دروازہ کھلا ہے پیشگی شرائط کے بغیر ’کشمیر‘ پر کسی سے بھی مذاکرات کے لئے تیار ہیں: رام مادھو

 

یو این آئی
سری نگر//بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت ’مسئلہ کشمیر‘ کے تمام متعلقین کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لئے سامنے آنے والے لوگوں کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ جموں وکشمیر کے دو روزہ دورے پر آنے والے مسٹر مادھو نے جمعرات کو یہاں ریاستی نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی رہائش گاہ پر منعقدہ پارٹی کارکنوں کے ایک اجلاس کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کو وادی کشمیر میں لوگوں کی بھرپور حمایت حاصل ہورہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وادی میں عسکریت پسندی کا گراف کافی نیچے آیا ہے۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں ہونے والے گرینیڈ حملے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس حملے میں ہوئی ہلاکتوں سے صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی سیکورٹی اور 120 کروڑ بھارتی شہریوں کے تشویشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے معاملے پر مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔ مسٹر مادھو نے کسی کا نام لئے بغیر مسئلہ کشمیر کے متعلقین کو غیرمشروط مذاکرات کے لئے سامنے آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ’ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ ہمارے دروازے تمام متعلقین کے لئے کھلے ہیں۔ اُن کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ وہ آئیں اور ریاستی اور مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔ ہم مذاکرات کے لئے ہمیشہ تیار ہیں۔ ہم بغیر کسی پیشگی شرائط کے سامنے آنے والے تمام لوگوں سے بات چیت کے لئے تیار ہیں‘۔ بی جے پی قومی جنرل سکریٹری نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کو وادی میں لوگوں کی بھرپور حمایت حاصل ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا ’ورکروں نے اجلاس کے دوران یہاں (کشمیر میں) پارٹی کو مزید مضبوط بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ۔ ان کو لگتا ہے کہ ریاست بالخصوص وادی کشمیر میں بی جے پی کو لوگوں کی خاصی حمایت حاصل ہورہی ہے۔ کابینہ میں ردوبدل پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔ جب اس پر کوئی بات ہوگی تو آپ کو مطلع کیا جائے گا‘۔ مسٹر مادھو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وادی میں عسکریت پسندی کا گراف کافی نیچے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ’ریاست میں پی ڈی پی اور بی جے پی مخلوط حکومت بہت اچھا کام کررہی ہے۔ دونوں جماعتوں کا بنیادی ہدف ریاست کی ترقی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ریاستی حکومت اور مرکزی فورسز کی کوششوں کی بدولت عسکریت پسندی میں کمی آئی ہے۔ اگرچہ کبھی کبھی جنگجویانہ واقعات رونما ہورہے ہیں ، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں امن وامان کی فضا کلی طور پر بحال ہو۔ ریاست کے لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ اگلے تین برسوں کے دوران بھی ہمارا بنیادی ہدف ترقی رہے گا۔ جب ہم کہتے ہیں کہ کشمیر ہمارا ہے تو ہمارے کہنے کا مطلب ہوتا ہے کہ کشمیری ہمارے اپنے لوگ ہیں‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں ہونے والے گرینیڈ حملے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس حملے میں ہوئی ہلاکتوں سے صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا ’جنگجویانہ سرگرمیوں میں کمی آرہی ہے ۔بیچ بیچ میں کبھی بدقسمت واقعات پیش آرہے ہیں۔ ہمارے سیکورٹی فورسز اور جموں وکشمیر پولیس تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے تاکہ ایسے واقعات پیش نہ آئے۔ مجھے اس واقعہ (ترال کے واقعہ) سے صدمہ پہنچا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’مجھے پورا یقین ہے کہ ریاست میں امن وامان کی فضا عنقریب بحال ہوگی۔ اگر ریاست کی اپوزیشن جماعتیں تعاون کریں گی تو ریاست میں عنقریب امن وامان کی فضا بحال ہوگی‘۔ رام مادھو نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی سیکورٹی اور 120 کروڑ بھارتی شہریوں کے تشویشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے معاملے پر مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’روہنگیا معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے پہلے ہی اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے سے سیکورٹی تشویشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے نمٹا جائے گا۔ جہاں تک انسانی ہمدردی کی بات ہے ہمیں 120 کروڑ بھارتی شہریوں کے انسانی حقوق اور انسانی تشویات کا بھی خیال رکھنا ہے۔ سیکورٹی، زندگی کا حق اور 120 کروڑ بھارتی شہریوں کے انسانی تشویشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے معاملے پر مناسب فیصلہ لیا جائے گا‘۔ بی جے پی پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسٹر مادھو ریاست میں پارٹی وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے دو روزہ دورے پر یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’بی جے پی جنرل سکریٹری ریاست میں بی جے پی وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے جموں وکشمیر کے دو دورے پر آئے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے گذشتہ ہفتے کے دورہ جموں وکشمیر کے دوران بعض وفود نے کچھ بی جے پی وزراء پر ناقص کارکردگی کا الزام عائد کیا۔ ان الزامات کے تناظر میں ہی مسٹر مادھو ریاست کے دورے پر آئے ہیں‘۔ ذرائع نے بتایا کہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (جموں) کے ایک وفد نے مسٹر راجناتھ سنگھ کے سامنے بی جے پی وزراء کی عدم کارکردگی کی شکایت کی اور انہیں ایک تحریری شکایت بھی پیش کی۔ چیمبر نے بعدازاں بی جے پی وزراء کی ناقص کارکردگی کے خلاف ’جموں بند‘ کی کال بھی دی ۔ پارٹی ذرائع نے بتایاکہ بعض ممبران اسمبلی اور پارٹی کارکنوں نے بھی بی جے پی وزراء کی کارکردگی پر پارٹی ہائی کمان کے سامنے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا ’بی جے پی وزراء یہاں تک کہ اپنے ممبران اسمبلی کو بھی نظرانداز کررہے ہیں۔ وہ لوگوں سے ملنا بھی ضروری نہیں سمجھتے ہیں۔ جموں واسیوں کو بی جے پی وزراء سے بہت سی توقعات تھیں، لیکن وہ ان کی توقعات پر کھرا اترنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ یہ شکایات پارٹی ہائی کمان کے سامنے کی گئی ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’بی جے پی ممبران اسمبلی و کارکنوں کی ناراضگی نے ہی بی جے پی ہائی کمان کو رام مادھو کو یہاں بھیجنے پر مجبور کردیا ہے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی جنرل سکریٹری ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال پر محترمہ محبوبہ مفتی اور دوسرے لیڈران کے ساتھ تفصیلی بات چیت کریں گے۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ مسٹر رام مادھو کو ریاست میں پی ڈی پی ، بی جے پی مخلوط حکومت کا معمار مانا جاتا ہے۔ یو این آئی