ریاست کی دستکاری اور اخروٹ صنعت کو تحفظ بخشنے کا مطالبہ جی ایس ٹی کونسل میں اُٹھایا گیا: ڈاکٹر درابو کونسل نے چھوٹے تاجروں اور اخروٹ صنعت کو تحفظ دینے کیلئے3 کلیدی مراعات دیں

سرینگر// ریاست کے چھوٹے تاجروں کو تحفظ دینے کے لئے ٹیکسوں کی شرح میں کمی سے متعلق ریاستی منصوبہ حال ہی میں منعقدہ جی ایس ٹی کونسل میٹنگ میں اُٹھایا گیا اور فورم نے دستکاری اور اخروٹ صنعت پر ٹیکس میں نمایاں کمی لانے سے اتفاق کیا۔ریاست میں دستکاری سیکٹر سے جڑے تاجروں کے مطالبات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے یہ معاملہ حال ہی میں حیدر آباد میں جی ایس ٹی کونسل کی21 ویں میٹنگ کے دوران اُٹھایا تا کہ ہینڈی کرافٹس پر ٹیکس شرح کو12 فیصد سے5 فیصد تک کم کیا جاسکے۔وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی کونسل اور ریاستی حکومت نے اسی تناظر میں ایک نوٹیفکیشن15 ستمبر کو جاری کیا جس میں اعلان کیا گیا کہ جو چھوٹے ڈیلر اور کاریگر دستکاری اشیاء ایک ریاست سے دوسری ریاست تک لے جائینگے انہیں آئی جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے مستثنیٰ رکھا جائیگا۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ دوسری ریاستوں میں ہینڈی کرافٹس ٹرن اؤر کی بالائی حد سالانہ10 لاکھ روپے رکھی گئی ہے جبکہ ریاست جموں وکشمیر کے معاملے میں یہ حد20 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے اور اس فیصلے سے ہینڈی کرافٹس سے جڑے اُن چھوٹے تاجروں کو فائدہ ہوگا جو پیپر ماشی، قالین، شال اور بید کی لکڑی سے تیار کئی گئی مصنوعات دیگر ریاستوں میں فروخت کرتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تاجروں کو اب جی ایس ٹی قانون کے تحت عارضی تاجروں کی حیثیت سے رجسٹر نہیں کرنا ہوگا بشرطیکہ کی اُن کی سپلائی کی مالیت ایک مالی سال میں20 لاکھ روپے سے تجاوز نہ کرے۔ایک اور اہم اعلان نے جی ایس ٹی کونسل نے اخروٹ کی ٹیکس شرحوں میں بھی کمی لائی جو پہلے12 فیصد تھی اب اسے5 فیصد کیا گیا ہے۔جموں وکشمیر نے کونسل کو درخواست کی تھی کہ اسے پانچ فیصد زمرے میں رکھا جائے اور کونسل نے اس سے اتفاق کیا۔اس حوالے سے نوٹیفکیشن22 ستمبر کو جاری کیا گیا۔کونسل نے پیپر ماشی اور بید کی لکڑی سے تیار کی گئی مصنوعات کے ٹیکس کو بھی22 ستمبر کو12 فیصد سے5 فیصد کرنے کا اعلان کیا۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ یہ تمام فیصلے کاروبار میں آسانی لانے کے لئے اُٹھائے گئے ہیں اور اس عمل سے ریاست کے چھوٹے تاجروں کو کافی فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں سے دستکاری سیکٹر اور اخروٹ صنعت میں ہماری تمام تشویش دُور ہوگئی ہے اور ہمارے مطالبات پورے ہوئے ہیں۔