بی ایس ایف اہلکار کی ہلاکت میں لشکر ملوث : پولیس

اڑان نیوز
سری نگر// پولیس نے کہا ہے کہ شمالی ضلع بانڈی پورہ کے حاجن میں سرحدی حفاظتی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار محمد رمضان پرے کا قتل لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجوؤں نے انجام دیا ہے۔ شمالی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس نتیش کمار نے جمعرات کی صبح بارہمولہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس ایف کانسٹیبل محمد رمضان کو لشکر طیبہ کمانڈر محمود بھائی اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا ہے۔ خیال رہے کہ مشتبہ جنگجوؤں کے ایک گروپ نے گذشتہ رات حاجن میں بی ایس ایف کانسٹیبل کے گھر میں داخل ہوکر اسے ہلاک جبکہ اس کے چار افراد خانہ کو زخمی کردیا۔ راجستھان میں تعینات محمد رمضان چھٹی پر اپنے گھر آیا ہوا تھا۔ نتیش کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا ’کل رات نو بجے کی بات ہے ۔ محمد رمضان پرے نامی بی ایس ایف کانسٹیبل اپنے گھر چھٹی پر آیا ہوا تھا۔ حاجن بانڈی پورہ میں اس کے گھر پر کچھ دہشت گرد آئے۔ انہوں نے رمضان پرے پر پہلے چاقو سے وار کیا اور اس کے بعد اندھا دھند فائرکی جس میں یہ شہید ہوا ۔ گھر میں موجود دیگر اراکین بشمول ولد، دو بھائی اور اس کی پوپھی کو زخمی کیا گیا۔ ان سبھی کا اس وقت اسپتال میں علاج چل رہا ہے اور والد کی حالت تشویشناک ہے‘۔ انہوں نے محمد رمضان کے قتل میں لشکر طیبہ کے ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’ابھی تک جو ہمارے پاس جانکاری آئی ہے اور گھر والوں نے بھی جو شناخت کی ہے ۔ زخمی لوگوں سے بات چیت کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس علاقہ میں گذشتہ کچھ دنوں سے محمود بھائی نامی ایک لشکر طیبہ جنگجو کی نقل وحرکت تھی۔ اس واقعہ میں وہ (محمود بھائی) اور اس کے کچھ ساتھی ملوث ہیں۔ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار بتائی جارہی ہے‘۔ ایک سینئر فوجی عہدیدار نے قتل کے اس واقعہ کو گھناونی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا ہے ’حاجن کے واقعہ کی پولیس تحقیقات کررہی ہے۔ ابتدائی طور پر ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ایک بی ایس اہلکار کو اس کے گھر کے اندر گھس کر مارا گیا ہے۔ یہ بہت ہی گھناونی قسم کی حرکت ہے۔ ایک کشمیر کا دوسرے کشمیر کو اس طرح قتل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ آگے کی کاروائی پولیس اور فوج مل کر کرے گی‘۔ مہلوک بی ایس ایف اہلکار کی میت پر پھول مالائیں رکھنے کی تقریب جمعرات کو ضلع بانڈی پورہ میں منعقد ہوئی جس میں بی ایس ایف، پولیس اور فوج کے سینئرعہدیداروں نے انہیں عظیم خراج عقیدت پیش کیا۔ دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر نے محمد رمضان پرے کی ہلاکت کو ’مکروہ فعل‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں لکھا ’یہ ایک خوفناک واقعہ ہے۔ یہ مکروہ فعل ہے۔ میری دلی ہمدردیاں رمضان پرے کے کنبے کے ساتھ ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ زخمی افراد بہت جلد صحت یاب ہوں گے‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چار مشتبہ جنگجوؤں پر مشتمل ایک گروپ گذشتہ رات حاجن میں رمضان پرے کے گھر میں داخل ہوا۔ انہوں نے بتایا ’جب جنگجوؤں نے پرے کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی تو اس کے افراد خانہ نے مزاحمت کی‘۔ ذرائع نے بتایا ’اس کے بعد جنگجوؤں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پرے کی موقع پر موت واقع ہوئی جبکہ اس کے کنبے کے چار اراکین زخمی ہوگئے‘۔ انہوں نے بتایا کہ سبھی زخمیوں کو سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کے والد کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جنگجو فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔