سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن نے جموں بار کے خلاف ’یومِ سیاہ‘منایا

سرنکوٹ بار ایسو سی ایشن نے جموں بار کے خلاف ’یومِ سیاہ‘منایا
جموں بار کو پورے صوبہ جموں کے وکلاءکا نمائندگی کرنے کا کوئی حق نہیں:یاسر جنجوعہ
رشےد زرگر
سرنکوٹ //بار ایسو سی ایشن سورنکوٹ کے وکلاءنے جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے ایک طبقہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے خلاف دی گئی جموں بند کال کو ’یومِ سیاہ‘کے طور منایا۔ وکلاءنے جموں بار کے خلاف نعرہ بازی کی۔ا نہوں نے بار صدر بی ایس سلاتھیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ انہیں یہ دعویٰ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ پورے صوبہ جموں کی وکلاءبرادری کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ اس بات کی وضاحت کی جائے کہ کس نے انہیں اس طرح کا خود ساختہ دعویٰ کرنے کا حق دیا ہے۔ بار صدر ایڈووکیٹ یاسر خان جنجوعہ کی قیادت میں سبھی وکلاءنے سروں پر کالی پٹیاں باندھ کر ’یومِ سیاہ ‘منایا۔ انہوں نے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی ۔ ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھارکھے تھے جن پر درج تھاکہ آصفہ قتل کیس کو منتقل کیاجائے، مسٹر سلاتھیا آپ کو وکلاءبرادری کو شرمسار کرنے کا حق کس نے دیا ہے، آپ کو پورے صوبہ جموں کے وکلاءکی نمائندگی کا دعویٰ کرنے کا حق کس نے دیا ہے، جموں وکلاءاور کٹھوعہ وکلاءکی حرکتوں سے ہم شرمسار ہیں، جیسے نعرے درج تھے۔ وکلاءنے جموں بار ایسو سی ایشن مردہ باد، مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ انہوں نے فرقہ پرستی نہےں چلے گی ۔ آصفہ کےس راجوری ےا پونچھ منتقل کےے جانے جےسے فلک شگاف نعروں سے پوری وادی سوہرن گونج اُٹھی۔میڈیا افراد سے بات کرتے ہوئے اےڈوکےٹ راجہ ےاسر خان جنجوعہ نے کہا کہ بار ایسو سی ایشن جموں فرقہ پرستی کو ہوا دے رہی ہے اور گنگا جمنی تہذےب کو مٹانے کے درپہ ہے۔چند فرقہ پرست لوگ رےاست مےں امن و آشتی اور بھائی چارے مےں دراڑ ڈلنے کی ناکام کوشش کر رہے ہےں جسے کسی بھی قےمت پر پروان نہےں چڑنے دےا جائے گا ۔اُنھوں نے کہا وکےل کاپےشہ مظلوم کو انصاف فراہم کروانا ہے نہ کہ ظالم کے ساتھ کھڑا ہونا ۔انہوںنے بار ایسو سی ایشن جموں کو تنقےد کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تارےخ مےں ےہ پہلا واقع ہے کہ وکےل ملزم کی حماےت مےں ہڑتال کر رہے ہےں اور سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہےں ےہ بد نما داغ پورے وکلاءبرادری پر لگا ہے ۔خطہ پیر پنچال کے وکلاءاس واقع کی مذمت کرتے ہےں اور عدلےہ سے اپےل کرتے ہےں کہ آصفہ کےس کو پونچھ ےا راجوری منتقل کےا جائے تاکہ ملزمان کو قرار و ا قع سزا مل سکے۔