ہند، پاک کے درمیان ڈی جی ایم او سطح پر بات

نیوز ڈیسک
نئی دہلی// جموں سرحد پر کشیدگی اور گولہ باری کے تبادلے میں دونوں طرف عام شہریوں کی ہلاکتوں اور املاک کو پہنچنے والے نقسان کے تناظر میں جمعہ کے روز پاکستانی ڈی جی ایم او کے ایما پر 22 ستمبر 2017 کو ڈی جی ایم او سطح کی مذاکرات منعقد ہوئے۔ مذاکرات کے دوران پاک ڈی جی ایم او کی جانب سے جموں سیکٹر کے سامنے اس کے فوجی دستوں کے ذریعہ پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کامسئلہ اٹھایا گیا۔یہاں پر جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے جواب میں بھارتی ڈی جی ایم او نے کہا کہ جموں سکیٹر میں جنگ بندی کی تمام خلاف ورزی پہلے پاکستانی رینجروں کے ذریعہ کی جاتی ہیں اور بی ایس ا یف کے دستے صرف اس کا مناسب جواب دیتے ہیں۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ان کی فوج کی جانب سے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی واضح کیا گیا کہ بی ا یس ایف کے فوجی دستے ، امرتسر بارڈر سے متصل پاکستانی فرنٹ چوکیوں کے نزدیک مسلح دراندازوں کے ذریعہ ہونے والی دراندازی کو روکنے کے لئے بھی ان پر جوابی کاروائی کرتے ہیں۔ ڈی جی ایم او نے یہ بھی زور دے کر واضح کیا کہ لائن آف کنٹرول سے متصل علاقے میں دراندازی کی کوششیں مسلسل جاری رہتی ہیں اور ا نہیں پاکستانی فرنٹ چوکیوں سے امداد ملتی رہتی ہے جس سے نہ صرف ایل سی علاقہ کی امن وقانون کی صورتحال متاثر ہوتی ہے بلکہ اندرونی علاقوں میں بھی امن وقانون کی صورتحال پر بھی اثر پڑتا ہے۔ اس بات کے بھی ثبوت ہیں کہ پاکستانی فوج کے ذریعے ملی مدد سے ہمارے فوجی دستوں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ڈی جی ایم او نے دوبارہ دہرایا کہ بھارتی فوج پروفیشنل فوج ہے اور اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ہماری فوج کے کسی بھی جانی نقصان کا جواب دینے میں پہل کرے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایل سی کے اطرف میں امن وسکون قائم رکھنے میں بھارتی فوج کی سنجیدہ کوششیں تب تک ہی جاری رہ سکتی ہیں اگر چہ پاکستان بھی اس کے لئے کوشش کرے۔