’روٹ بھئی! آپ کا مقابلہ آسٹریلیا کے بارہویں کھلاڑی سے نہیں ہے‘

ویسے تو ایشز کبھی بھی وزٹنگ سائیڈ کے لیے آسان نہیں رہی لیکن اس بار انگلینڈ کی مشکلات سوا ہیں۔ وزٹنگ ٹیم کو صرف نامانوس کنڈیشنز سے ہی مقابلہ نہیں کرنا ہوتا بلکہ، بمطابق کرک انفو، ہوم سائیڈ کے بارہویں کھلاڑی یعنی مقامی میڈیا سے بھی نمٹنا ہوتا ہے۔جو روٹ کو قیادت سنبھالے ابھی چار دن نہ ہوئے تھے کہ ایشز کا پہاڑ سامنے کھڑا تھا۔ روٹ کی کپتانی کا امتحان تو ابھی بعید تھا، پہلے ہی خانگی مسائل سر اٹھانے لگے۔ ٹوبی رولینڈ جونز سے ابھی امیدیں وابستہ ہونا شروع ہوئی ہی تھیں کہ ان کی انجری سامنے آ گئی۔ ابھی اس صدمے سے نکل بھی نہ پائے تھے کہ بین سٹوکس کا قضیہ سامنے آ گیا۔یوں اگر انگلینڈ کو محض نجی امور سے ہی نمٹنا ہوتا تو بھی بات تھی۔ مگر اس آسٹریلوی میڈیا کا کیا جائے جو رائی کا پہاڑ بنانے میں یدطولی رکھتا ہے؟اور حالیہ ایشز میں رائی بھی کوئی ایک نہیں تھی، کئی ایک تھیں۔ جونی بیرسٹو کا واقعہ مذاق تھا یا سنجیدگی، اس پہ بحث ہونا ابھی باقی تھی کہ پہلے ہی آسٹریلوی میڈیا نے طوفان برپا کر دیا۔اس دوران انگلینڈ کو صرف ایک ہی جگہ سے امان مل سکتی تھی اور وہ تھا انگلش میڈیا اور ای سی بی منیجمنٹ۔ لیکن جب ادھر سے بھی امید بندھی تو اینڈریو سٹراس کی جھاڑ کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹریور نے بھی اس سارے ہنگامے میں اپنے ہی ڈریسنگ روم کو لتاڑ دیا۔اب عالم یہ ہے کہ بھاری توقعات کا بوجھ اٹھائے تسمانین ساحلوں کے پار جانے والی انگلش ٹیم سیریز کے پہلے دو میچز ہار چکی ہے۔ ڈریسنگ روم کا ماحول کھنچا کھنچا سا ہے۔ نصف شب کے بعد انگلش کیمپ میں کرفیو نافذ ہو جاتا ہے۔ اور اگر ایک دن کے لئے کرفیو اٹھایا بھی جاتا ہے تو ایک اور بار میں ایک اور ناخوشگوار واقعہ پیش آ جاتا ہے۔