+2لیکچرر ایس آر او 202کے اطلاق کے خلاف سراپا احتجاج

+2لیکچرر ایس آر او 202کے اطلاق کے خلاف سراپا احتجاج
اگرتعلیمی قابلیت، بھرتی عمل، پے گریڈ سب یکساںتو پھر ان پر ہی نفاذ کیوں ؟
جموں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ ، وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم سے وضاحت مانگی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// اگرچہ 10+2لیکچرر گزیٹیڈ زمرہ میں آتے ہیں لیکن رواں برس منتخب لیکچرروں پر SRO-202کا اطلاق کیا گیا ہے جو کہ نا ن گزیٹیڈ ملازمین پر لا گو ہوتا ہے ۔ لیکچرروں نے ایس آر او کو سیاہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر اس کا اطلاق کو ختم کیاجائے ۔ان لیکچرروں نے ’آل جے اینڈ کے نیولی سلیکٹیڈ10+2لیکچررز‘کے بینر تلے یہاں پریس کلب جموں کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ پبلک سروس کمیشن کے سخت ترین سلیکشن عمل سے گذرنے کے بعد انہیں پانچ برس تک کم سے کم تنخواہ دینا ناانصافی ہے۔انہوں نے کہاکہ دیگر محکموں میں گزیٹیڈ اسامیوں کے امیدوار بھی اسی عمل سے گزرے جس سے پلس ٹو لیکچرر گزرے ہیں لیکن دوسرے محکموں میں ہمسر پوسٹوں کے لئے منتخب امیدواروں پر اس کا اطلاق نہیںکیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف سرکار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ شعبہ تعلیم کی ترقی اور اس سے جڑے افراد کی بہتری حکومت کی ترجیح ہے اور اس کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائے رہیں لیکن دوسری طرف10+2لیکچرروں پر سیاہ ایس آر او 202لاگو کیاگیا، جوکہ غیر قانونی اور مدرسین کی حوصلہ شکنی ہے۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان لیکچرروں نے بتایاکہ30جون2015کو ایس آراو202/2015جموں وکشمیر میں نان گزیٹیڈ اسامیوں کی بھرتی کے لئے لایاگیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے اس کو پلس ٹو لیکچرروں پر بھی نافذ کر دیا۔ احتجاج کر رہے لیکچرروں نے بتایاکہ ان میں سے بہت سارے پہلے ہی دور دروز علاقوںمیں تعینات کر دئے گئے ہیں جہاں پر بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں۔ آبائی گاو¿ں، اضلاع سے کوسوں دور دشوارگذار علاقوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے لیکچرروں کو ایس آر او202کے تحت بہت ہی کم تنخواہ دی جارہی ہے جس سے وہ ذہنی تناو¿ کا شکارہیں اور اپنے فرائض بھی صحیح ڈھنگ سے انجام نہیں دے پارہے۔صرف پوری تنخواہ ہی نہیں بلکہ تھرڈ زون میں کام کرنے والے لیکچرروں کو اضافی الاو¿نس دیے جانے چاہئے لیکن اضافی مراعات تو دور جائز تنخواہ بھی نہیں دی جارہی ہے ۔ان کے مطابق گزیٹیڈ اسامیوں میں صرف 10+2لیکچرروں پر ایس آر او202لاگو کیاگیاہے ۔ ان کے مطابق جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن نے مختلف محکمہ جات کی گزیٹیڈ اسامیاں مشتہر کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صحت وطبی تعلیم محکمہ میں میڈیکل افسر، ویٹرنری اسسٹنٹ سرجن، اسسٹنٹ کنزرویٹر فارسٹ وغیرہ اسامیاں لیکچرروں کے برابر ہیں اور سبھی کا گریڈ9300-34800اور گریڈ پے5400ہے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر صرف محکمہ تعلیم کے لیکچرروں کو اس زمرہ میں لایاگیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ عدالت عالیہ نے 17اکتوبر201کو آرڈر نمبر21002-14/NRمیں بھی اپنے ملازمین کو ایس آر او سے مستثنیٰ رکھا ہے۔ احتجاج کر رہے لیکچرروں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، وزیر تعلیم سید الطاف بخاری سے وضاحت طلب کی ہے کہ اگر تعلیمی قابلیت، بھرتی عمل، پے گریڈ سب یکساں ہے تو پھر کیوں صرف 10+2لیکچرروں پر SRO-202جوکہ نان گزیٹیڈ اسامیوں کے لئے ہے، کا اطلاق عمل میں لایاگیاہے۔ ان لیکچرروں نے انتباہ دیاکہ اگر فوری طور ایس آر او کو ہٹایا نہ گیا توریاست بھر میں ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔