جاوید انور کی تصنیف ’ادبیات پیرپنچال‘ کا جائزہ

راجوری پونچھ کے ادباءشعراکا انتخاب وتعارف
جاوید انور کی تصنیف ’ادبیات پیرپنچال‘ کا جائزہ
الطاف حسین جنجوعہ
سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری جنہیں عرف ِ عام ’خطہ پیر پنچال‘کے نام سے جاناجاتاہے جوکہ علم وادب کے لحاظ سے انتہائی زرخیز ہے۔یہاں کسی ایک زبان میں نہیں بلکہ ہر قسم کی زبانوں کے شعراءوادیب پائے جاتے ہیں۔خطہ پیر پنچال جوکہ سال 1991کے بعد سے پہاڑی اور گوجر کے نام پر تقسیم کاشکار ہوا اور ازم کا زہر آج تک جاری وساری ہے کیونکہ اس پر ہی لیڈران کی سیاسی دکانیں چل رہی ہیں لیکن ادبی حلقہ ایسا ہے جواللہ کے فضل وکرم سے اس قیدر سے باہر ہے اور شعرا و ادبا نے گوجری، پہاڑی، پنجابی، کشمیر ، اردو اور ہندی زبانوں کے اندر مختلف اصناف میں لکھا ہے یا لکھ رہے ہیں۔ ادبی شعبہ نے سبھی کو لڑی کی طرح پرو کر رکھاہے۔ یہاں گوجرطبقہ سے تعلق رکھنے والے شاعر نے پہاڑی ، کشمیری اور پہاڑی طبقہ کے شعراءوادیبا نے گوجری، کشمیری ودیگرزبانوں میں اچھا خاصا بلکہ معیاری مواد لکھا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ ادبی دنیا میں مذہب کا بھی کوئی امتیاز دیکھنے کو نہیں ملتا۔اللہ تبارک وتعالیٰ کا خطہ پیر پنچال پر اس حوالہ سے خاص نظر عنایت رہی ہے کہ اس نے بلند پایہ کہ شعراء، ادیب، دانشوروں اور صحافیوں کو جنم دیا ہے۔ ہر گاو¿ں میں کوئی نہ کوئی شاعر، ادیب ضرور ہے،فہرست اتنی لمبی ہے کہ اگر سبھی کی تفصیلات جمع کرنا ایک طویل تحقیق کا موضوع ہے۔اس سے پہلے کئی کوششیں کی گئیں کہ سبھی ادیبوں اور شعراءپر کوئی کتاب تحریر کی جائے۔ کافی کچھ لکھاگیاکہ لیکن ابھی تک اس موضوع سے کوئی اتنازیادہ انصاف نہیں کرپایاہے بہر کیف جوبھی کوشش کی گئی وہ قابل ستائش رہی ، اس کو ادبی حلقوں میں کافی سراہاگیا۔خطہ پیر پنچال کی ادبی ، تہذیبی اور ثقافتی میراث کو سنوارنے اورمحفوظ رکھنے ،یہاں کے تخلیق کار حضرات کے فن کی اہمیت اور اس کی قدروقیمت کو کتابی صورت میں اگلی نسلوں تک پہنچانے کی غرض سے ادب ، تہذیب اور ثقافت کادار السلطنت کہے جانے والے شہر بنارس کے ایک نوجوان ذہین اور صلاحیت مند مضمون نگار، نقاد اور شاعر جاوید انور نے بھی کوشش کی ہے۔ انہوں نے رواں برس ہی ہمالین ایجوکیشن مشن راجوری کے ادارہ برائے فروغ زبان وادب ’دبستان ہمالہ‘کے زیر اہتمام سیاق پبلی کیشنز کے ذریعہ چھپی خطہ پیر پنچال کے ادباءوشعرا (انتخاب وتعارف) سے متعلق’ادبیات پیرپنچال‘نامی اردو میں کتاب تحریر کی ہے، جس میں اسسٹنٹ پروفیسر انگریزی ڈاکٹر محمد سلیم وانی خصوصی معاون ہیں۔ 312صفحات پر مشتمل اس کتاب کے آغاز میں پیش لفظ کے بعد ہمالین ایجوکیشن مشن اور دبستان ہمالہ کے تفصیلی تعارف پیش ہے۔ اس کے بعدراجوری پونچھ اضلاع سے اردوزبان وادب میں لکھنے والے شعراءاور ادیبوں کے نام، قلمی نام،ولدیت، سکونت، پیدائش، تعلیم، پیشہ، ذریعہ ِ اظہار، پتہ اور موبائل فون وغیرہ کی تفصیلات شامل ہیں، بعد میں ان کے کلام اور ادبی خدمات کی نمایاں خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔ادبیات پیرپنچال میں جن شعراءاور ادیبوں کا ذکر ہے ان میں احمد شناس، انور خان، آنند لہر، ایوب شبنم، امتیاز نسیم ہاشمی، ڈاکٹر آصف ملک علیمی، اسلم مرزا، پرتپال سنگھ بیتاب، پرویز مانوس، پرویز ملک، تحسین جعفری، حسام الدین بیتاب، شیخ خالد کرار، خوشدیو مینی، خورشید بسمل، خورشید کرمانی، ذوالفقار نقوی، ڈاکٹررفیق انجم، روبینہ میر، رشید قمر، ڈاکٹر زرینہ اختر میر، زنفرکھوکھر، سجاد پونچھی، شہباز راجوروی، ڈاکٹر شہنواز چوہدری، شفیق مسعود، شفیق عارش، صابر مرزا، ڈاکٹر عبدالرشید منہاس،عبدالغنی جاگل، ڈاکٹر علمدار عدم، ڈاکٹر عبدالحق نعیمی، عبدالسلا م بہار، عمرفرحت، عرفان عارف، ڈاکٹر فاروق مغل، فدا راجوروی، فاروق مضطر، فاروق انور مرزا، ڈاکٹر لیاقت جعفری ،ڈاکٹر لیاقت نیر،محمد نذیر قریشی، محمود الحسن محمود، مستور شاد، محتشم احتشام، ڈاکٹر مسرت جبین، نذیر حسین قریشی شامل ہیںغیرمقامی ادباءوشعراءجنہوں نے اپنا زیادہ وقت پیر پنچال میں گذارا کی ادبی خدمات کے عنوان سے مضمون میں ڈاکٹر شمس کمال انجم اور ڈاکٹر مشتاق وانی کو بھی شاملِ کتاب کیاگیاہے۔ اس کے علاوہ ”خطہ پیرپنچال ….علاقائی زبان و ادب “ عنوان میں پہاڑی اور گوجری زبان کے شعراءکا بھی ذکر ملتا ہے۔ صفحہ نمبر305پرنامور محقق ایم این قریشی کے پہاڑی زبان کے آغا زوارتقاءاور اس کی تاریخ متعلق مختصرومعنی خیز تعارف ملتاہے۔پہاڑی ادب میں یوں تو شعرا کی ایک لمبی فہرست ہے جن میں سے اہمیت کے حامل شعراءصابر مرزا، شباب مرزا، شکیل احمد مرزا شاکر، محمد حسین صادق، عبدالکریم رحتمی، دیویندر سودن، شری دیو شرما، شیخ ظہور احمد، مسعود الحسن مسعود، شیخ آزاد احمد آزاد، وید پرکاش راہی، خوشدیو مینی، شیخ عبدالصمد شوق، سوامی انتر یامی، اقبال شال، اقبال نازش، جاوید خان، سید حاکم شاہ قمر، سائیں قادر بخش، خورشید بسمل اور نثار راہی کے نام شامل کئے گئے ہیں۔گوجری ادب کے حوالہ سے ڈاکٹر رفیق انجم کی کتاب ’گوجری ادب کی سنہری تاریخ‘کا حوالہ دیتے ہوئے اس گوجری زبان پر روشنی ڈالی گئی ہے۔خطہ پیرپنچال سے تعلق رکھنے والے گوجری شعراءنون پونچھی، چودھری خدا بخش زار، چودھری محمد اسرائیل مہجور، چودھری محمد اسرائیل اثر، چودھری حسن دین حسنودھری، فتح علی سروری کسانہ، رانا فضل حسین راجوروی، چودھری نذیر احمد نذیر، ڈاکٹر صابر آفاقی، اقبال عظیم چودھری، چودھری مخلص وجدانی، چودھری ابرار احمد ظفر، چودھری غلام سرورصحرائی، چودھری سرور حسین طارق، چودھری نسیم پونچھی، چودھری محمد منشاخاکی، ڈاکٹر رفیق انجم، شمس الدین مہجور پونچھی، مولوی علم دین بن باسی،مولانا محمد اسمائیل ذبیح، محمد رفیق سوز، ڈاکٹرجاوید راہی، رفیق بھٹی، نور احمد نور، ریاض صابر، ایاز احمد سیف، ڈاکٹر مرزا خان وقار، گلزار احمد گلزار، سید مظفر حسین شاہ، چودھری نذیر حسین فدا،ذاکر حسین فیاضی، کرشن کمار، الحاج ، چودھری محمد علی بیتاب،محمد شوکت، چودھری نثار راہی، محمد یٰسین، قاسم شمیم، محمد قاسم بحران وغیرہ شامل ہیں۔کتاب میں کہاگیا ہے کہ ڈاکٹر مرزا خان وقار کو گوجری ادب کا پریم چند کہاجاتاہے جنہوں نے بہترین افسانے لکھے ہیں۔آخری میںدو صفحات پر شعراکی تصاویر مع نام شامل ہیں۔علاوہ ازیں خطہ پیر پنچال کے تاریخی، سیاحتی اور مذہبی مقامات کی تصاویر بھی شائع ہیں جن میں بڈھا امرناتھ منڈی پونچھ، گردوارا راجوری، راجوری شہر، جامع مسجد راجوری،پیرپنچال کی سب سے اونچی پہاڑی ڈگیار پیک ،چھتہ پانی پیر گلی، دکھ درہی مندر راجوری،پونچھ قلعہ،زیارت باباغلام شاہ بادشاہ شاہدرہ شریف راجوری شامل ہیں۔مذکورہ کتاب میں جن شعراءوادیبوں کا ذکر ہے، اس کے علاوہ بھی ایک لمبی چوڑی فہرست ابھی باقی ہے۔کتاب میں اس حوالہ سے کہیں کوئی ذکر نہیں ملتا کہ آیا یہ کتاب موجودہ دور کے شعرا وادیبوں کی ہے یا سبھی کو اس میں شامل کیاگیا ہے کیونکہ معصروقت میں لکھنے والے کئی نوجوان شعرا وادیبوں کے نام غائب ہیں، ساتھ ہی خطہ پیر پنچال کی قدآور شخصیات جن میں چراغ حسن حسرت،کرشن چندر ،دیناناتھ رفیق، دیانند کپور، ٹھاکرپونچھی سمیت دیگر کئی بڑے نام ہیں، جن کا ذکر نہیں ملتا۔اس کتاب کا نام ادبیات پیر پنچال جلد اول ہوتا تو زیاد ہ مناسب تھا۔ ساتھ ہی اگر اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہوتی کہ شامل کتاب شعرا اور ادیب کس دور سے کس دور تک کے ہیں، تو زیادہ بہتر ہوتا اور قاری کو اس پر شکوک وشبہات اور سوالات اُٹھانے کا موقع نہیں ملتا ۔ بہر کیف ایک اچھی کوشش ہے ۔ یہ کتاب جب جب خطہ پیر پنچال کے علم ادب کا ذکر ہوگا تو وہاں پر حوالہ کے طور استعمال کی جائے گی۔’ادبیات پیر پنچال‘ریسرچ اسکالروں کے لئے بھی دورانِ تحقیق فائیدہ مند ثابت ہوگی۔۔منصف جاوید احمد قلمی نام جاوید انور کی’ادبیات پیر پنچال‘کی کتاب کی پیشکش ’دبستان ہمالہ‘(ادارہ برائے فروغ زبان وادب)کی ہے۔موصوف ادبیات چناب، ادبیات جموں، ادبیات شمالی کشمیر، ادبیات جنوبی کشمیر اور ادبیات لداخ پر کام کر رہے ہیں۔ موصوف نے پیشکش میں ”ادبیات پیرپنچال“کی تکمیل میں قیمتی وقت اور آراے سے نوازنے کے لئے ڈاکٹر محمد اسلیم وانی،مسلم وانی، شہریار، بستی بستی، صحرا صحرا ، قریہ قریہ اور دریا دریا ساتھ سفر کرنے کے لئے شیخ سجاد پونچھی، عرفان عارف اور عمر فرحت ،دوسری زبانوں کے کلام کے اردو ترجمے میں نثار راہی، آخری فہرست ترتیب دینے میں ڈاکٹر شمس کمال انجم اور ڈاکٹر لیاقت نیر کامفید مشورے دینے، فوٹوگرافی کے لئے مہارگرسنگھ ایشر ، سرپرستی ، رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے لئے فاروق مضطر کا شکریہ ادا کیاہے۔مصنف ’وادی کشمیر کے چند اہم شعرا:جلد اول‘، سید مقبول کاظمی:زندگی سے جہاد جاری ہے کے مصنف بھی ہیں۔ انہوں نے اردو کا پہلا صاحب دیوان عرب شاعر ڈاکٹر زبیر فاروق اور خالد بشیر احمد:فن اور شخصیت کو بھی ترتیب دیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مضمون نگار صحافی اور وکیل ہے
ای میل:[email protected]