نواز کیلئے راہ ہموار مسلم لیگ نواز کی کمان سنبھالنے کیلئے انتخابی اصلاحات

یو این آئی
اسلام آباد// پاکستان میں حکومت نے سیاسی جماعتوں سے متعلق پی پی او نامی ایک قانون میں ترمیم کی ہے جس سے معزول وزیر اعظم نواز شریف اپنی پارٹی پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این) کی کمان دوبارہ سنبھالنے کے اہل ہوسکتے ہیں۔ سینیٹ نے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کو منظوری دے دی جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کے سابق صدر و سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایک مرتبہ پھر پارٹی کے صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سنیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا، جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی۔حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے دوبارہ پارٹی کا صدر بننے کی راہ ہموار کردی۔ اس سے پہلے پی پی او کی تجاویز کے مطابق پناماگیٹ معاملے میں پاکستان کے سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو اپنے ایک فیصلے میں نواز شریف کو قصوروار قرار دینے کے بعد انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے استعفی دینے کے علاوہ مسلم لیگ -ن کے صدر کے عہدے کے لئے بھی نااہل قرار دیا تھا۔ پاکستان کے اخبار ‘دی ایکسپریس ٹریبیون’ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بل میں انتخابی عمل کو منضبط کرنے والی دفعات کو بھی مضبوط کیا گیا ہے ۔انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت حاصل کرسکتا ہے ۔سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ منظوری کے بعد اب الیکشن بل 2017 کو دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جہاں سے اسی شکل میں منظوری دی گئی تو یہ نیا انتخابی قانون بن جائے گا جبکہ ترامیم کئے جانے کی صورت میں انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کی منظوری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے لینا ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال پناما پیپرس لیک معاملے میں نواز شریف اور ان کے خاندان کے ارکان کے نام کا انکشاف ہونے کے بعد ہی پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے سے شریف کو ہٹائے جانے کی مانگ ہو رہی تھی۔ نواز شریف اور ان کے خاندان پر آمدنی سے زیادہ املاک رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد پناماگیٹ معاملے کی جانچ کے لئے چھ مئی کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کا قیام کیا گیا تھا۔ طے شدہ وقت کے اندر جے آئی ٹ¸ نے 10 جولائی کو یہ رپورٹ عدالت کو سونپی تھی۔ مقدمہ کی سماعت 21 جولائی کو مکمل ہوگئی تھی اور عدالت نے نواز شریف کو قصوروار ٹھہرانے کا فیصلہ سنایا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی جانچ کرنے والی مشترکہ تحقیقات کمیٹی (جے آئ¸ ٹی) کی رپورٹ کی بنیاد پر 28 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ( ن )کے صدر نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔