ٹرمپ کی اقوام متحدہ میں یروشلم کے فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کو دھمکی ’ہم سے اربوں ڈالر لیتے ہیں اور ہمارے ہی خلاف ووٹ دیتے ہیں ‘

ایجنسیاں
واشنگٹن //اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جمعرات کو یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حالیہ امریکی فیصلے کے خلاف قرارداد پر رائے شماری کرے گی جس کو امریکی صدر نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔وائٹ ہاو¿س میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’وہ ہم سے ہزاروں لاکھوں ڈالر اور یہاں تک کہ اربوں ڈالر لیتے ہیں اور اس کے بعد بھی ہمارے خلاف ووٹ دیتے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں اس ووٹنگ کو، انھیں ہمارے خلاف ووٹ دینے دیں، ہم بہت سے پیسے بچا لیں گے، ہمیں پروا نہیں۔‘ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب یروشلم کے بارے میں امریکی اعلان کے بعد جمعرات کو عرب اور مسلمان ممالک کی درخواست پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 رکن ممالک خصوصی ہنگامی اجلاس کر رہے ہیں۔مصر کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے میں امریکہ کا نام تو نہیں لیا گیا تاہم یہ کہا گیا ہے کہ یروشلم کے بارے میں ہر فیصلے کو ختم کیا جائے۔اس سے قبل امریکہ کا کہنا تھا کہ اس کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران وہ ’ان ممالک کے نام لیں گے‘ جو ان کے خلاف گئے۔اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے رکن ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے کہا ہے کہ وہ انھیں ہمارے خلاف ووٹ دینے والوں کے بارے میں رپورٹ کریں۔‘خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکہ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کے اس فیصلے کی وجہ سے اسے دنیا بھر سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔شہر کا مشرقی حصہ اسرائیل کے قبضے میں ہے جبکہ اس سے قبل یہ علاقہ اردن کے قبضے میں تھا۔فلسطینی مشرقی یروشلم پر اس کی مستقبل کی ریاست ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس کی حتمی حیثیت کے بارے میں امن مذاکرات کے آئندہ مراحل میں بات چیت ہوگی۔