تاجر لیڈر کی این آئی اے طلبی کشمیر میں ہڑتال، پائیں شہر میں پابندیاں دوکانیں اور تجارتی ادارے بند ،ریل خدمات معطل ، نجی مسافر گاڑیاں چلتی رہیں

Indian paramilitary soldiers stand guard during curfew in Srinagar, Indian controlled Kashmir, Tuesday, Aug. 2, 2016. Curfew is still in effect in parts of Indian-held Kashmir on Tuesday, with shops closed across the region in response to a call for a shutdown by separatists amidst outrage over the killing of a top rebel leader by Indian troops early July, 2016. (AP Photo/Dar Yasin)

یو این آئی
سری نگر// قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے تجارتی انجمن ’کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن‘ کے صدر حاجی محمد یاسین خان کو پوچھ گچھ کے لئے نئی دہلی طلب کئے جانے کے خلاف وادی کشمیر میں پیر کو جزوی ہڑتال رہی۔ اس دوران ریلوے حکام کی جانب سے جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات احتیاطی اقدامات کے طور پر معطل رکھی گئیں۔ اس کے علاوہ ضلع انتظامیہ سری نگر کے احکامات پر پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر بندشیں عائد رہیں۔ وادی کی چند تجارتی انجمنوں نے گذشتہ روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران تاجر لیڈر محمد یاسین خان کی این آئی اے ہیڈکوارٹرس طلبی کو بلاوجہ ہراسانی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 25 ستمبر کو ہڑتال کی کال دے دی۔ تجارتی انجمنوں کی طرف سے ہڑتال کے اعلان کے ایک روز بعد کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے یہ کہتے ہوئے اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا کہ ’حکومت ہندوستان کشمیریوں کے خلاف این آئی اے کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہی ہیں‘۔ این آئی اے پاکستان اور دوسرے ممالک سے ہونے والی مبینہ ٹیرر فنڈنگ اور علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کی تحقیقات کررہی ہے۔ علیحدگی پسند قیادت کی حمایت یافتہ تجارتی انجمنوں کی ہڑتال پر سری نگر کے سیول لائنز میں پیر کے روز بیشتر دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ تاہم سڑکوں پر نجی اور مسافروںگاڑیوں کی ایک بڑی تعداد چلتی ہوئی نظر آئیں۔ اگرچہ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے، تاہم سرکاری دفاتر اور بینکوں میں کام کاج معمول کے مطابق جاری رہا۔ سیول لائنز کے تمام تجارتی مراکز بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، مائسمہ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، بتہ مالو، مولانا آزاد روڑ اور ڈلگیٹ میں بیشتر دکانیں بند رہیں۔ سیول لائنز میں ہڑتال کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، شوپیاں، کولگام اور پلوامہ سے مکمل جبکہ شمالی کشمیر سے جزوی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر میں بیشتر دکانیں بند رہیں، تاہم سڑکوں پر اکا دکا نجی و مسافر گاڑیاں چلتی رہیں۔ سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا جبکہ تعلیمی اداروں میں طلباء کی حاضری بہت کم رہی۔ شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ، کپواڑہ ، بانڈی پورہ ، وسطی کشمیر کے دو اضلاع بڈگام اور گاندربل سے جزوی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ہڑتال کے دوران تشدد کے خدشے کے پیش نظر پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں شہریوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر بندشیں عائد رہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ’ پابندیاں شہر میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے نافذ کی گئی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں نوہٹہ، ایم آر گنج، صفا کدل، خانیار اور رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں‘۔ تاہم اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی اور سیکورٹی فورسز نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا تھا۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے پائین شہر میں سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکاروں کی تعینات عمل میں لائی گئی تھی۔ نالہ مار روڑ ایک بار پھر خانیار سے لیکر چھتہ بل تک متعدد مقامات پر خاردار تاروں سے بند رکھا گیا۔ اس سڑک کے کچھ مقامات پر لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کی گئی تھیں۔ صفا کدل، نواب بازار، نوا کدل، رانگر اسٹاف، خانیار، راجوری کدل اور سکہ ڈافر میں بھی متعدد سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا تھا۔ صفا کدل سے براستہ عیدگاہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑک کو تاہم ایمبولینس اور بیماروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ تاریخی جامع مسجد کے علاقہ میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات کی گئی تھی۔ دریں اثنا ہڑتال کے پیش نظر وادی میں پیر کو ریل خدمات کلی طور پر معطل رہیں۔ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ’ہم نے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر آج (پیر کے روز) تمام ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’وسطی کشمیر کے بڈگام اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی تمام ٹرینوں کو معطل کیا گیا ہے‘۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’اسی طرح گرمائی دارالحکومت سری نگر اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان براستہ جنوبی کشمیر تمام ٹرینیں منسوخ کی گئی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا اقدام پولیس اور سول انتظامیہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری پر عمل کے طور پر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس و سول انتظامیہ کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد ریل خدمات کو بحال کردیا جائے گا۔ وادی میںامسال ریل خدمات کو سیکورٹی وجوہات کی بناء پر کم از کم اڑھائی درجن مرتبہ معطل کیا گیا ۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں تشدد کے واقعات کے دوران وادی میںریلوے املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا ۔ وادی میں گذشتہ برس جولائی میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد شدید احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو کم از کم چار مہینوں تک معطل رکھا گیا۔ دریں اثنا کشمیری علیحدگی پسند قیادت نے تاجر لیڈر محمد یاسین خان، حاجی غلام نبی سمجھی، آغا سید حسن، ڈاکٹر بلقیس شاہ، کشمیر یونیورسٹی کے اسکالر اعلیٰ فاضلی، ڈاکٹر نعیم گیلانی، ایگریکلچر یونیورسٹی کے ڈاکٹر نسیم گیلانی، فردوس احمد ، تاجر برادری، تحریک حریت 85سالہ بزرگ راہنما شاہ ولی محمد ، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، محمد شفیع ریشی، نور محمد کلوال اور طلباء جیسے لوگوں کے نام نوٹس جاری کرنے اور انہیں این آئی اے کے مرکزی ہیڈکوارٹر دہلی بلانے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف کشمیریوں کی تذلیل کرنا اور ان کی عوامی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے اور انہیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے مبنی بر حق موقف سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔ این آئی اے پہلے ہی متعدد علیحدگی پسند لیڈران، دو مبینہ سنگبازوں اور ایک کشمیری تاجر کی گرفتاری عمل میں لاچکی ہے۔ این آئی اے نے 5 ستمبر کو جنوبی کشمیر میں دو مبینہ سنگبازوں کو گرفتار کیا۔ انہیں مبینہ طور پر سنگ بازی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ این آئی اے نے 6 اور 7 ستمبر کوکشمیر، جموں، نئی دہلی، ہریانہ اور پنجاب میںکم از کم تین درجن مقامات پر چھاپے مار کر تلاشیاں لیں۔ یہ چھاپے علیحدگی پسند راہنماؤں اور تجارت پیشہ افراد کے گھروں اور دفاتر پر ڈالے گئے تھے۔ این آئی اے نے 24 جولائی کو 7 علیحدگی پسند لیڈران کو گرفتار کرکے نئی دہلی منتقل کیا جہاں انہیں ریمانڈ پر تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔ ان میں حریت (گ) ترجمان ایاز اکبر، گیلانی کے داماد الطاف احمدشاہ عرف الطاف فنتوش ، راجہ معراج الدین کلوال(حریت گ ضلع صدر) ،سینئر حریت گ لیڈر پیر سیف اللہ، حریت کانفرنس (ع) ترجمان شاہد الاسلام، نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے شامل ہیں۔ این آئی اے نے 17 اگست کو کشمیری تاجر ظہور احمد شاہ وٹالی کو نئی دہلی میں گرفتار کیا۔ انہیں بھی دہلی میں ریمانڈ پر جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔