شمالی و جنوبی کشمیر میں جھڑپیں جیش آپریشنل کمانڈر سمیت 3جنگجوجاں بحق بڈگام میں شب خون میں فوجی صوبیدار ہلاک

ٓاُڑان نیوز
سرینگر//گتی پورہ کیلر شوپیاں اور لڈورا رفیع آبادبارہ مولہ میں جنگجوؤں اور فورسز کے درمیان خونریز معرکہ آرائیاں جیش محمد کے آپریشنل کمانڈر سمیت 3عسکریت پسند جاں بحق۔ دفاعی ذرائع کے مطابق گتی پورہ کیلر شوپیاں میںجنگجو اب بھی رہائشی مکان میں محصور ہے جنہیں مار گرانے کیلئے پیرا کمانڈوز کو طلب کیا گیا ہے کیلرمیں آخری اطلاعات موصول ہونے تک گولیوں کا تبادلہ جاری تھا۔ معلوم ہوا ہے سیکورٹی فورسز نے گتی پورہ اور کیلر کی طرف جانے والی شاہراؤں کو سیل کرکے چار دائروں والی سیکورٹی تعینات کی ہیں تاہم اس کے باوجود بھی لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔شمالی کشمیر میں گزشتہ سات سال سے سرگرم جیش محمد کا چیف آپریشنل کمانڈر عمرخالد رفیع آباد بارہمولہ کے ایک گاؤں میں فورسز کے ساتھ مختصر تصادم آرائی کے دوران جاں بحق ہوگیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ وادی میں حالیہ فدائین حملوں کے پیچھے اسی جیش کمانڈر کا ہاتھ تھا۔ادھر کھاگ بڈگام میں فوج کی گشتی پارٹی پر جنگجوؤں کے حملے میں فوج کا ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او)مارا گیا۔ ادھر سہ پہر پانچ بجے کے بعد پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کی مشترکہ پارٹی نے گتی پورہ کیلر شوپیاں گاؤں کو محاصرے میں لے کر جونہی تلاشی کارروائی شروع کی اس دوران رہائشی مکان میں محصور عسکریت پسندوں نے فورسز پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ نمائندے کے مطابق سیکورٹی فورسز نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی شروع کی جس دوران جنگجوؤں اور فورسز کے درمیان شدید گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ نمائندے نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ رہائشی مکان میں محصور عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان شدید تصادم آرائی کے دوران لوگ گھروںمیں سہم کر رہ گئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ جنگجوؤں کو مار گرانے کیلئے پیرا کمانڈوز کو طلب کرکے گتی پورہ کیلر اور اُس کے ملحقہ علاقوں میں چا ر دائروں والی سیکورٹی تعینات کی گئی ہے تاکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو ٹالا جا سکے۔ دفاعی ذرائع نے گتی پورہ کیلر شوپیاں میں عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ شروع ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ابتدائی فائرنگ کے تبادلے میں ایک جنگجو کو مار گرایا گیا ہے اور اُس کی نعش جھڑپ کی جگہ موجود ہے۔ دفاعی ذرائع کے مطابق رہائشی مکان میں 3عسکریت پسند پھنس کر رہ گئے ہیں اگر چہ انہیں سرینڈر کرنے کی بار بار پیشکش کی گئی تاہم انہوں نے لڑنے کو ہی ترجیح دی ۔ دفاعی ذرائع نے مزید بتایا کہ آس پاس علاقوں کو پوری طرح سے سیل کرکے لوگوں کے چلنے پھرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ یو پی آئی نے اس ضمن میں جب ایس پی شوپیاں کے ساتھ رابط قائم کیا تو انہوںنے اس بات کی تصدیق کی کہ گتی پورہ کیلر شوپیاں میں عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ میں ایک جنگجو مارا گیا ہے۔ ایس پی کے مطابق آس پاس علاقوں کو پوری طرح سے سیل کردیا گیا ہے۔ بارہمولہ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ رفیع آباد کے لڈورہ نامی گاؤں میں پیر کی دوپہر ساڑھے 12 بجے اُس وقت سراسمیگی پھیل گئی جب فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان اچانک گولیوں کا تبادلہہوا۔نمائندے نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک سرکردہ جنگجو کمانڈر کی نقل و حرکت کے بارے میں مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ ، فوج کی32 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف92,177اور179بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے لڈورہ کے قریب ایک سڑک پر ناکہ بٹھایا۔اس پوری کارروائی کی قیادت عام کپڑوں میں ملبوس پولیس کے نصف درجن افسران پر مشتمل ایک خفیہ دستے نے کی ۔پولیس ذرائع کے مطابق اس دوران علاقے میں قائم ایک سرکاری اسکول کے نزدیک ایک مشتبہ جنگجو کو رُکنے کا اشارہ کیا گیا جس نے فورسز کو دیکھتے ہی پہلے گرینیڈ داغا جو پھٹنے سے رہ گیااور پھرپستول سے فائرنگ شروع کی جبکہ فورسز نے بھی بغیر کسی تاخیر کے جوابی کارروائی عمل میں لائی۔طرفین کے درمیان گولیوں کا مختصر تبادلہ ہوا جس دوران جنگجو زخمی ہوگیا اور اس نے زخمی حالت میں ہی اسکول سے500میٹر دور ایک رہائشی مکان میں پناہ لی۔فورسز نے فوری طور پورے علاقے کو گھیرے میں لیا اور لوگوں کی نقل و حرکت مسدود کردی جبکہ اس دوران نزدیکی مکانوں کے مکینوں کو بھی محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق کچھ دیر بعد جنگجو کو اسی مکان کی دوسری منزل پرمردہ پایا گیا۔طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ صرف4منٹ تک جاری رہا، تاہم اس دوران فورسز کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا۔پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے کے بعد مذکورہ جنگجو جسم سے بھاری مقدار میں خون بہہ جانے کی وجہ سے دم توڑ بیٹھا۔مارے گئے جنگجو کی شناخت عمر خالد عرف خالد بھائی ساکن پاکستان کے طور کی گئی ہے جو پولیس کے مطابق جیش محمد نامی جنگجو تنظیم کا چیف آپریشنل کمانڈر تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ خالد A++زمرے کا جنگجو اور حفاظتی اداروں کو ایک طویل عرصے سے انتہائی مطلوب تھاجبکہ اس کے سر پر7لاکھ روپے کا انعام بھی رکھاگیا تھا۔پولیس کے مطابق مذکورہ جنگجو ہلاکتوں اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے کئی واقعات میں ملوث تھا اور جنگجوؤں کو شمالی کشمیر سے جنوبی کشمیر بھیجنے میں بھی کلیدی کرداد اداکرتا تھا۔ جھڑپ کے بعد ایس پی سوپور ہرمیت سنگھ مہتانے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ خالد بھائی گزشتہ سات برسوں سے شمالی کشمیر میں سرگرم تھا اور کئی بار فورسز کے محاصرے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوا تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ خالد کے بارے میں مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد ڈی ایس پی آپریشنز کی قیادت میں نصف درجن افسران پر مشتمل پولیس کے ایک خفیہ دستے نے اسکول کے نزدیک اسے چیلنج کیا جس کے بعد گولیوں کا مختصر تبادلہ ہوا اور خالد ایک مکان میں داخل ہوا جہاں اسے ہلاک کردیا گیا۔ایس پی ہرمیت سنگھ نے مذکورہ جنگجو کمانڈرکی ہلاکت کو فورسز کےلئے ایک بہت بڑی کامیابی اورجیش محمد کےلئے بڑا دھچکا قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ خالدفدائین حملے انجام دینے کے حوالے سے بنیادی رول ادا کرتا تھا۔جنگجو کمانڈر کی تحویل سے ایک پستول اور کچھ گرینیڈ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون منیر احمد خان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وادی میں حالیہ فدائین حملوں کے پیچھے خالد کا دماغ تھا۔واضح رہے کہ یہ فدائین حملے جیش محمد کے جنگجوؤں نے کئے اور منیر احمد خان کے مطابق تنظیم کے فدائین دستے میں مزید چھ سات جنگجو شامل ہیں جن کی تلاش بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ادھر نمائندے نے بڈگام سے اطلاع دی ہے کہ ضلع کے کھاگ بیروہ علاقے میں بھی فوج اور جنگجوؤں کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا۔معلوم ہوا ہے کہ اتوار کونصف شب کے فوراً بعد فوج کی53آر آر سے وابستہ اہلکاروں نے درنگ نامی گاؤں میں تلاشی کارروائی شروع کی جہاں انہیں جنگجوؤں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔ابھی علاقے کو گھیرے میں ہی لیا جارہا تھا کہ گھات میں بیٹھے جنگجوؤں نے فوج پر شدید فائرنگ کی۔اس واقعہ میں53آر آر سے وابستہ جونیئر کمیشنڈ آفیسر(صوبیدار) راج کمار بری طرح سے زخمی ہوا۔اسے فوری طور پرائمری ہیلتھ سینٹر کھاگ پہنچایا گیا جہاں سے اسے نازک حالت میں جے ویسی اسپتال بمنہ سرینگر منتقل کیا گیااور وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔معلوم ہوا ہے کہ ایک گولی مذکورہ جے سی او کی ران میں پیوست ہوگئی تھی اور اسپتال منتقل کئے جانے کے دوران اسکے جسم سے خون کی کافی مقدار بہہ گئی جس کے سبب اسکی موت واقع ہوئی۔ تاہم سرینگر میں مقیم دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے اس واقعہ کے بارے میں بتایا کہ جنگجوؤں نے فوج کی ایک گشتی پارٹی پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں فوجی افسر مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ فوجی اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی عمل میں لائی۔واقعہ کے بعدفورسز اور پولیس کی اضافی کمک طلب کئے جانے کے بعد نزدیکی علاقوں میں تلاشی کارروائی بھی انجام دی گئی، تاہم فورسز کوجنگجوؤں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔