پونچھ دہل اٹھا شدید گولہ باری 2جاںبحق، 13 زخمی

پرتپال سنگھ
پونچھ+جموں//پیر کو سرحدی ضلع پونچھ اس وقت گولیوں کی گن گرج سے لرز اٹھا جب پاکستان کی طرف سے ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ شاہ پور، قصبہ، کیرنی، دیگوار ملدیالاں، دیگوار تیڑواں علاقہ جات میں صبح سے ہی پاکستان کی طرف سے بستیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو شہری جاںبحق جبکہ 13دیگر زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے دو کو نازک حالت میں جموں منتقل کیاگیا۔ ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ نے ریڈ کراس فنڈ سے پونچھ میں زیر علاج زخمیوں کو پانچ پانچ ہزار روپے جبکہ جموں منتقل کئے گئے زخمیوں کو دس دس ہزار روپے فوری امداد کے طور پر دئے۔ مرنے والوں کی شناخت افراز احمد ساکن قصبہ عمر دس سال اور یاسمین اختر ساکن بگیال درہ کے طور پر ہوئی ہے ۔ادھرجموں میں سرکاری ذرائع نے واقعہ کے تعلق سے بتایا کہ سرکاری ذرائع نے بتایا ’پاکستانی فوج نے پیر کی صبح جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں اور سرحدی دیہات کو نشانہ بنایا‘۔ انہوں نے بتایا کہ سرحد پار سے فائر کئے گئے مارٹر گولے قصبہ اور کیرنی دیہات پر گرے۔سرکاری ذرائع نے مہلوکین کی شناخت 9 سالہ اشفاق احمد ساکنہ ناکہ قصبہ، 15 سالہ یاسمین اختر ساکنہ ڈگوار اور 17 سالہ تنظیم اخترکے بطور کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 11 ہے جن میں سے شدید طور پر زخمی ہونے والے تین افراد کو جموں کے میڈیکل کالج و اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ زخمیوں کی شناخت 45 سالہ سلیمہ، 11 سالہ شعیب اختر، 35 سالہ محمد صادق، 12 سالہ یاسر، 45 سالہ محمد صادق، 45 سالہ منیر حسین، 38 سالہ محمد رفیق اور 70 سالہ ریشماں بی کے بطورکی گئی ہے۔ دفاعی ذرائع نے بتایا ’پاکستان کی طرف سے گذشتہ نصف شب کو کیرنی اور ڈگوار سیکٹروں میں بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں اور سرحدی علاقوں پر چھوٹے و ہلکے ہتھیار سے فائرنگ کے علاوہ مارٹر گولے داغنے کا سلسلہ شروع ہوا‘۔ انہوں نے بتایا کہ سرحد پار سے ہونے والی بلااشتعال فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سرحد پار سے پھینکے گئے کچھ شیل قصبہ اور کیرنی نامی گاو¿ں میں گر گئے جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کو نقصان پہنچا۔ اس دوران ریاستی نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے پاکستان کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ کو بزدلانہ حرکت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے۔ ایک طرف یہ (پاکستان) سفید پرچم دکھارہا ہے، لیکن دوسری جانب سرحد پر آبادی والے علاقوں کو نشانہ بناتا ہے‘۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکار پاکستان کی بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔ ضلع ترقیاتی کمشنر طارق احمد زرگر نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے سرحدی لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے چالیس بینکروں کا تعمیری کام جاری ہے جن کو جلد ہی عوام کے حوالہ کر دیا جائے گا۔ جموں وکشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر گذشتہ قریب دو ماہ سے کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ اس دوران دونوں اطراف کئی انسانی جانوں کا اتلاف ہوا۔ اس کے علاوہ مال مویشیوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ جموںکے آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹر میں 22 اور 23 ستمبر کی درمیانی رات کو پاکستان کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 عام شہری اور سرحدی حفاظتی فورس (بی ایس ایف) کے 2 جواں زخمی ہوگئے۔ پاکستان کی طرف سے 22 ستمبر کو ارنیہ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس کے نتیجے میں میں 4 عام شہری زخمی، 6 مویشی ہلاک جبکہ 34 دیگر زخمی ہوگئے۔ فائرنگ سے 2 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ۔ دوسری طرف پاکستان نے اسی دن دعویٰ کیا کہ سیالکوٹ میں ورکنگ باو¿نڈری پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 6 عام شہری ہلاک جبکہ 26 دیگر زخمی ہوگئے ۔ ارنیہ سیکٹر میں 21 کو پاکستانی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 عام شہری زخمی، 2 رہائشی مکانوں کو نقصان، 3 مویشی ہلاک جبکہ 6 دیگر زخمی ہوگئے ۔ 20 ستمبر کو شمالی کشمیر کے کیرن سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں فوج کا ایک جوان جاں بحق ہوگیا۔ مہلوک فوجی کی شناخت سپاہی راجیش کھٹاری کے بطور کی گئی۔ جموں کے ارنیا سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر 16 اور 17 ستمبر کی درمیانی رات کو پاکستانی رینجرز کی فائرنگ سے ایک معمر خاتون ہلاک جبکہ پانچ دیگر عام شہری زخمی ہوگئے ۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سنہ 2003 میں سرحدوں پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔(مشمولات یو اےن آئی)