’کشمیریوں کا دلی سے بھروسہ اٹھ گیا‘ تمام فریقین کے ساتھ بات چیت ضرور ی:یشونت سنہا پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے

اُڑان نیوز
سرینگر//کشمیریوں کا بھارت سے بھروسہ اٹھنے کا اعتراف کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ سال 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران کئی بار وادی کا دورہ کیاجس دوران یہ محسوس ہوا کہ لوگوں کا نئی دہلی سے بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے وزیر داخلہ کے حالیہ دورے کو فوٹو سیشن سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف وزیر داخلہ نے تمام طبقوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تاہم وہ دن بھر نہرو گیسٹ ہاوس میں ٹھرے اورلوگوں کے آنے کا انتظار کیا اس طرح سے مسائل حل نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ صرف فوٹو سیشن تھا۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے نجی نیوز چینل سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ کشمیر کے لوگ نئی دہلی سے نفرت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سال 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران کئی بار وادی کا دورہ کیا اس دوران حریت کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں سے بات کی ۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ وہ ملک کی سیاست سے بیزار ہیں کیونکہ اُن کے ساتھ کئے گئے وعدئوں کو کھبی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کو اس بات میں ذرا بھر بھی شک ہے تو وہ کشمیر کا دورہ کرکے خود یہ دیکھ سکتا ہے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی جانب سے یوم آزادی کے موقعے پر کشمیر کے متعلق بیان دینا حوصلہ افزا تھا کشمیر کے لوگوں یہاں تک کہ حریت کانفرنس نے بھی اس کی سراہنا کی تاہم مذاکرات شروع کرنے کے ضمن میں مرکزی حکومت ہچکچاہٹ محسو س کر رہی ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے دورے کشمیر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں یشونت سنہا نے کہاکہ اس طرح سے مذاکرات نہیں ہوتے کیونکہ وزیر داخلہ دن بھر نہرو گیسٹ ہاوس میں ٹھرے اور مین اسٹریم پارٹیوں کے لیڈران اور کارکنوں نے اُن سے ملاقات کی ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر داخلہ کا دورہ کشمیر صرف فوٹو سیشن کے علاوہ کچھ نہیں تھا کیونکہ اس طرح سے تمام طبقوں کے ساتھ بات چیت شروع نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کیلئے اعتماد سازی کے طور اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد وزیرا عظم ہند سے ملاقات کرنے کا پروگرام بنایا تاہم آج تک انہیں وزیر اعظم سے ملنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے مجھے کافی دکھ پہنچا ہے۔ یشونت سنہا کے مطابق اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم یا وزیر داخلہ سے نہیں ملوں گا جب انہیں اس بات کی ضرورت محسوس ہو کہ کشمیر کے متعلق فیصلہ لینا تب وہ مجھے بلا سکتے ہیں میں آنے کیلئے تیار ہوں۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق مرکزی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں ہےکیونکہ اگر مسئلہ کشمیر حل کرنا ہے تو پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنا ہی پڑے گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے ۔ سابق مرکزی وزیر خارجہ کے مطابق اگر مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کرنا ہے تو پاکستان کو اعتماد میں لیناہی پڑے گا نئی دہلی کشمیر مسئلے کو از خود ہی حل نہیں کرسکتی ۔