نیوز ڈیسک
نئی دہلی//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جمعرات کو نئی دلی میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ اہم ترین ملاقات کے دوران کشمیر پر مذاکرات کار کی تقرری کے تناظر میں ریاست کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس موقعے پر ریاستی بے روزگار نوجوانوںکے لئے روزگار کے وسائل پیدا کرنے کی خاطر وزیر اعظم کے80ہزار کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج کے تحت ترقیاتی پروجیکٹوں کی تعمیر میں سریع الحرکت بنیادوں پر سرعت لانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ملاقات کے بعدمحبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے اور تشدد بہت حد تک کم ہوا ہے۔ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ کے ہمراہ ریاست کے چیف سیکریٹری بی بی ویاس اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ایس پی وید بھی موجود تھے اور اس دوران ریاست میں پنچایتی انتخابات کے انعقاد کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جمعرات کی صبح سرینگر سے نئی دلی روانہ ہوئیں جہاں ان کا مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کاپہلے سے ہی پروگرام طے تھا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ کے ہمراہ انتظامیہ کے سینئر افسران کی ایک ٹیم بھی نئی دلی میں ہے جس میں ریاست کے چیف سیکریٹری بھارت بھوشن ویاس اور ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید کے نام قابل ذکر ہیں۔دلی پہنچتے ہی محبوبہ مفتی نے صبح11بجے مرکزی وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کی۔یہ ملاقات اس اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے کہ یہ مرکز کی طرف سے کشمیر میں”جامع مذاکرات“ شروع کرنے کےلئے سابق آئی بی چیف دنیشور شرما کی بحیثیت مذاکرات کار تقرری کے بعد وزیر اعلیٰ کی راجناتھ سنگھ کے ساتھ پہلی ملاقات ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ میٹنگ دو مرحلوں پر مشتمل تھی۔45منٹ کے پہلے دور میں ریاست کے چیف سیکریٹری بی بی ویاس اورڈی جی پولیس ڈاکٹر ایس پی ویدکے علاوہ امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت ہنس راج گنگارام اہیر اور داخلہ سیکریٹری راجیو گوبا سمیت مرکزی وزارت داخلہ کے اعلیٰ اہلکار بھی موجود تھے جبکہ15منٹ کے دوسرے دور میں وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر داخلہ نے وَن ٹو وَن بات چیت کی۔ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران خاص طور پر مذاکرات کار کی نامزدگی کے تناظر میں ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیااور مجموعی طور یہی موضوع سر فہرست رہا۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ریاست بالخصوص وادی کشمیر کی موجودہ سیکورٹی صورتحال کی جانکاری بھی مرکزی وزیر داخلہ کو دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کا دائرہ وسیع تر کرتے ہوئے تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت عمل میں لائی جائے۔واضح رہے کہ محبوبہ مفتی نے مذاکرات کار کی تقرری کا پہلے ہی خیرمقدم کیا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ میٹنگ کے دوران جموں کشمیر میں پنچایتی انتخابات کے انعقاد پر بھی خیالات کا تبادلہ کیا گیا۔ریاست میں سال2011میں پنچایتی الیکشن منعقد ہوا تھا اور اگلا الیکشن سال2016میں ہونا تھا لیکن گزشتہ برس حزب کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد پر تشدد ایجی ٹیشن شروع ہونے کی وجہ سے انتخابات کو التواءمیں رکھا گیا۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں سال2015میں وزیر اعظم کی طرف سے جموں کشمیر کودئے گئے 80ہزار کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج کی عمل آوری پر ہوئی پیشرفت کے بارےمیں بھی کئی اہم معاملات زیر بحث آئے ۔ اس سلسلے میں ریاست کی طرف سے فنڈس کی بروقت واگزاری کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔ میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ نے نامہ نگاروں کے ساتھ مختصر گفتگو بھی کی۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مرکزی وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کے دوران کشمیر کے بارے میں مذاکرات کار کی تقرری کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ریاست کی حفاظتی صورتحال اور کچھ ترقیاتی معاملات بھی زیر بحث آئے۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ سال2015میں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ریاست کےلئے80ہزار کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج پر تفصیلی بات چیت ہوئی ۔وزیر اعلیٰ نے بتایا”فنڈس واگزار کئے جارہے ہیں اور بہت سارے ترقیاتی پروجیکٹوں پر کام جاری ہے، ریاست میں آل انڈیا انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے قیام پر بھی کام جاری ہے“۔ ریاست کی حفاظتی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صورتحال میں واضح بہتری نظر آرہی ہے اور تشدد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ میٹنگ کے حوالے سے مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے جو بیان جاری کیا گیا، اس میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ میں وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت ریاست میں دستیاب اراضی پرسڑک، بجلی اور صحت سمیت مختلف شعبوں سے منسلک بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا کام فاسٹ ٹریک بنیادوں پر انجام دینے کا فیصلہ کیا گیا، تاکہ بیروزگار نوجوانوں کےلئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ وسائل پیدا کئے جائیں۔بیان کے مطابق 15مرکزی وزارتوں سے منسلک 63بڑے پروجیکٹوں کےلئے وزیر اعظم کے 80086کروڑ روپے کے پیکیج کے تحت 62599کروڑ روپے(تقریباً68فیصد) منظور کئے گئے ہیں اور اس میں سے22042کروڑ روپے(تقریباً28فیصد) کی رقم پہلے ہی واگزار کی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ کشمیری پنڈتوں کو روزگار کی فراہمی اور ٹرانزٹ کیمپوں کی تعمیر سمیت دیگر فلاحی اقدامات میں بھی تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ میٹنگ کے دوران سرحدی علاقوں کی تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے اور سرحدی علاقوں کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے بنکروں کی تعمیر میں بھی سرعت لانے پر اتفاق کیا گیا۔