شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ

Three days after militant commander Burhan Wani was killed in south Kashmir, strict restrictions continue to remain inposed across Kashmir valley. .Express Photo by Shuaib Masoodi 11-06-2016

سری نگر// شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایپل ٹاون سوپور میں بدھ کی صبح کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کی گئیں۔ یہ پابندیاں ظاہری طور پر جنگجو کمانڈر عبدالقیوم نجار کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر نافذ کی گئی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ قصبہ سوپور میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیوں کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق قصبہ کی طرف جانے والی بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔ قصبہ میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق قیوم نجار کو گذشتہ رات قریب گیارہ بجے ممکاک بٹہ پورہ نامی گاؤں میں اپنے آبائی مقبرہ میں سپرد لحد کیا گیا۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق قیوم نجار کا نماز جنازہ دو مرتبہ پڑھائی گئی۔ اس موقع پر لوگوں نے شدید آزادی حامی نعرے بازی بھی کی۔ دریں اثنا قیوم نجار کی ہلاکت کے خلاف ان کے آبائی گاؤں اور قصبہ سوپور میں بدھ کو ہڑتال رہی جبکہ تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ ادھر سری نگر میں چار تعلیمی ادارے ایس پی و ایم پی ہائر سکینڈری اسکول ، امرسنگھ کالج و اسلامیہ کالج انتظامیہ کے احکامات پر بند رہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا کا کہنا ہے کہ قیوم نجار کو منگل کے روز لچھی پورہ بونیار اوڑی میں سرحد کے اس پار داخل ہونے کے فوراً بعد ہلاک کیا گیا۔ پولیس کے مطابق قیوم نجار سال 2015 میں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر چلا گیا تھا اور اب وادی میں ایچ ایم کی کمان سنبھالنے کے لئے واپس آرہا تھا۔ ضلع بارہمولہ کے ممکاک سوپور کا رہنے والا نجار 1999 سے وادی میں سرگرم تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ نجار کو متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے وادی میں ایچ ایم کے احیائے نو کے لئے واپس وادی روانہ کیا تھا۔