سرحد پر پھر کشیدگی برقرار تازہ گولہ باری میں 4 عام شہری زخمی، 727 سرحدی رہائشی محفوظ مقامات پر منتقل سیالکوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6شہری ہلاک ، 26زخمی ہو ئے : پاکستان کا الزام

اڑان رپورٹر
جموں+اسلام آباد// ضلع جموں میں بین الاقوامی سرحد پر ارنیہ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹروں میں ہندو پاک افواج کے مابین گولہ باری کا تبادلہ جمعہ کو مسلسل دوسرے دن بھی جاری رہا۔ پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں 4 عام شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ مال مویشیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ مسلسل گولہ باری کے پیش نظر 727 سرحدی دیہاتیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔دوسری طرف پاکستان کا کہنا ہے کہ سیا لکوٹ سیکٹر میں بی ایس ایف کی گولہ باری سے اس کے کم از 6 عام شہری ہلاک جبکہ 26 دیگر زخمی ہوگئے ہیںسرکاری ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی سرحد کے ارنیہ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹروں میں گذشتہ نصف شب کو سرحد پار پاکستانی رینجرز کی جانب سے ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی کی طرف سے شدید فائرنگ کا سلسلہ جمعہ کی صبح تک جاری رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی سرحد پر تعینات فوجی اہلکار سرحد پار سے ہونے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا موثر جواب دے رہے ہیں۔ جموں وکشمیر پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاو¿نٹ پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہا ”پاکستان کی طرف سے ارنیہ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں 4 عام شہری زخمی، 6 مویشی ہلاک جبکہ 34 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ فائرنگ سے 2 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے’‘۔ پولیس نے مزید کہا کہ گولہ باری کے پیش نظر 727 سرحدی دیہات کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ ارنیہ سیکٹر میں جمعرات کو پاکستانی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 عام شہری زخمی، 2 رہائشی مکانوں کو نقصان، 3 مویشی ہلاک جبکہ 6 دیگر زخمی ہوگئے تھے ۔ 20 ستمبر کو شمالی کشمیر کے کیرن سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں فوج کا ایک جوان جاں بحق ہوگیا۔ مہلوک فوجی کی شناخت سپاہی راجیش کھٹاری کے بطور کی گئی۔ جموں کے ارنیہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر 16 اور 17 ستمبر کی درمیانی رات کو پاکستانی رینجرز کی فائرنگ سے ایک معمر خاتون ہلاک جبکہ 5 دیگر عام شہری زخمی ہوگئے ۔اس دوران مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے 12 ستمبر کو جموں میں پاکستان کو سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بصورت دیگر سرحدوں پر تعینات ہمارے سیکورٹی فورسز ایسے حالات پیدا کریں گے کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور ہوگا‘۔اس دوران پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں ورکنگ باو¿نڈری پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 6 عام شہری ہلاک جبکہ 26 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ مہلوکین میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’عالمی یوم امن کے موقع پر (21 ستمبر کو) بھارت کی جارحیت۔ ورکنگ باو¿نڈری پر چھپر، ہرپال اور چارواہ سیکٹر میں بھارتی فائرنگ سے 6 معصوم پاکستانی ہلاک اور 26 دیگر زخمی ہوگئے‘۔ روزنامہ ڈان نے اپنی رپورٹ میں مقامی انتظامیہ اور آئی ایس پی آر کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبادی والے علاقوں پر بلااشتعال مارٹر فائرنگ کی گئی۔ رپورٹ میں ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر فرخ نوید کے حوالے سے کہا گیا ہے ’مہلوکین کی شناخت مریم محمود، مریم اسحاق، نفیسہ بی بی، خورشید بی بی، اشرف منصور اور عمران غنی کے بطور کی گئی ہے‘۔ ڈپٹی کمشنر فرخ نوید نے کہا ہے کہ بھارتی فائرنگ کی وجہ سے مویشیوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ فائرنگ سے متاثرہ علاقوں میں تمام اسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ متعدد علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی رینجرز سرحد پار بھارت سے پاکستان کے رہائشی علاقوں پر ہونے والی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔ روزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھارتی فائرنگ میں انسانی جانوں کے اتلاف کی مذمت کی ہے۔