دشمنی نہیں دوستی خون خرابہ بند ہو بندوق اور پتھر کسی بھی مسلے کا حل نہیں وزیر اعلیٰ کا دورہ ٔکرناہ بھاری اجتماع سے خطاب کی

زبیر احمد
کرناہ//ہندوپاک کو دشمنی کے بجائے دوستی کا راستہ اختیار کرنے کی صلاح دیتے ہوئے ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ دشمنی سے کچھ حاصل نہیں ہوا لہذا دوستی کا پیغام عام کرناہوگا تب جاکر مسائل کا حل نکل سکتا ہے ۔انہوںنے کنٹرول لائن پر گولہ باری کو بند کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے، کہ بندوق چلانے والا بھی مسلمان ہے اور مرنے اور مارنے والا بھی مسلمان ہے لہذا اس بربادی پر قابو پانا ہوگا ۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار سرحدی تحصیل کرناہ کا ایک روزہ دورہ کیا اُن کے ہمراہ محکمہ دیہی ترقی کے وزیر عبدالحق خان ، تعمیرات عامہ کے وزیر نعیم اختر ،ممبر پارلیمنٹ فیاض احمد میر بھی شامل تھے۔ ٹنگڈار کے مقام پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے لوگوں کے بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ترقی اور خوشحالی کے لئے امن و امان کولازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پتھر اور بندوق کسی بھی مسلے کا حل نہیں، انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ریاست جموں و کشمیر دو ممالک کے بیچ پھنس گئی ہے جب کہ آر پارشلنگ ہوتی ہے تو سب سے زیادہ مصیبت دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ جہاں روڈ ، ہسپتال اور ترقی کی باتیں کرنی چاہئے وہاں ہمیں گولہ باری سے بچنے کے لئے بنکربنانے کی باتیں کرنی پڑتی ہیں انہوں نے کہا کہ گولاباری کی وجہ سے آج ہزاروں کی تعداد میں راجوری سیکٹر میں لوگ گھروں میں نہیں ہیں سکول بند پڑے ہیںانہوں نے سابق ہندستانی وزیر اعظم اٹل بہاری واچپائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واچپائی نے ایک امن عمل کا آعاز کیا تھا اور ہم بھی اُمید کریں گئے کہ موجودہ وزیر اعظم بھی اسی نقش راہ پر چلیں گئے اور دونوں ممالک کے درمیان اور کشمیر میں امن عمل کی شروعات کریں گئے۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مزیدکہا کہ کنٹرول لائن پر گولہ باری کا یہ سلسلہ روک دینا ہوگا اور ہم پاکستان کیساتھ ساتھ بھارت کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں خون خرابہ بند ہو اور امن کو ایک موقعہ فراہم ہوجس میں حقیقی معنوں میں لوگوں کی زندگی خوشگوار ہو ۔وزیراعلیٰ نے کنٹرول لائن پر گولہ باری پر شدید تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ اس سے آر پار بے گناہ لوگ مررہے ہیںاور امن کو آگ لگ رہی ہے ،انہوںنے کہا کہ یہ کتنی بدقسمتی کی ہے کہ بندوق بھی مسلمان کے ہاتھ میں ہے اور مرنے اورمارنے والا بھی مسلمان ہی ہے لہذا اس سلسلے کوروکنا ہوگا ، انہوںنے کہا کہ ہندوستان ایک بہت بڑا ملک ہے اور اس کو بڑپن کا احساس کرنا ہوگا تاکہ آگے چل کر مذاکرات کا راستہ اپنایا جا سکے ۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے ایک مرتبہ کوشش کی اور پاکستان چلے گئے ،انہوںنے پاکستان کا ایسے دورہ کیا جیسے ایک ہمسائیہ دوسرے ہمسائیہ کے گھر جاتا ہے لیکن پھر کیا ہوا اس کے جواب میں کبھی اوڑی میں خونریزی ہوئی تو کبھی پٹھانکوٹ میںجس کی وجہ سے حالات خراب ہوگئے ۔تاہم انہوںنے کہاکہ ہمیں اس بات کااحساس ہے کہ بھارت بڑپن کا مظاہرہ کرکے بات چیت کو پھر سے دوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کرے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ دوستی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور دشمنی کے شکار ہونے کی وجہ سے کشمیر میںامن وامان تباہ ہوگیا ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ ہم نے آج تک دشمنی کی اور کچھ حاصل نہیں ہے ۔اب دوستی کرکے ہی آگے بڑھناہوگا ،انہوں نے مزید کہا کہ اگرگولہ باری بند ہوجائیگی اور سرحدی علاقوں میں خوشیاں لوٹ آئیں گی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دوستی کے تعلقات بڑھانے کی کوشش کرنا ہوگی ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہر جگہ ٹورازم کو فروغ دینے کی بات کی ہے اور سرحدی راستے کھولنے ہوں گے جبکہ مزید کراسنگ پوانٹ کھولنا سرکار کی ترجیح ہے ا۔نہوںنے مزید کہا کہ یہ مرحوم مفتی سعید کا خواب تھا کہ آر پار منقسم خاندانوں کوملنے دیاجانا چاہئے اور انہوںنے اپنے دور میں یہ سب کچھ کیا تھا ،انہوں نے مزید کہا کہ سرحدی علاقوں میں مزید کراسنگ پوائنٹ کھولنے کی ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی جس کو دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آر پار جانے کا موقعہ مل سکے ۔ تاہم انہوںنے کرناہ میں بھرتی کے حوالے سے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کچھ ہو کہ یہاں بھی پولیس میںبھرتی ہوتاکہ زیادہ نوجوانوں کوروزگار مل سکے ۔انہوںنے لداخ طرز پر ٹنگڈار میں بھی ٹورازم شرو ع کرنے کی بات کی تاہم انہوںنے کہا کہ دنیا میں ہمارے لئے سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ بندوق مسلمان کے کندھے پر ہے اور مرنے اور مارنے والا بھی مسلمان لہذا اس سلسلے کو ختم کرنا ہی ہوگا۔ تعمیرات عامہ کے وزیر نعیم اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو پچھلی حکومت ایک دہائی میں نہیں کر پائی وہ کام موجودہ حکومت نے ایک سال میں کر دکھائے انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سال کئی ترقیاتی پروگراموں کی شروعات کی ہے انہوں نے کہا کہ خاص کر ایسے علاقوں میں جہاں اب تک کوئی ایسا پروجیکٹ ہاتھ میں نہیں لیا گیا ہے ، پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پروجیکٹ ہاتھ میں لئے گئے ہیں وہ معیاد بند طریقہ پر تشکیل دئے گئے ہیں اور اُن کے لئے رقومات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔