کشمیرحل کیلئے آئینی ترمیم ضروری پرانی توضیحات کو بدلنا ہوگا،مہاجروں کے مسائل جوں کے توں: موہن بھاگوت

 

یو این آئی
نئی دہلی/ناگپور۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ہفتہ کو کہا کہ جموں وکشمیر کے سبھی شہریوں کو ان کے حقوق دینے کے لئے آئین میں ضروری ترمیم کرکے پرانی توضیحات کو بدلنا ہوگا۔ بھاگوت نے آر ایس ایس کے صدر دفتر ناگپور میں دسہرہ کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں 1947 میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے آئے لوگوں اور 1990 سے کشمیر وادی سے ہجرت کرنے والے کشمیریوں کے مسائل اب بھی جوں کے توں برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ ہمارے یہ بھائی ملک کے دیگر شہریوں کی طرح جمہوری حقوق کا استعمال کرکے خوشحال رہیں اور باعزت اور محفوظ طریقے سے زندگی بسر کریں۔سنگھ کے سربراہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ان لوگوں کو ملک کے دیگر شہریوں کی طرح حقوق دستیاب کرانے کے لئے آئین میں ضروری ترمیم کرکے پرانی توضیحات کو بدلنا ہوگا۔ صرف اور صرف اسی طر یقے سے جموں کشمیر کے لوگوں کو دیگر ہندوستانی شہریوں کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے اور ملک کی ترقی میں ان کی شراکت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ بھاگوت کا اشارہ غالبا جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ سے متعلق آرٹیکل 370اور وہاں کے شہریوں کی تعریف طے کرنے والے آرٹیکل 35 اے کی طرف تھا۔موہن بھاگوت نے کہا کہ دو تین مہینے پہلے تک ایسا لگ رہا تھا کہ کشمیر کے حالات بے قابوہوگئے ہیں لیکن فوج کو مکمل اختیار دے کر دہشت گردوں کے منصوبے پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ ریاست کے عوام کو اصل دھارے سے منسلک کرنے کے کوششیں کی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ پاکستان کی دخل اندازی کی وجہ سے وہاں آئے دن امن وقانون میں خلل پڑتا ہے لیکن پھر بھی خطہ کی ترقی کے ذریعہ صورت حال کو بدلا جاسکتا ہے۔حکومت کو اس کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ موہن بھاگوت نے جہاں ایک طرف ڈوکلام تنازعہ کو حل کرنے اور روہنگیا پناہ گزین اور مسئلہ کشمیر پر اپنائے گئے موقف کے لئے مودی حکومت کی تعریف کی ہے ، وہیں اقتصادی پالیسیوں سے لے کر ہر اہم مسئلے پر عوام کی رائے کے ساتھ چلنے کی نصیحت بھی دی ہے ۔بھاگوت نے حکومت کی کئی محاذوں پر کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 70 سال میں پہلی بار دنیاپہنچی نہیں ہیں۔ ریاستی انتظامیہ کو ایسا کرنے کوشش کرنی چاہئے ۔ انہوں نے روہنگیا تارکین وطن کے مسئلے پر کہا کہ اگر انہیں ہندوستان میں قانونی طور پر رہنے کی اجازت ملی تو اس سے نہ صرف ملازمت کا بحران پیدا ہوگا، بلکہ یہ سکیورٹی کے نقطہ نظر سے بھی خطرناک ثاب ہو گا۔انہوں نے کہا کہ روہنگیا تارکین وطن کے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے کا پتہ چلا ہے ۔ ایسی صورت میں حکومت کو اس سلسلے میں سخت موقف اختیار کرنا چاہئے ۔ بھاگوت نے پالیسی سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کام اور اس کے نتائج پر نظر رکھیں۔عوام کی رائے لے کر چلیں ، بصورت دیگر چیزوں کو پٹری سے اترنے میں دیر نہیں لگے گی۔