نیوز ڈیسک
نئی دہلی // حوالہ ذرائع سے حاصل شدہ رقومات اور ان کی مبینہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کی جانچ کررہی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی خصوصی عدالت نے اسی طرح کے ایک معاملے میں گرفتار جہاد کونسل سربراہ اور حزب المجاہدین کے امیر اعلیٰ سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف کو عدالتی حراست میں تہاڑ جیل بھیج دیا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقاتی ایجنسی نے شاہد یوسف کو گزشتہ ماہ کی 24تاریخ کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ ایجنسی کی طرف سے موصول سمن کی تعمیل کے لئے نئی دہلی پہنچے تھے ۔ شاہد یوسف کو بدھ کے روز نئی دہلی میں این آئی اے کی خصوصی عدالت میں مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں پیش کیا گیا ،جہاں مذکورہ عدالت نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف کو تہاڑ جیل بھیج دیا ۔یاد رہے کہ24اکتو برکو مذاکرات کی گونج کے بیچ مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں قومی تفتیشی ایجنسی’ این آئی اے‘ نے حزب المجاہدین کے چیف سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف کی گرفتاری عمل میں لائی تھی ۔شاہد یوسف کو مذکورہ ایجنسی نے 2011کے ایک کیس کے سلسلے میں دہلی طلب کیا تھا ،جہاں ابتدائی پوچھ تاچھ کے بعد اُنہیں حراست میں لیا گیا تھا ۔اس کے بعد قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے مزید تحقیقات کےلئے عدالت سے شاہد یوسف کی7روزہ ریمانڈ حاصل کی تھی ،جو بدھ کو ختم ہوئی ۔ شاہد یوسف کو پونم اے بمبا کی عدالت میں پیش کیا گیا ،جنہوں نے اُنہیں27نومبر تک عدالتی حراست میں تہاڑ جیل بھیج دیا ۔ شاہد یوسف ساکنہ سویہ بُگ بڈگام کے نام قومی تحقیقاتی ایجنسی ’این آئی اے ‘نے سمن جاری کیا تھا اور اُنہیں نئی دہلی میں این آئی اے ہیڈ کوارٹر پر طلب کیا تھا ۔نئی دہلی میں2011میں حزب المجاہدین کے خلاف دائر کیس کے تحت سید صلاح الدین کے فر زند کو طلب کیا گیا تھا اور اُن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔یہ سمن موصوف کو ایس ایس پی بڈگام کے ذریعے فراہم کی گئی تھی،جسے این آئی اے کے ایک افسر اجیت سنگھ نے جاری کیا تھا ۔ اس میں بتایا گیا تھا شاہد یوسف کو کیس زیر نمبر (RC-06/2011/NLA/DLI) بتاریخ 25اپریل2011کے تحت پوچھ تاچھ کےلئے طلب کیا جارہا ہے ۔مذکورہ افسر نے سمن میں بتایا کہ چنانچہ وہ اس کیس کی تحقیقات کررہے ہیں لہٰذا کیس کے سلسلے میں چند سوالات کا جواب دےنے کے لئے شاہد یوسف میرے سامنے حاضر ہو جائیں ۔ شاہد یوسف جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین کے تیسرے فر زند ہےں ۔ اس سے قبل شاہد یوسف کے ساتھ ہمہامہ پولیس اسٹیشن میں این آئی اے نے کئی سوالات پوچھے تھے ۔شاہد یوسف سرکاری ملازم ہے اور اس وقت محکمہ ہاٹیکلچرمیں تعینات ہیں ۔ این آئی اے نے 24 جولائی کو 7 مزاحمتی لیڈران کو گرفتار کرکے نئی دہلی منتقل کیا جہاں انہیں ریمانڈ پر تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔ ان میں حریت (گ) ترجمان ایاز اکبر، حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے داماد الطاف احمد شاہ عرف الطاف فنتوش ، راجہ معراج الدین کلوال(حریت گ ضلع صدر) ،سینئر حریت گ لیڈر پیر سیف اللہ، حریت کانفرنس (ع) ترجمان شاہد الاسلام، نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے شامل ہیں۔ این آئی اے نے 17 اگست کو کشمیری تاجر ظہور احمد شاہ وٹالی کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔یاد رہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ”چ±پ رہنے اور کچھ نہ کہنے“کی پالیسی کو باالآخر بدلتے ہوئے نریندر مودی کی قیادت والی بھاجپا سرکار نے سوموار کے روزخفیہ ایجنسی انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)کے سابق ڈائریکٹر جنرل دنیشور شرما کواپنا نمائندہ بناکر ”جامع مذاکراتی عمل“شروع کرنے کا اعلان کیا ۔مرکزی سرکار کا کہنا تھا کہ شرما کو وسیع اختیارات دئے گئے ہیں اور وہ،علیٰحدگی پسندوں سمیت،جس سے چاہیں ملکر جموں کشمیر کے عوام کی”جائز خواہشات“ کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ نے نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جموں کشمیر میں مذاکراتی عمل شروعکرنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا اور کہا تھاکہ یہ اقدام وزیرِِ اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کے موقعے پر کی گئی تقریر کے مطابق اٹھایا گیا ہے۔ نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو ”گالی یا گولی“سے نہیں بلکہ کشمیریوں کو گلے لگانے سے حل کیا جاسکتا ہے۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر میں ”سبھی متعلقین“کے ساتھ بات چیت کرکے ریاستی عوام کی ”جائز خواہشات“کو سمجھنا چاہتی ہے۔مذاکرات کاری کا یہ اچانک اعلان ان حالات میں کیا گیا ہے کہ جب تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ریاست کے مزاحمتی خیمہ میں افراتفری مچائی ہوئی ہے۔