سرحد پر گولہ باری کا دائرہ پھیل گیا 3 عام شہری، 2 بی ایس ایف اہلکار زخمی ارنیہ ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹر میں رات بھر گھن گرج

یو اےن آئی
جموں// جموں وکشمیر کے جموں خطہ میں بین الاقوامی سرحد پر تناو¿ کی صورتحال ہفتہ کو مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹر میں گذشتہ رات سرحد پار پاکستان کی طرف سے ایک بار پھر شدید فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 3 عام شہری اور سرحدی حفاظتی فورس (بی ایس ایف) کے 2 جواں زخمی ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی رینجرز کی جانب سے ہلکے و خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کے علاوہ مارٹر گولے بھی داغے گئے۔ ریاستی پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاو¿نٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا ’پاکستان کی جانب سے گذشتہ رات آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹروں میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں 3 عام شہری اور بی ایس ایف کے 2 اہلکار زخمی ہوگئے‘۔ دفاعی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی رینجرز نے گذشتہ رات قریب دس بجے آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹروں میں شدید گولہ باری کا آغاز کرتے ہوئے بی ایس ایف کی اگلی چوکیوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا‘۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی طرف سے ہلکے و خودکار ہتھیاروں کے علاوہ مارٹر گولوں کا بھی استعمال کیا۔ دفاعی ذرائع نے بتایا کہ سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے ہفتہ کی صبح تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی سرحد کی حفاظت پر مامور فوجی اہلکار سرحد پار سے ہونے والی بلااشتعال فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔ بی ایس ایف کے ایک ترجمان نے بتایا ’پاکستانی رینجرز نے گذشتہ رات قریب ساڑھے دس بجے ارنیہ سیکٹر میں اچانک بلااشتعال فائرنگ اور مارٹر شیلنگ شروع کی‘۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سانبہ کے رام گڑھ سیکٹر میں بی ایس ایف کی چوکیوں پر فائرنگ کی گئی۔ ترجمان نے بتایا ’پاکستان کی جانب سے 20 سے زیادہ سرحدی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ طرفین کے مابین گولہ باری کا سلسلہ ہفتہ کی صبح پانچ بجے تک جاری رہا‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی سرحد پر سرحد پار سے مسلسل گولہ باری کے پیش نظر قریب ایک ہزار سرحدی دیہاتیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ پاکستان کی طرف سے 22 ستمبر کو ارنیہ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس کے نتیجے میں میں 4 عام شہری زخمی، 6 مویشی ہلاک جبکہ 34 دیگر زخمی ہوگئے۔ فائرنگ سے 2 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ۔ دوسری طرف پاکستان نے اسی دن دعویٰ کیا کہ سیالکوٹ میں ورکنگ باو¿نڈری پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 6 عام شہری ہلاک جبکہ 26 دیگر زخمی ہوگئے ۔ ارنیہ سیکٹر میں 21 کو پاکستانی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 عام شہری زخمی، 2 رہائشی مکانوں کو نقصان، 3 مویشی ہلاک جبکہ 6 دیگر زخمی ہوگئے ۔ 20 ستمبر کو شمالی کشمیر کے کیرن سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں فوج کا ایک جوان جاں بحق ہوگیا۔ مہلوک فوجی کی شناخت سپاہی راجیش کھٹاری کے بطور کی گئی۔ جموں کے ارنیا سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر 16 اور 17 ستمبر کی درمیانی رات کو پاکستانی رینجرز کی فائرنگ سے ایک معمر خاتون ہلاک جبکہ پانچ دیگر عام شہری زخمی ہوگئے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے 12 ستمبر کو جموں میں پاکستان کو سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ’بصورت دیگر سرحدوں پر تعینات ہمارے سیکورٹی فورسز ایسے حالات پیدا کریں گے کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور ہوگا‘۔