انٹرنیٹ پر روز روز کی پابندی سرکاری کی مجبوری یا عادت سے مجبور؟ جنوبی کشمیر میںانٹرنیٹ سروس پر پھر ایک بار روک،عام لوگ، کار باری افراداور طلباء کو مشکلات کا سامنا

سیداعجاز
ترال//جنوبی کشمیر میں پر امن حالات کے باجود پھر ایک باراحکام کی جانب سے انٹرنیٹ سروس پر نا معلوم وجوہات کی بناء پر روک لگانے سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری دفاتروں کے ملازمین اور کار باری افراد کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنوبی کشمیر کے پورے تینوں اضلاع میں حکام نے نا معلوم وجوہات کی بناء پر دو اور تین ستمبر کی درمیانی رات چند روز قبل 3Gاور4Gانٹرنیٹ سروس پر روک لگانے کے بعد پورے جنوبی کشمیر میں انٹر نیٹ سروس کوسرے سے ہی روک دیاہے جس کی وجہ سے پورے جنوبی کشمیر میںعام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری دفافتروں کے عملے مختلف امتحانوں کی تیاریوں میں مصروطلبا،کے علاوہ کارباری افراد کو زبردست ذہنی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے علاقے سے تعلق رکھنے ایک شہری تاریق احمد نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوے کہا علاقے میں کچھ روز قبل 3gاور4gسروس پر روک لگایا گیا تھا جس کے بعد گزشتہ رات اچانک نا معلوم وجوہات کی بناء پر مواصلاتی کمپنیوں نے ٹو جی سروس کو بھی روک کر لوگوں کے مشکلات میں اضافہ کیاہے ایک تاجر محمد یوسف نے بتایا کہ امن و قانون کے مسئلے کے وقت اگر سروس بند کی جاتی ہے وہ الگ مسئلہ ہوتا ہے لیکن پورے جنوبی کشمیر میں اس وقت کسی بھی جگہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جہاں انٹرنیٹ سروس کو روک دینا پڑا۔ مختلف امتحانوں کی تیاریوں میں مصروف طلباء نے بتایا ہم آج کل زیادہ تر مواد انٹرنیٹ سے ہی حاصل کرتے ہیں لیکن پہلے ہائی سپیڈ اور اب سرے سے ہی سروس پر غیر ضروری روک لگانے سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے عام لوگوں کا خیال ہے کہ انٹرنیٹ پر جنوبی کشمیر میں بار بار کی پابند ی اب معمول بن گیا ہے جس سے محسوص ہوتا ہے کہ سرکار مجبوی سے زیادہ عادت سے مجبور ہیں۔اس حوالے سے ایک مواصلاتی کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ انہیں حکام کی جانب سے سروس روکنے کے لئے کہا گیا ہے اور انہوں نے سروس روک دی ہے انہوں نے مذیدبتایا کہ جنوبی کشمیر میں چوٹے کاٹنے کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیںجہاں اب واقعات کے حوالے غلط آفواہیں پھیلنے سے لوگ تذبذب کے شکار ہو رہے ہیں غالباً یہ اقدام اس لئے اٹھا یا گیا ہے ۔