فدائین حملوں کو روکنا ناممکن:بی ایس ایف

سرینگر//وادی میں مزید فدائین حملوں کا امکان ظاہر کرتے ہوئے سرحدی حفاظتی فورس کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما نے کہا ہے کہ فدائین جنگجوئوں کو روکنا ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ کفن پہن کر آتے ہیں اور ان کے خلاف جوابی کارروائی زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے پاکستان کو خبردار کیا کہ وہ کشمیر میں بقول ان کے اپنا رویہ بہتر کرکے جارحیت کا سلسلہ بند کرے۔ادھر ہمہامہ فدائین حملے میں مارے گئے بی ایس ایف افسر کو ایک خصوصی تقریب میں سرکاری اعزاز کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ہمہامہ میں بی ایس ایف کیمپ پر فدائین حملے کے دوران ہلاک ہونے والے فورس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر بی کے یادو کی یاد میں بدھ کو ہمہامہ میں ہی ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما خاص طور پرتقریب میں شرکت کرنے کیلئے دلی سے سرینگر آئے تھے۔ جموں کشمیر پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید اور آئی جی پی کشمیر منیر احمد خان کے علاوہ پولیس اور بی ایس ایف کے کئی اعلیٰ افسران نے تقریب میں شرکت کرکے اے ایس آئی بی کے یادو کو خراج عقیدت پیش کیا۔پولیس و فورسز افسران نے مذکورہ آفیسر کے تابوت پر پھول چڑھائے جبکہ گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ بعد میں بی کے یادو کی لاش سرکاری اعزاز کے ساتھ اس کے آبائی گھر روانہ کی گئی۔تقریب کے حاشیے پرسرحدی حفاظتی فورس کے ڈی جی کے کے شرما نے نامہ نگاروں کے ساتھ مختصر گفتگو بھی کی۔ انہوں نے دبے الفاظ میں پاکستان کو خبردار کیا کہ وہ وادی کشمیر میں اپنا رویہ درست کرتے ہوئے ’’جارحیت‘‘ کا سلسلہ بند کرے۔ نمائندے کے مطابق اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’’جب تک ہمارا دوستانہ پڑوسی اپنے رویہ میں بہتری نہیں لاتا، میرے خیال میں ہم اور زیادہ حملوں کی توقع کریں گے‘‘۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ہمہامہ بی ایس ایف کیمپ پر حملہ کرنے والے فدائین جنگجو کیمپ کے اندر اسلحہ کے ڈیپو کو ہدف بنانے آئے تھے۔ڈی جی بی ایس ایف نے بتایا’’ہمارا ماننا ہے کہ دہشت گردبی ایس ایف کیمپ کے اندر اسلحہ و گولی بارود کے ذخیرے کو نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن بروقت کارروائی کے ذریعے ایک بہت بڑے حادثے کو ٹال دیا گیا‘‘۔کے کے شرما نے مزید بتایا’’ہمارے لڑکوں نے ایک سنگین حملے کو ناکام بنادیا، یہ بی ایس ایف کے نظم و ضبط، تربیت اور بہادری کی ایک مثال ہے‘‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’فدائین جنگجوئوں کو آنے سے روکا نہیں جاسکتا ، وہ لوگ کفن پہن کر آتے ہیں، بلکہ یہ بات زیادہ اہم ہے کہ ان کے خلاف جوابی کارروائی عمل میں لائی جائے، ہماری فورسز کوزیادہ نقصان پہنچے بغیر ہی ہم انہیں مار گرانے میں کامیاب ہوئے، بی ایس ایف نے ایک اچھا کام کیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں میں سے دو جنگجوئوں نے سی آر پی ایف کی وردی جبکہ ایک نے پٹھان سوٹ پہن رکھا گیا اور بی ایس ایف اہلکاروں نے پیشہ وارانہ طریقے سے ان کا حملہ ناکام بنا دیا۔ڈی جی بی ایس ایف نے بتایا کہ جونہی جنگجو اندر داخل ہوئے، ان کی نشاندہی کی گئی اور انہیں ہلاک کردیا گیا۔