جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن ریاست کے سبھی شہریوں کے محفوظ مستقبل کی ضامن

جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن ریاست کے سبھی شہریوں کے محفوظ مستقبل کی ضامن
علاقائی اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کے بجائے ریاست اتفاق واتحاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت:تاریگامی
جموں میںسی پی آئی (ایم)کاکنونشن منعقد، کیرلہ میں آر ایس ایس کے ظلم وستم اور غلط پروپگنڈہ کے خلاف قرار داد پاس
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//آئین ہند کے تحت ریاست جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کو کمزور کرنے کے لئے حکومتی سطح پر منظم کوششیں کی جارہی ہیں۔ دفعہ370کولگاتار کمزور کیاجارہاہے اور اس وقت یہ محض’زرسایہ‘کی مانند رہ گیاہے۔ ان باتوں کا اظہار سی پی آئی (ایم )سنیئر رہنما اور ایم ایل اے کولگام محمد یوسف تاریگامی نے یہاں جموں میں منعقدہ ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب کشمیر کے لوگوں میں احساس اعلیحدگی ناقابل تصور سطح تک پہنچ چکا ہے، حکومت ہند کا رد عمل اس ابھرتے چیلنج کو سیاسی طور سمجھنے اور اس کا ازالہ کرناہونا چاہئے لیکن بد قسمتی سے آر ایس ایس جوکہ موجودہ حکومت کی بنیاد ہے، جان بوجھ کر ایسے اقدامات کی وکالت کر رہی ہے جس سے ’اعلیحدگی کا احساس‘ختم ہونے کے بجائے مزید گہری ہورہی ہے۔ یہ کنونشن سی پی آئی (ایم)ریجنل کمیٹی کی طرف سے جموں میں منعقد کیاگیاجس میں آئین ہند کے تحت جموں وکشمیر کو دفعہ370کی روح سے حاصل خصوصی درجہ کو ہٹانے اور اس کو کمزور کرنے کے لئے ہورہی کوششوں بارے مقررین نے تبادلہ خیال کیا۔ کنونشن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ تاریگامی نے کہاکہ دفعہ370کے تحت ریاست کو آئینی طور اٹانومی کی ضمانت دی گئی ہے جس کو کم کر کے محض ایک’سایہ ‘بنا دیاگیا ہے کیونکہ اس کو ہرگذرتے دن کے ساتھ نشانہ بنایاجارہاہے۔ لگاتار اُن افراد کی طرف سے بیانات آرہے ہیں جواقتدار کا حصہ ہیںاور وہ دفعہ 370اور دفعہ35-Aکو ہٹانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ اس مہم سے لوگوں کے وسیع طبقہ میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی سرکار کے ساتھ مشکل ہے یہ ہے کہ اس میں جامعیت کا فقدان ہے۔ طبقاتی اور علاقائی تقسیم کو فروغ دینے سے صرف سماج دشمن طاقتوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ برسر اقتدار لوگوں کی طرف سے جان بوجھ کر ایسے ایجنڈہ کی آبیاری کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کا نتیجہ صرف فرقہ وارانہ خطوط پر ریاست کے تین پھاڑ ہوسکتا ہے۔ ریاست کے تمام خطوں کے لوگوں کے حقوق اور مفادات کو صرف اتفاق واتحاد کے ذریعہ سے ہی تحفظ دیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ علاقوں اور طبقوں کے مابین بہتر تعلقات اور ہم آہنگی ہونا چاہئے ۔اتفاق واتحاد پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے تاکہ اس کو زک پہنچانے والے عناصر کی کوششوں کو ناکام بنایاجائے۔دفعہ370اور35-Aمیں ریاست جموں وکشمیر کے تمام مستقل باشندوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ اس آئینی ضمانت کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے یہاں کے شہروں کے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا۔ سی پی آئی(ایم )جموں کے ریجنل سیکریٹری شام پرساد کیسر نے خطہ کے آپسی بھائی چارہ کو نقصان پہچانے کے لئے کی جارہی کوششوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی آوازیں ایک بہت بڑی سازش کا حصہ ہے جس کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں، کشمیر اور لداخ تینوں خطوں کے لوگوں کے درمیان اتحاد ریاست کی خوشحالی اور دیر پامن امن کی ضمانت ہے۔ کنونشن میں قرار داد پاس کی گئی جس میں کیرلہ میں آر ایس ایس کے ظلم وستم کی مذمت کی گئی جس سے کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے تین دہائیوں کے دوران راشٹریہ سوئم سیوک نے کیرلہ ریاست کے اندر لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے اور اب جان بوجھ کر ملک بھر میں ایک غلط پروپگنڈہ چلایاجارہاہے۔ کنونشن سے ریاستی کمیٹی ممبران اوم پرکاش، کشور کمار اور بنارسی داس نے بھی خطاب کیا۔