی آج تک ہیں۔ اس وقت ایک ایک پٹواری کے پاس اوسطاً6سے7گاو¿ں ہیں جس سے وہ اپنے فرائض صحیح طریقہ سے انجام نہیں دے پارہا۔محکمہ مال کا ریکارڈ حکومتی سطح پر انتہائی اہم ماناجاتاہے لیکن اس کو محفوظ رکھنے کے تئیں حکومت کتنی سنجیدہ ہے، اس کا اندازہ پٹوار حلقے نہ ہونے کی وجہ سے بخوبی لگایاجاسکتاہے۔ پٹواریوں کو مال ریکارڈرکھنے کے لئے کوئی دفتر وغیرہ نہیں، کہیں یہ ریکارڈ گاو¿ں کے چوکیدار/نمبردار کے گھر میں ہوتا ہے، تو کہیں پٹواریوں کو روزانہ اس سے اپنے ساتھ گھرلانا اور پھر فیلڈ میں لے جانا پڑتاہے، کہیں مقامات پر پٹواریوں نے کرایہ پر کمرے لیکر وہاں ریکارڈ رکھا ہے لیکن اس کا کرایہ نہیں دیاجارہا۔حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اس بات کی سفارش کی تھی کہ جموں ضلع میں پٹواریوں کو کمرہ کاکرایہ 2500روپے ماہانہ اور اس کے علاوہ دیگر گاو¿ں میں2000روپے ماہانہ کے حساب سے دیاجائے مگر عمل نہ ہوا۔ نائب تحصیلداروں کی ڈائریکٹ ریکروٹمنٹ ایک بڑا مسئلہ ہے اس سے محکمہ مال میں کئی سال خدمات انجام دینے اور وسیع تر تجربہ رکھنے کے باوجود پٹواریوں اور گرداوروںکو پرموشن کا موقع نہیں ملتا۔ کئی پٹواری پوری عمر صرف بمشکل گرداور تک ہی پہنچ پاتے ہیں۔اس وقت پر50فیصد پرموشن،45فیصد ڈائریکٹ کوٹہ اور 5فیصد سیٹلمنٹ وغیرہ سے نائب تحصیلدار لئے جاتے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ یہ تناسب کم سے کم70/30کا ہونا چاہئے یعنی70فیصد پرموشن سے اور30فیصدڈائریکٹ ریکروٹمنٹ سے ہو۔انہوں نے بتایاکہ پٹوار حلقے نہ ہونے سے پٹواریوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ گذشتہ دنوں پلوامہ میں جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے دوران جھڑپ کے دوران جو مکان جلا، اس میں پٹواری بھی رہتا تھا ، جس کا سارا ریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا، اگر کوئی دفتر ہوتا تو ایسا نہیں ہوتا۔ ایسو سی ایشن سیکریٹری جہانگیر خان نے بتایاکہ پٹواریوں کو کرپشن کرنے پر مجبور کیاجاتاہے، اگر انہیں تحصیل، ضلع یا صوبائی سطح پر معہ ریکارڈ بلایاجاتاہے ، کسی کام پر مامور کیاجاتاہے تو کوئی بھی الاو¿نسز وغیرہ نہیں دیئے جاتے، پٹواریوں کو جیب سے ہی خرچہ کرنا پڑتاہے، نتیجہ کے طور پر پٹواری کرپشن کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایاکہ اب کی بار تسلیم شدہ مطالبات کو پورا کرنے کے لئے حکومتی سطح پر ٹھوس پیش رفت ہونے تک قلم چھوڑ/کام چھوڑ ہڑتال جاری رہے گی۔”….یاد رہے کہ 22اضلاع پر مشتمل جموں وکشمیر ریاست میں پٹواریوں کی کل آسامیاں4554، گرداوروں کی آسامیاں 1117ہیں۔کل سب ڈویژن69 ّ(37+32)،219َ تحصیلیں اور 551نیابتیں ہیں، جن میں کشمیر میں 278نیابتیں،111تحصیلات،32سب ڈویژن اور17ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر،صوبہ جموں میں824پٹوار حلقے،273نیابتیں،108تحصیلیں اور37ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیں۔کل گاو¿ں کی تعداد 7128ہے جس میںصوبہ جموں میں گاو¿ں3773اور کشمیر صوبہ میں3355 ہیں۔جموں وکشمیرریاست میں کل 1707پٹوار حلقے ہیں جن میں کشمیر میں883اور جموں صوبہ میں824ہیں….“۔