ریل کا حال برا اکثربوگیوں کے شیشے ندارد سیٹیں خستہ گاڑیاںمیں گندگی سے مسافرپریشان

 

دانش وانی
بانہالبانہال سے بڈگام اور بارہمولہ روزانہ چلنے والی ریل کے ڈبوں میں جمع گندگی کی وجہ سے مسافروں کو انتہائی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ریل کے ان ڈبوںمیں مختلف قسم کے کچرے اور دیگر قسم کی گند سے مسافر پریشان ہیں انہوں نے ریلوے حکام پر تغافل برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سووچھتا مہم کی بھی پرواہ نہیں کی گئی۔تاہم ریلوے ذرایع نے اس سلسلے میں بتایا کہ ریل گاڑیوں کی صفائی اور رکھ رکھاو¿ کا ذمہ وادی کے ایک ٹھیکدار کو سونپا گیا ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اس ٹھکیدار کی طرف سے اس ریلوے لائن پر روزانہ چلنے والی تقریباً 10دس ریل گاڑیوں کی صاف و صفائی کے لئے صرف 6صفائی کرم چاری مامور کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی صفائی برائے نام ہوتی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ دس ریل گاڑیوں کی صفائی پرمحض چھ صفائی کرم چاریوں سے ممکن نہیں ۔ ایک مقامی مسافر فیاض احمد نے کہا کہ وہ بیشتر اوقات میں ریل گاڑی میں سفر کرتے ہیں اور اُنہوں نے پایا کہ زیادہ تر ریل کی بوگیوں میں لفافے ،بوتلیں ،جوس کے خالی ڈبہ اور دیگر گند جمع ہے ۔ جس کی وجہ سے بھاری رش میں صاف جگہ پر سیٹ حاصل کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ ایک اور مسافر الطاف احمد بٹ نے کہا کہ اُنہوں نے یہ اخذ کیا کہ ریل گاڑیوں میں پڑی گند کو روزانہ کی بنیادوں پر صاف نہیں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ گندگی جمع ہو کر عام مسافروں کے لئے پریشانیوں کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ کئی مسافروں نے بتایا کہ بیشتر ریل گاڑیوں کے ڈبوں میں شیشے بھی ٹوٹے ہوئے ہیں جہاں سے گردہ ریل گاڑی کے اندر داخل ہوتا ہے خاص کر جب ٹرین بانہال قاضی گنڈ گیارہ کلو میٹر لمبی سُرنگ سے گزرتی ہے تو مسافروں کا گرد وغبار کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ان مسافروں نے کہا کہ ایک طرف سے سوچھ بھارت ابھیان چلایا جا رہا ہے تو دوسری طرف بانہال بارہمولہ چلنے والی ریل گاڑیوں کی اندرونی حالت زار دیکھنے کے قابل ہے ۔ ایک اورمسافر نے بتایا کہ جہاں ایک طرف سے ان ٹرینوں کی صاف وصفائی پر مامور ٹھیکدار لیت ولعل سے کام لے رہا ہے تو دوسری طرف مسافر بھی اس کا صفائی کا خیال نہیں رکھتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ کوئی بھی چیز ریل گاڑی کے اندر پھینکنا تہذیب کے خلاف ہے ۔اور مہذب بننے کے لئے مسافروں کوبھی ایسی حرکات سے اجتناب کر نے کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ عوامی جائیداد ہے اور اس کو صاف رکھنا عام مسافروں کا بھی فرض بنتا ہے ۔ کئی ریل گاڑیوں کے اندر شیشوں کے ساتھ ساتھ سیٹیں بھی ٹوٹی ہوئی ہیں جن کی مر مت پر بھی کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔