وزیر دفاع کے دورہ کا اختتام سیاچن میںسیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا

اڑان نیوز
سری نگر// مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے ہفتہ کے روز اپنے 2 روزہ دورہ جموں وکشمیر کے آخری دن خطہ لداخ میں سرحدی علاقوں بشمول سیاچن کا دورہ کرکے سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور فوجیوں سے بات چیت بھی کی۔ فوج کی شمالی کمان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ نرملا سیتا رمن نے ہفتہ کے روز خطہ لداخ میں مختلف سرحدی علاقوں کے علاوہ سیاچن بیس کیمپ کا بھی دورہ کیا‘۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر دفاع نے بیس کیمپ میں تعینات فوجی اہلکاروں کے ساتھ بات چیت بھی کی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’وزیر دفاع جو فوجی سربراہ اور دیگر فوجی عہدیداروں کے ہمراہ سیاچن پہنچیں، کو اس گلیشیر پر تعینات فوجیوں کو فراہم کی جارہی سہولیات کے بارے میں تفصیلی طور بریفنگ دی گئی‘۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر دفاع نے سیاچن گلیشیر پر انتہائی نامساعد موسمی حالات کے باوجود ملک کی دفاع کے لئے تعینات فوجیوں کے عزم وحوصلے کو سراہا۔ قابل ذکر ہے کہ سیاچن گلیشیر کو بلند ترین میدان جنگ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اگرچہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس گلیشیر کے علاقے سے فوجی انخلا کرنے یعنی اسے ہمیشہ کے لئے غیر فوجی علاقہ قرار دینے پر مذاکرات شروع کئے گئے تھے تاہم وہ ناکام ثابت ہوئے۔ علاقے میں اکثر وبیشتر برف کے تودے گرنے کے نتیجے میں فوجیوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ ایک اور فوجی عہدیدار نے بتایا کہ سیتا رمن نے خطہ لداخ میں مختلف سرحدی علاقو ں بشمول سیاچن کا دورہ کرکے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا‘۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر دفاع نے لیہہ میں پراتھم شیوک پل کا بھی افتتاح کیا۔ یہ پل لیہہ کو قراقرم کے ساتھ جوڑے گا۔ وزیر دفاع اپنے دورے کے پہلے دن جمعہ کو فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے ہمراہ شمالی کشمیر گئیں تھیں جہاں انہوں نے ضلع کپواڑہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ نرملا سیتا رمن نے ایل او سی پر تعینات فوجی اہلکاروں کی جانب سے استعمال کئے جانے والے ساز وسامان کا معائنہ کرنے کے بعد فوجی جوانوں سے انفرادی اور اجتماعی طور بات چیت کی۔ وزیر دفاع کو کپواڑہ میں ایل او سی پر جنگجوؤں کی دراندازی کو روکنے کے لئے موجود سیکورٹی گرڈ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس سے قبل جمعہ کی صبح سری نگر کے اولڈ ائرفیلڈ پہنچنے پر فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل دیوراج انبو اور چنار کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جے ایس سندھو نے سیتا رمن کا استقبال کیا اور سرحدوں کی مجموعی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اسی ماہ کے اوائل میں ملک کی وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالنے والی سیتا رمن کا یہ بحیثیت وزیر دفاع جموں وکشمیر کا پہلا دورہ ہے۔ سیتا رمن اُس وقت ریاست کے دورے پر آئیں جب پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں بالخصوص جموں میں بین الاقوامی سرحد پر پر گولہ باری روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ وزیر دفاعی سیتا رمن نے گذشتہ شام ریاستی گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملاقات کرکے متعدد دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ راج بھون کے ترجمان کے مطابق گورنر سے ملاقات کے دوران انہوں نے داخلی و خارجی سلامتی کی موثر ڈھنگ سے نظامت سے متعلق کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے خاص طور سے دراندازی کے بڑھتے واقعات، ملی ٹینسی مخالف کاروائیاں اور وادی میں حفاظتی عملے پر ملی ٹینٹوں کے حملوں جیسے معاملات کو زیر بحث لایا۔ گورنر نے اراضی کے کچھ ٹکڑے ریاستی حکومت کو واپس دلانے میں سیتا رمن کی ذاتی مداخلت طلب کی اور کہا کہ یہ اراضی اب ملٹری مقاصد کے لئے درکار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر انہوں نے سابق فوجی سربراہ اور وزیر دفاع کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ملاقات کے دوران ریاست کے مختلف حصوں میں فوج کے پاس اراضی کو خالی کرنے کے معاملوں میں تیزی لانے کی وکالت کی۔ انہوں نے فوج کے پاس اراضی کے مالکان کے حق میں کرایہ واگذار کرانے کا معاملہ بھی اٹھایا۔محبوبہ مفتی نے ریاست میں کئی مقامات پر اراضی کو واپس کرنے کے لئے وزیر دفاع کی مداخلت طلب کی کیوں کہ یہ اراضی اب فوج کے استعمال کے لئے ضروری نہیں ہے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومت اور وزارت دفاع کے درمیان پہلے ہی اتفاق رائے پیدا ہوا ہے۔