اوڑی میں گھمسان 3عدم شناخت جنگجو جاں بحق،فوجی اہلکار اور 4شہری زخمی

فیاض بخاری
اوڑی// سرحدی قصبہ اوڑی کا مضافاتی گاوں کاگلی ہفتہ اوراتوارکی درمیانی شب اُس وقت گولیوں کی گن گرج سے لرزہ اٹھا جب فوج اور جنگجو کے مابین ایک خونزیر تصادم آرائی شروع ہوئی جس میں تین عدم شناخت جنگجوئوں جا ںبحق ہوئے ۔جبکہ اس تصادم میں فوج کا ایک اہلکار اورچار عام شہری بھی زخمی ہوئے ۔ اس دوران دو رہائشی مکانات بھی زمین بوس ہویحد متارکہ کے نزدیک فوج کے’’ توپ خانہ مرکز‘‘ کو نشانہ بنانے کی کوشش سے قبل اوڑی ۔کمان پل روڑ پر کالگی گائوں میں موجود جنگجوئوں اور فوج کے درمیان دوران ِ شب گھمسان پڑنے کے نتیجے میں3عد م شناخت جنگجو کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی جبکہ طرفین کے درمیان شدید گولی باری اور مارٹر شلنگ کی زد میں آکرایک فوجی اہلکار اور 4عام شہری زخمی ہوئے ۔اس دوران 2رہائشی مکانات کے زمین بوس ہونے کی اطلاع بھی ملی جبکہ فوج نے خصوصی کمانڈوز کی مدد سے محصور جنگجوئوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن جاری رکھا ہے ۔ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید اور دیگر اعلیٰ پولیس وفوجی حکام نے سرحدی قصبہ اوڑی سے7کلو میٹر فاصلے پر واقع گائوں میں شدید جھڑ پ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بروقت اطلاع ملنے پر جنگجوئوں کی جانب سے فوج کے ایک بڑے کیمپ کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔خیال رہے ٹھیک ایک سال قبل سرحدی قصبہ اوڑی میں اسی نوعیت کے ایک فدائن حملے میں 19فوجی اہلکار اورحملہ آئور مارے گئے تھے ۔ نمائندے کے مطابق سر حدی تحصیل اوڑی سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات اُس وقت گولیوں اور دھماکوں سے لرز اٹھا جب قصبہ اوڑی سے7کلو میٹر کی دوری پر اوڑی ۔کمان پل روڑ پر واقع کالگی گائوں میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں اور فوج کے درمیان معرکہ آرائی شروع ہوئی ۔ نمائندے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رات2بجے فوج نے ایک خفیہ اطلاع کی بنیاد پر مذکورہ گائوں کو محاصرہ میںلیا ۔فوج کو اطلاع ملی تھی کہ گائوں میں مسلح جنگجوئوں کا ایک گروپ چھپا بیٹھا ہے ،جو فوج پر ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کررہا ہے ۔ نمائندے کے مطابق اسی اطلاع کی بنیاد پر 76آٹلری اور8آر آر نے مشترکہ طور پر کالگی گائوں کا دوران ِ شب محاصرہ کیا ،جس دوران فوج نے گائوں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا۔معلوم ہوا تلاشی کارروائی کے دوران گائوں میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے فوج پر اند ھا دھند فائرنگ شروع کی جسکے ساتھ ہی طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی ۔گائوں میں گولیوں کا تبادلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی لوگ گھروں میں سہم کر رہ گئے ۔اس دوران مزید فوجی کمک طلب کی گئی ،جس نے اس پورے گائوں کے ساتھ ساتھ مضافاتی دیہات کو اپنے محاصرے میں لیا ۔معلوم ہوا ہے کہ جھڑپ فوج کے آٹلری کیمپ کے نزدیک ہوئی کیو نکہ جنگجوئوں کا نشانہ یہی فوجی چھائونی تھی ۔تاہم بروقت کارروائی سے اسے ناکام بنادیا ۔معلوم ہوا ہے کہ جنگجوئوں اور فوج کے درمیان شروع ہوئی جھڑپ میں ابتدائی گولیوں کے تبادلے میں ایک عدم شناخت جنگجو مارا گیا جبکہ یہاں موجود مزید2جنگجو ئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لائی گئی ۔ڈی آئی جی شمالی کشمیر نتیش کمار نے نمائندے کو بتایا کہ کالگی اوڑی میں جنگجوؤں کی نقل وحرکت دیکھے جانے کے بعد بارہمولہ پولیس، فوج اور سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقہ میں مشترکہ تلاشی کارروائی عمل میں لائی۔ انہوں نے کہا کہ تلاشی کارروائی کے دوران جنگجوؤں نے فوج و فورسز پر فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں ایک جنگجو مارا گیا۔ نتیش کمار نے کہا کہ معرکہ آرائی کے مقام پر موجود مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آخری اطلاعات ملنے تک علاقہ میں جنگجو مخالف آپریشن جاری تھا۔ایس ایس پی بارہمولہ امتیاز حسین نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران ایک پاکستانی جنگجو ماراگیا۔ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’اوڑی بارہمولہ میں ایک پاکستانی جنگجو کو ہلاک کیا گیا۔ مزید دو جنگجوؤں کی تلاش جاری ہے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ رات کی تاریکی دوران کالگی سلام آباد اوڑی میں شروع ہوئی جھڑپ اتوار کو وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہی ۔ طرفین کے درمیان شدید گولی باری اور مارٹر شلنگ سے یہ پورا علاقہ لرز اٹھا ۔معلوم ہوا ہے کہ گائوں میں معرکہ آرائی کے سبب کافی لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ۔فوج ،پولیس اور فورسز نے معرکہ آرائی کے سبب گھروں میں محصور ہوئے کئی افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ،کو بحفاظت باہر نکالا اور اُنہیں محفوظ جگہ پہنچا یا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ جنگجوئوں اور فوج کے درمیان دن بھر جاری رہنے والی خونین معرکہ آرائی میں 4عام شہری اور ایک فوجی اہلکار گولیوں اور آہنی ریزے لگنے سے زخمی ہوئے ،جنہیں علاج معالجہ کی خاطر اسپتال منتقل کیا گیا ۔زخمیوں میں فوجی اہلکار چندرا بھون ،زخمی عام شہریوں میںعبدالحمید ولد قطیب الدین خان ،محمد رفیق ولد محمد اسرایب ،سبینہ بیگم زوجہ محمد اشرف ساکنان کالگی اوڑی اور عمران حسین ولد تصدق حسین شاہ ساکنہ باشگارن شامل ہے ۔نمائندے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 16گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ اُس وقت اختتام پذیر ہوئی جب جوابی کارروائی میں مزید 2جنگجو مارے گئے ،جنہوں نے فوج کو دن بھر الجھا کر رکھا ۔نمائندے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید بتایا کہ اس خونین معرکہ آرائی میں کل ملاکر3عدم شناخت جنگجو مارے گئے ،جو غالباً غیر مقامی ہیں جبکہ فائرنگ اور ماٹر شلنگ کے نتیجے میں2رہائشی مکان بھی زمین بوس ہوگئے ۔نمائندے کے مطابق مارے گئے تینوں جنگجوئوں کی نعشیں ملبے سے برآمد کی گئی ہیں ،کیو نکہ جنگجوئوں نے فوجی کیمپ پر حملہ کرنے سے قبل یہاں پناہ لی ۔ایس ڈی پی او اوڑی جاوید ا حمدنے اسکی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپ میں 3جنگجو مارے گئے اور2رہائشی مکان جھڑپ کے دوران تباہ ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ تینوں جنگجو غیر مقامی ہیں اور انکی نعشیں برآمد کی گئیں ۔اس جھڑپ کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اوڑی میں جنگجوگزشتہ برس کی طرح فدائین حملہ کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ جنگجوئوں کے اس منصوبے کو قبل ازوقت ہی ناکام بنادیا گیا اور ایک بڑے نقصان کو ٹال دیا گیا ۔یاد رہے کہ ستمبر2016میں سرحدی تحصیل اوڑی میں فوج کے ایک کیمپ پر فدائین حملے میں19فوجی اہلکار مارے گئے تھے جبکہ اس حملے میں 19اہلکار زخمی ہوئے تھے اور جوابی کارروائی میں4حملہ آئور بھی مارے گئے تھے ۔اس حملے کے بعد ہند پاک کے درمیان تعلقات میں کافی کشیدگی بھی پیدا ہوگئی ،جو ہنوز جاری ہے ۔