جموں یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین چنائو بالواسطہ عہدیداران کا انتخاب کرانے پر سکالر اور طلاب برہم 70رائے دہندگان نے 4عہدوں کیلئے15امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالے

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سٹوڈنٹس یونین عہدادران کے انتخابات ہوئے۔کل دوسرے مرحلہ کے تحت صدر، نائب صدر، سیکریٹری اور جوائنٹ سیکریٹری کے لئے انتخابات ہوئے جن کے لئے کل15امیدوار میدان میں ہیں۔ جنرل سیکریٹری عہدہ کے لئے انتخابات عدالت عالیہ کی ہدایات کے بعد فی الحال متوی کئے گئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف سٹوڈنٹس ویلفیئر میں صبح10:30بجے سے دوپہر1:30بجے تک انتخابات کا انعقاد ہوا جہاں پر الیکشن کمشنر پروفیسر ایم اے ملک کی زیر نگرانی ہوئے چناؤ میں مجموعی طور 70سی آر(کلاس ری پرنزنٹیٹو)اورڈی آر(ڈپارٹمنٹ ری پرنزنٹیٹو)نے حق دہی کا استعمال ہوالیکن نتائج کاعلان عدالت عالیہ کے احکامات کے بعد 9اکتوبر کو متوقع ہے ۔انتخابات کے شفاف انعقاد کے لئے مجسٹریٹوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی، باری پولیس نفری بھی تعینات رہی۔ حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے ۔ انتخابات کی وجہ سے جمعہ کو یونیورسٹی میں ٹیچنگ اور امتحانات اور دیگر انتظامی سرگرمیاںمعطل رہیں۔ یونیورسٹی میں ’آؤٹ سائڈز‘بیرونی عناصر کی کیمپس میں داخلہ پر بھی پابندیاں عائد تھیں، یونیورسٹی کے تینوں گیٹوں پر سیکورٹی کے کڑے بندوبست کئے گئے تھے اور زبردست چیکنگ کی جاتی رہی۔یاد رہے کہ پہلے مرحلہ کے تحت 25ستمبر کوCRs اورDRsکے انتخابات ہوئے تھے جس کے بعد70ممبران پر مبنی ایگزیکٹیو کونسل بنائی گئی تھی جس میں46(Class Representative)اور 24ڈپارٹمنٹ نمائندے شامل ہیں جنہوں نے جموں یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے عہدادران کے لئے ووٹ ڈالا ۔اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد جس کو حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی پشت پناہی حاصل ہے اور کانگریس حمایت والی نیشنل سٹوڈنٹس یونین(نسوئی) کے درمیان کاٹنے کی ٹکر ہے۔ صدر عہدہ کے لئے شعبہ قانون کے ارون دیو منہاس اور ابھینی نندن شرمااور ڈی ایس آر ایس سے ہرش وردن سنگھ میدان میں ہیں۔ ارون دیو سنگھ کو اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی حمایت حاصل ہے جبکہ ہرش ورید سنگھ نیشنل سٹوڈنٹس یونین آف انڈیا، این سی ایس یو اور دیگر گروپوں کا مشترکہ امیدوار ہے۔ نائب صدر عہدہ کے لئے بائیو ٹیکنالوجی محکمہ کے اجے کمار، شعبہ اقتصادیات سے انجلی شرما اور شعبہ سیاسات سے ساجد ملک مدمقابل ہیں۔ سیکریٹری عہدہ کے لئے سوشیالوجی محکمہ کے جرنیل سنگھ، تاریخ محکمہ کے کنوال سنگھ اور کامرس محکمہ کے ظفر اقبال اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔ جوائنٹ سیکریٹری کے لئے سکول آف ہاسپیٹلٹی اور ٹورازم مینجمنٹ کے انی رودھ رینہ، محکمہ کامرس سے انیتا دیوی،محکمہ تعلیم سے کونال بھاردواج، ڈوگرہ شعبہ سے نریندر کمار، ماحولیاتی سائنس محکمہ سے تانیہ مہاجن اور بدھسٹ سٹڈیز شعبہ سے ذولفقار احمد میدان میں ہیں۔یاد رہے کہ جموں یونی سٹوڈنٹس یونین کا مسئلہ عدالت تک بھی پہنچ چکا ہے۔ یشو وردھن سنگھ ودیگران کی طرف سے دائر عرضی میں مدعیان نے سٹوڈنٹس یونین 2017-18کے انتخابات کے لئے 2016میں بنائی گئی گائیڈ لائنز اور قواعد کو کالعدم قرار دینے کی مانگ کی ہے جوکہ Lyngdoh Committeeسفارشات کے خلاف ہیںجس کو عدالت عظمیٰ نے بھی تسلیم ہے۔عرضی میں مدعیا نے 12ستمبر2017کو جاری نوٹیفکیشن نمبرJU/DSW/17/4820-80کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔جسٹس جنک راج کوتال نے مدعیان کو سننے کے بعد کہاکہ30اکتوبر2016کو 81ویں یونیورسٹی کونسل میٹنگ میں سٹوڈنٹس الیکشن کے لئے بنائی گئی گائیڈ لائنز اور قواعد اور 06ستمبر2016کا ترمیمی آرڈ میں الیکشن کے لئے اہلیت کا جو ذکر ہے ، وہ Lyngdoh Committeeرپورٹ کے خلاف ہے جس کو عدالت عظمیٰ نے 22ستمبر2006کو تسلیم کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے اگلی سماعت تک انتخابات کے نتائج پر روک لگائی ہے۔دریں اثناء بالواسطہ طور جموں یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کرائے جانے پر متعدد طلبہ وطالبات سکالروں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور اس کو غیر جمہوری قرار دیا ہے۔ ان طالبات کا کہنا ہے دہلی یونیورسٹی، جواہرلعل نہرؤ یونیورسٹی اور ہندوستان کی دیگر یونیورسٹیوں میں سٹوڈنٹس یونین عہدادران کے لئے براہ راست انتخابات کرائے جاتے ہیں جس میں یونیورسٹی کا ہر طالبعلم اور سکالر حصہ لیتا ہے۔شعبہ قانون کے سکالر سوہل ملک نے بتایاکہ جموں یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے عہدادران (صدر، نائب صدر، سیکریٹری، جوائنٹ سیکریٹری، جنرل سیکریٹری)کے لئے سبھی طالبعلموں /سکالروں کوبراہ راست چننے کا موقع ملنا چاہئے تھالیکن جموں یونیورسٹی میں ایسا نہیں کیاگیا یہاں CRsاورDRsکو یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین عہدادران چننے کا اختیار دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتخابات شفاف طریقہ سے نہیں ہوئے جس میں بہت زیادہ سیاسی اور انتظامی عمل دخل رہا ہے۔ خاص طور سے سکالروں کے Represtativesکوان کے گائیڈ نے مخصوص امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا۔متعدد سکالروں نے بتایاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے پروفیسروں، محکموں کے سربراہان کی مدد اور دیگر دباؤ سے ABVPامیدواروں کے کامیاب بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہوا ہے ، اس کے لئے کئی طالبعلموں ، سکالروں کو ہراساں بھی کیاگیا۔