پاکستان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا خصوصی سفیر تعینات کرنے کا مطالبہ

 

نیوز ڈیسک

اقوام متحدہ / / پکاتسنی وزیر اعظم نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کشمیر کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے قوام متحدہ کے چارٹرپر باقاعدہ عملدرآمد نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی عوام کو بھارتی ظلم وجبرکا سامنا ہے اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ بھارت نے کشمیر میں 7 لاکھ فوج تعینات کررکھی ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے ایل او سی پر سیزفائر کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو کشمیر میں بیلٹ گنوں کے استعمال اور دیگر جرائم سے روکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کومشرقی جانب سے ہمیشہ خطرہ رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے رواں برس ایل اوسی پر600 سے زائد بار سیزفائرکی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر پر سکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے کشمیر کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرے۔انہوں نے کہا’عالمی برادری کو کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے حل کے لیے سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔‘ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے ہمسائے انڈیا سے مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن،مذاکرات کے لیے انڈیا کو پاکستان میں شدت پسند کارروائیوں کی معاونت ترک کرنا ہو گی بشمول پاکستان کی مغربی سرحد سے۔وزیر اعظم پاکستان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انڈیا کی جانب سے کشمیر میں سرزد جرائم کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئے۔بھارت کو خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک نے پاکستان کے خلاف محدود جنگ کی پالیسی نہ بدلی تومنہ توڑ جواب دیا جائیگا ۔انہوں نے کہا ’میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر انڈیا نے ایل او سی کو پار کرنے کی کوشش کی یا پاکستان کے خلاف ’محدود جنگ‘ کی پالیسی پر عملدرآمد کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہ’پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کو کوئی خواہشمند نہیں ہو سکتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ افغانستان میں گذشتہ 16 برسوں سے جاری جنگ کے بعد بھی امن نہیں ہوا ہے اورکابل کی حکومت، اتحادی افواج اور نہ ہی افغان طالبان ایک دوسرے پر عسکری حل مسلط کر سکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سمجھتا ہے کہ افغانستان کے فوری اور حقیقی اہداف میں اپنی سرفہرست اپنی سرزمین پر بشمول طالبان سمیت شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور جماعت الاحرار کے ٹھکانوں کو ختم کرنا ہے،اور سہ فریقی یا چار فریقی اجلاسوں میں کابل کی حکومت اور افغان طالبان کے مابین مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں امن آ سکتا ہے۔‘پریس کانفرنس :اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد وزیراعظم نے نیویارک میں پریس کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ’پاکستان کے لیے افغانستان میں انڈیا کا کردار ہرگز قابلِ قبول نہیں ہے۔‘نامہ نگاروں سے بات چیت میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دہشت گردی نہیں کروا رہا بلکہ’پاکستان جن عناصر سے لڑ رہا ہے ا±ن کی تمام قیادت افغانستان میں ہے۔‘انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان اپنے معاملات کو خود حل کرے لیکن پاکستان افغانستان کے مسائل کے حل میں معاون کا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انٹونیو گوٹریس سے ملاقات:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس سے ملاقات کی اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ڈوزیئر ان کے حوالے کیا۔پاکستانی وزیر اعظم نے انتونیو گوتریس کو کشمیر میں انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں پر ڈوزیئر دیا، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر کا مسئلہ حل کرانے میں کردار ادا کرنے کیلئے کشمیر میں خصوصی نمائندے کا تقرر کرے۔شاہد خاقان نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔وزیراعظم نے پاکستان بھارت کیلئے یو این فوجی مبصر گروپ میں توسیع کا مطالبہ بھی کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے یواین سیکریٹری جنرل سے افغانستان اور روہنگیا کی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔ملاقات میں افغانستان میں امن کیلئے مذاکراتی عمل کی اہمیت پراتفاق کیا گیا، وزیر اعظم نے میانمار میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ پاکستان میرے دل کے بہت قریب ہے، پاکستان کا کئی باردورہ کرچکا ہوں۔انتونیوگوتریس نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستانی اقدامات کا عینی شاہد اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کادل سے معترف ہوں۔انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کا استحکام قابل تعریف ہے، انہوں نے اقوام متحدہ امن مشن میں پاکستان کے کردار پراظہار تشکرکیا، اس موقع پر انتونیوگوتریس نے سابق وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کا بھی تذکرہ کیا۔