نیوز ڈیسک
نئی دہلی// نئی دلی کی طرف سے مذاکرات کے باضابطہ آغاز سے قبل مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو ایک مرتبہ پھر یہ واضح کیاکہ مذاکرات کار دنیشور شرما کو مسئلہ کشمیر پر فریق منتخب کرنے کی آزادی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو بات چیت کا منڈیٹ دیا گیا ہے ،اُنہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے یہ دنیشور شرما ہی طے کریں گے، انہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ ہماچل پردیش کے انتخابی دورے پر گئے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مسئلہ کشمیر پر منتخب ہوئے مذاکرات کار دنیشور شرما کے معاملے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پوری آزادی ہے کہ کس سے بات کریں اور کس سے نہیں۔غور طلب ہے کہ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات کرتے ہوئے جب وزیر داخلہ سے پوچھا گیا کہ حریت رہنماو¿ں کے ساتھ کوئی مذاکرات ممکن ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے یہ دنیشور شرما ہی طے کریں گے، انہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ انٹلی جینس بیورو کے سابق ڈائریکٹر د نیشور شرما کو گزشتہ مہینے جموں کشمیر میں امن بحالی کی سمت میں مذاکرات کرنے کے لئے مرکزی مذاکرات کار منتخب کیا گیا تھا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا’ د نیشور شرما ہندوستانی سرکار کے نمائندے ہےں، انہیں وہاں بندھے ہاتھ نہیں بھیجا گیا ہے،کسی بھی ممکنہ نتائج پر پہنچنے کے لئے انہیں مکمل آزادی فراہم کی گئی ہے‘۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا ’ میں جانتا ہوں کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے جسے صرف طاقت چاہے وہ پولیس ہو یا فوج کے ذریعہ حل کیا جا سکے۔ لوگوں کی شکایتوں کو بھی سننا چاہئے تب ہی انہیں دور کیا جا سکتا ہے۔ہم انہیں سلجھانے کی کوشش کریں گے‘۔راج ناتھ سنگھ نے حریت کے بیان پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شرما صرف آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے نہیں منتخب ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی میں بد امنی کی گہرائی پر غور کرنے کی ضرورت ہے،ایسی کون سی وجوہات ہے جس کے باعث وادی میں یہ صورتحال ہے اس کے لئے مذاکرات ہونا ضروری ہے۔ شرما کو مذاکرات منتخب کرنے کا فیصلہ وزیر داخلہ کے وادی کے حالیہ دورے کے بعد آیا ہے۔ اس دورے میں وادی کے مقامی نمائندوں نے وزیر داخلہ کو مشورہ دیا تھا کہ مذاکرات کے لئے ایک سرکاری نمائندہ ہو۔ اس کے بعد ہی دنیشور شرما کو مذاکرات کار کے طور پر منتخب کیا گیا۔