برما کا ’یواین‘مندوب کوملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار

ایجنسیاں
جینیوا //برما کی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی خاتون مندوب کو انسانی مشن پر برما میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔برما میں انسانی حقوق کےامور کی نگران یانگی لی نے ایک بیان میں بتایا کہ انہوں نے برما میں جانے کی کوشش کی تھی مگر میانمار کی حکومت نے انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ جنوری میں ایک بار پھر برما کےسفر کے لیے پرعزم ہیں مگر انہیں خدشہ ہے کہ برما میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔یانگی لی نے ایک بیان میں کہا کہ برما کی حکومت کی طرف سے اختیار کردہ طرز عمل پرانہیں بہت مایوسی ہوئی ہے۔ برما کو اس طرح کا شرمناک طرز عمل اختیار نہیں کرنا چاہیے‘۔یو این مندوب کا کہنا ہے کہ برما کی طرف سے انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار عدم تعاون کا کھلا اعلان ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست راکھین اور ملک کے دیگر علاقوں میں مسلمان اقلیت کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ آنے والے وقت میں انتقامی کاروائیوں میں مزید شدت آسکتی ہے۔خیال رہے کہ برما میں رواں سال راکھین ریاست میں اس وقت تشدد کا خوفناک سلسلہ شروع ہوگیا تھا جب ریاستی دہشت گردی کے شکار روہنگیا مسلمانوں نے پولیس مراکز پر دھاوا بول دیا۔ اس کے بعد برما کی پولیس اور فوج نے نہتے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا۔ ہزاروں مسلمانوں کو بے دردی سے شہید اور لاکھوں کو ملک سے نکال دیا گیا۔ گذشتہ اگست سے اب تک برما سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے مسلمان پناہ گزینوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے زاید ہوچکی ہے۔اقوام متحدہ کی مندوب یانگی نے دو ہفتے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ انسانی حقوق کونسل میں برما کے مندوب برائے انسانی حقوق نے نہیں یقین دلایا ہے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملے میں بھرپور تعاون کرے گا۔ مگر اب یہ کہا جا رہا ہے ہ برما نے اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون روک دیا ہے۔ادھر برما حکومت کے ترجمان زاو تائی نے ایک بیان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ایلچی پر جانب داری کا الزام عاید کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو این خاتون مندوب اپنی غیر جانب دارانہ ساکھ کھوہ چکی ہیں۔ وہ اپنی کام میں غیر جانب دار نہیں رہیں۔ اس لیے ہم ان پر اعتبار نہیں کرتے۔