جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ، پیر پنچال اور چناب کے وکلاءکا جموں میںغیر معمولی اجلاس

جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ، پیر پنچال اور چناب کے وکلاءکا جموں میںغیر معمولی اجلاس
کہا’جموں بار ایسو سی ایشن کی ایجی ٹیشن غیر منطقی اور خالص مخصوص طبقہ کے خلاف ‘
جموں بار ایک گلدستہ ہے، فرقہ وارایت سے آلودہ سیاسی معاملات اُٹھاناوکلاءکو تقسیم کرنے اور صوبہ جموں میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی کوشش:مقررین
اڑان نیوز
جموں//جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن سے تعلق رکھنے والے وکلاءاور خطہ پیر پنچال وچناب خطہ کی متعدد مفصل اور ضلع بار ایسو سی ایشنوں کے عہداداران نے رسانہ عصمت ریزی اور قتل کیس کی ٹرائل کے لئے خصوصی فاسٹ ٹریک کورٹ تشکیل دینے کیلئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پہل کا خیر مقدم کیاہے۔وکلاءنے رسانہ گاو¿ں کا دورہ کر کے ملزمین کے ساتھ اظہارِ ہمدردی اور یکجہتی کرنے پر دو کابینہ وزراءچوہدری لال سنگھ اور چندر پرکاش گنگا کے استعفیٰ کا بھی خیر مقدم کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملزمین کی طرفداری کرنے پر ان وزراءکے خلاف فوجداری کارروائی بھی کی جائے۔یہاں منعقدہ ایک اجلاس جس کے ایوان صدارت میںسابقہ ایڈووکیٹ جنرل اور سنیئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی ، سابقہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عبدالحمیدقاضی، سابقہ ایم ایل سی ایڈووکیٹ مرتضی خان، سابقہ ایم ایل اے اور ایڈووکیٹ اشوک شرما، سنیئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حسین احمد صدیقی موجود تھے، میں وکلاءنے رسانہ قتل کیس اور عصمت ریزی معاملہ کی متاثرہ سے انصاف کے لئے آواز اٹھانے پر اقوام متحدہ، سول سوسائٹی، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز جموں کے تئیں شکریہ ادا کیا۔ سابقہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عبدالحفیظ قاضی نے کہاکہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے شروع کی گئی موجودہ ایجی ٹیشن ایک مخصوص طبقہ کے خلاف ہے جس کا مقصد پر امن صوبہ جموں میں نفسائی ڈر اور فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنا ہے۔ سابقہ ایم ایل سی مرتضی خان نے کہاکہ بار ایسو سی ایشن جموں کو فرقہ وارایت سے آلودہ سیاسی معاملات نہیں اٹھانے چاہئے کیونکہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن میں مختلف طبقہ جات اور مذاہب سے تعلق رکھنے وکلاءممبران ہیں، جن کے مختلف نظریات اور نقہ نظر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ چناب اور پیرپنچال علاقوں میں ہائی کورٹ کا سرکٹ بنچ قائم کیا جائے۔ سابقہ ایم ایل اے اشوک شرما نے اپنے خطاب میںملک کے سیکولر کردار اور جموں بار کی عکاسی متعلق کئی مثالیں پیش کیں۔ڈوڈہ بار ایسو سی ایشن سے ایڈووکیٹ آسیم قریشی نے کہاکہ جموں بار ایسو سی ایشن نے جوموقف اختیار کیا ہے، اس کی ڈوڈہ بار قطعی حمایت نہیں کرتی اور نہ کبھی کریگی۔انہوں نے مزید کہاکہ ڈوڈہ بار مکمل طور رسانہ عصمت ریزی اور قتل کیس کی متاثرہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بار ایسو سی ایشن راجوری سے ایڈووکیٹ نسیم چوہدری نے مطالبہ کیاکہ کٹھوعہ سے رسانہ قتل کیس کی ٹرائل کو کسی دوسری جگہ منتقل کیاجائے تاکہ شفاف ٹرائل ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ کٹھوعہ میں جوحالات بنے ہیں، ان میں رسانہ قتل معاملہ کی شفاف تحقیقات ہونا ممکن نہیں اور وہاں پر استغاثہ کے گواہان کو یرغمال بنائے جانے کا حدشہ زیادہ ہے۔ بار ایسو سی ایشن راجوری سے ایڈووکیٹ خالق فردوس نے کہاکہ راجوری بار ایسو سی ایشن نے خود کو مکمل طور نہ صرف جموں بار ایسو سی ایشن کی ہڑتال سے الگ رکھابلکہ اس کے خلاف پریس کانفرنس، اخباری بیانات اور احتجاج کے ذریعہ اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا۔ کشتواڑ بار ایسو سی ایشن سے ایڈووکیٹ شیخ ناصر حسین نے کہاکہ جموں بار چند سیاسی مفادات کی خاطر بار میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن بار کے اندر دور اندیش وکلاءاور سول سوسائٹی نے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ سابقہ ایم ایل سی ایڈووکیٹ رشید قریشی نے اس موقف کو دوہرایا کہ جموں بار کا سیکولر کردار ہے ۔ انہوں نے بار کے اندر مختلف طبقہ جات کے درمیان اتفاق واتحاد کی ضرورت پرزور دیا۔ سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ یاسر سرفراز خان جنجوعہ رسانہ قتل کیس کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی مانگ کی ۔ انہوں نے کہاکہ جموں بار ایسو سی ایشن خواہ مخواہ پورے صوبہ جموں کے وکلاءکی ٹھیکیدار بننے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ ایجی ٹیشن شروع کرنے سے قبل پیر پنچال کی ضلع اور مفصل بار ایسو سی ایشنوں کو اعتماد میں لیکر نہیں لیاگیا۔ انہوں نے بار صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس نے پچھلے ایک سال سے بار ایسو سی ایشن جموں کو اپنے ذاتی سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیا ہے اور جان بوجھ کر یہاں پر فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے اور سماج کے مختلف طبقہ جات کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ جموں بار ایسو سی ایشن کے ممبر ایڈووکیٹ انور چوہدری نے رسانہ قتل کی متاثرہ کنبہ کو انصاف دلانے کے لئے سازگار ماحول تیار کرنے پر میڈیا اور سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا۔ ایڈووکیٹ عامر اوان نے جموں بار کے سیکولر کردار کو اجاگر کیا اور کہاکہ بار کے اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں ہے صرف چند لوگ اس کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ ظفر چوہدری نے قاتلوں کے حمایتوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ایڈووکیٹ ایاز لون نے ایسے شرپسند عناصر کی حوصلہ شکنی کرنے پرزور دیاکہ جوکہ وکلاءبرادری کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ یاسر خان نے مقررہ مدت کے اندر ٹرائل ہونی چاہئے اور ملزمین کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ اپنے صدارتی خطبہ میں سابقہ ایڈووکیٹ جنرل اور سنیئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی نے جموں بار ایسو سی ایشن کی غیر منطقی ایجی ٹیشن پر گہری تشویش ظاہر کی۔ اسلم گونی نے بار ایسو سی ایشن کے ساتھ اپنے چالیس سالہ وابستگی کے دوران کی تلخ اور شیریں یادوں کو دوہراتے ہوئے کہاکہ چند عناصرف بار کے سیکولر کردار کو تبدیل کر کے وکلاءکو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ سنیئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی نے کہاکہ جموں بار کو سیاسی معاملات اجاگر کرنے سے باز رہنا چاہئے اور ایسے معاملات کو سیاسی جماعتوں اور ریاستی حکومت پر چھوڑ دینا چاہئے۔انہوں نے مزید کہاکہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے موجودہ جن معاملات پر ایجی ٹیشن شروع کی وہ خالص ایک مخصوص طبقہ کے خلاف تھے جس کی وجہ سے اس طبقہ سے تعلق رکھنے والے وکلاءنے مکمل طور ایجی ٹیشن سے خود کو الگ تھلگ رکھا۔ اب جموں بار کو بھی اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ اس نے غلط موقف اختیار کیاتھا۔ چو طرفہ تنقید کی وجہ سے اب اپنے موقف کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ سنیئر ایڈووکیٹ اسلم گونی نے مزید کہاکہ نیشنل فارسٹ ایکٹ کی طرز پر یہاں بھی قانون لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ خانہ بدوش طبقہ کے لوگ نیشنل فارسٹ پالیسی کے تحت فائیدہ حاصل کرسکیں۔محمد اسلم گونی نے مزید کہاکہ جہاں تک روہنگیا معاملہ کا تعلق ہے توعالمی انسانی معاملہ ہے اور اس کو فرقہ وارنہ خطوط سے نہیں دیکھاجانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ عدالت عظمیٰ میں روہنگیا کا معاملہ زیر سماعت ہے لہٰذا س پر کوئی بھی سیاست نہیں کی جانی چاہئے۔ 4گھنٹے کے زائد عرصہ تک چلی اس میٹنگ میں شکریہ تحریک سنیئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حسین احمد صدیقی نے پیش کیا اور اس بات پرزور دیاکہ ایسے فرقہ پرست عناصر کی نشاندہی کی ضرورت ہے جوکہ جموں کا پر امن ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اس اجلاس میں ایڈووکیٹ محمد اقبال شیر خان، محمد اسلم بھٹ، سرفراز حمید راتھر، خالد مصطفی بھٹی، پرویز ملک، محمد رشید، احتشام بھٹ، شیخ الطاف حسین، ارشد مجید ملک، طارق محمود خان، عرفان خان، شیخ ایاز حسین، امتیاز ہاشمی، سید اصغر کاظمی، انتخاب حسین شاہ، آفتاب ملک، زاہدہ پروین، فرہان وانی، فرہان مرزا، سرفراز خان، مزمل محمود شیخ، جاوید وانی، ارتضا سلاریہ، ہلال احمد میر، الطاف حسین جنجوعہ، شیخ نجیت اشرف، چوہدری ذولقرنین، یاسر خان، بابر حسین ،اشفاق چوہدری، شوکت علی چوہدری کے علاوہ رام بن سے وکلاءموجود تھے۔ نظامت کے فرائض ایڈووکیٹ شیخ شکیل نے انجام دیئے۔