سری نگر اور بڈگام اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع

سری نگر// وادی کشمیر میں نامعلوم افراد کی جانب سے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر وسطی کشمیر کے دو اضلاع سری نگر اور بڈگام میں احتیاطی اقدامات کے طور پر موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی گئی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ چوٹیاں کاٹنے کے واقعات کے خلاف کشمیری علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کی کال کے پیش نظر وادی بھر میں جمعہ کو موبائیل انٹرنیٹ خدمات احتیاطی طور پر قریب 7 گھنٹوں تک منقطع رکھی گئیں۔ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات جمعہ کو دوپہر قریب ساڑھے بارہ بجے منقطع کرکے شام کے قریب سات بجے بحال کی گئی تھیں۔ تاہم ایک رات کے وقفہ کے بعد ہفتہ کی صبح قریب سات بجے وسطی کشمیر کے سری نگر اور بڈگام اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات ایک بار پھر منقطع کی گئیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا قدم کسی بھی طرح کی افواہ بازی کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔سری نگر اور بڈگام اضلاع میں جہاں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران چوٹی کاٹنے کے کم از کم ایک درجن واقعات سامنے آئے، وہیں ان واقعات کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ’ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا اقدام افواہ بازی کے ساتھ ساتھ غیرضروری خوف و ہراس کی لہر کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے‘۔ چوٹی کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات احتیاطی اقدامات کے طور پر 3 اکتوبر کو منقطع کی گئیں تھیں۔ تاہم ان خدمات کو تین روز کی معطلی کے بعد 5 اکتوبر کی صبح بحال کیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر بالخصوص جنوبی کشمیر میں خواتین کی پراسرار طور پر چوٹیاں کاٹنے کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ ریاست بھر میں چوٹی کاٹنے کے قریب 100 واقعات سامنے آنے کے بعد بھی مضبوط انٹیلی جنس نیٹورک کے لئے مشہور جموں وکشمیر پولیس ان میں ملوث افراد کا پتہ لگانے میں تاحال ناکام رہی ہے۔ ریاستی پولیس نے چوٹی کاٹنے کے واقعات میں ملوث لوگوں کے بارے میں مصدقہ اطلاع فراہم کرنے والے شخص کو 6 لاکھ روپے بطور انعام دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ چوٹی کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر وادی کے مختلف اضلاع میں لوگوں کی مدد کے لئے ہیلپ لائنیں بھی شروع کی گئی ہیں۔