این آئی اے نے جموں میں کپواڑہ کے 2 افراد کو گرفتار کیا سنگ بازی کے ملزم فوٹو جرنلسٹ کی عدالتی تحویل میں توسیع

 

اُڑان نیوز
جموں +مئی دہلی //قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے جموں میں کپوارہ کے دو شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دلی کی ایک عدالت نے سنگبازی کے الزام میں این آئی اے کے ہاتھوں گرفتار جنوبی کشمیر کے ایک فوٹو جرنلسٹ سمیت دو افراد کو ایک ماہ تک عدالتی حراست میں رکھنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی سے وابستہ اہلکاروں نے جموں میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران ظہور احمد پیر اور نذیر احمد پیر کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔دونوں کا تعلق شمالی کشمیر کے کپوارہ سے ہے اور ان پرالزام ہے کہ انہوں نے بہادر علی نامی لشکر طیبہ جنگجو کی دراندازی کے بعد مدد و اعانت کی تھی۔اس دوران نئی دہلی میںاین آئی اے کے ہاتھوں گرفتار پلوامہ سے تعلق رکھنے والے فری لانس فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور کولگام کے رہنے والے ایک اور نوجوان جاوید احمد بٹ کو پوچھ تاچھ کیلئے قومی تحقیقاتی ایجنسی کی تحویل میں رکھنے کی مدت ختم ہوگئی تھی، اس لئے انہیں منگل کے روزایک مرتبہ پھردلی میںڈسٹرکٹ جج پونم بمبا کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔اب این آئی اے کے ہاتھوں دونوں کی پوچھ تاچھ کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے اور ایجنسی کے وکیل نے عدالت کو اس بات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مزید پوچھ گچھ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔چنانچہ عدالت نے دونوں کوایک ماہ یعنی17اکتوبر تک جوڈیشل تحویل میں رکھنے کا حکم دیا۔اب وہ17اکتوبرکو ہی عدالت میں حاضر ہونگے۔واضح رہے کہ کامران یوسف اور جاوید احمد کو 4ستمبر کے روز جموں کشمیر پولیس نے حراست میں لیکر قومی تحقیقاتی ایجنسی کے سپرد کردیا تھا۔کے ایم ا ین کے مطابق دونوں پر سنگبازی کے واقعات میں ملوث ہونے اور نوجوانوں کو پتھرائو پر اُکسانے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) نے حوالہ رقومات کے لین دین کے سلسلے میں8حریت لیڈران اور ایک سرکردہ تاجر کو گرفتار کرکے نئی دلی منتقل کیا جو اِس وقت عدالتی تحویل کے تحت جیل میں ہیں۔ان لوگوں پر منی لانڈرنگ کے الزام کے تحت مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ ادھر خبر رساں ادارے نے این آئی کے ایک افسر کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں 2ملزمان نے اپنے اعترافی بیانات قلمبند کر وائے ۔ مذکورہ خبررساں ادارے نے افسر کے حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ دونوں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور یہ اعتراف منی لانڈر نگ کیس کے حوالے سے ہی کیا ۔قومی تفتیشی ایجنسی ’این آئی اے ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں ملزمان کے بیانات جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا ۔این آئی اے افسر کے مطابق مذکورہ ملزمان نے دورانِ تحقیقات اس بات کا اعتراف کیا کہ مزاحمتیلیڈران وادی کشمیر میں بد امنی پھیلانے کیلئے شر پسند عنا صر کو فنڈ نگ کرتے ہیں ۔مذکورہ این آئی اے افسر کا کہنا ہے کہ ان دونوں ملزمان میں ایک کو رسمی طور گرفتار کیا گیا جبکہ ایک کو حراست میں لیا گیا۔مذکورہ افسر نے دعویٰ کیا کہ ایک ملزم کو اس بات پر رہا کردیا گیا ،کیو نکہ اس نے سلطانی گواہ بننے پر رضامندی ظاہر کی ۔تاہم این آئی اے دونوں ملزمان کے ناموں ظاہر کرنے سے احترازکیا ۔میڈیا رپورٹ رواں برس 24جولائی کو تفتیشی ایجنسی ’این آئی اے ‘ نے ایک شخص کے گھر پر چھاپہ مارا اور اُسکی گرفتار عمل میں لائی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے این آئی اے کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں تمام جانکاری دی ،کہ کس طرح پاکستان سے پیشہ آتا ہے ،کن کھاتوں میں چلا جاتا ہے اور کیسے ِاس پیسے کو کشمیر میں بد امنی پھیلانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعترافی بیانات قلم بند کر وانے میں ایک حریت لیڈر سید علی گیلانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا ہے ۔این آئی آئی افسر نے مذکورہ بالا خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ملزمان کے بیانات جو ڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کئے گئے ،جس میں مذکورہ ملزمان اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ وہ کسی دبائو کے بغیر تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کر وا رہے ہیں ۔این آئی اے افسر کا کہنا ہے کہ تمام عمل کی عکس بندی کی گئی ،جس دوران عدالت میں کوئی بھی تحقیقات افسر موجود نہیں تھا ۔یاد رہے کہ این آئی اے نے اب تک10افراد کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے جن میں 7مزاحمتی لیڈران بھی شامل ہیں اور ان میں سید علی گیلانی کا داماد الطاف احمد شاہ اور معروف تاجر ظہور وٹالی بھی شامل ہیں جبکہ منگلوار کو جموں سے مزید 2افراد کو وحراست میں لیا گیا ،اس کے علاوہ ایک فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور ایک نوجوان جاوید احمد بھی شامل ہے۔گرفتار شد گان میں حریت(گ) ترجمان ایاز اکبر ،پیر سیف اللہ ،ترجمان حریت (ع)شاہد اسلام ،معراج الدین کلوال ،نعیم احمد خان ،فاروق احمد دار عرف بٹہ کراٹے شامل ہے ۔ان پر الزام ہے کہ کشمیر وادی میں بدامنی پھیلانے ،ملی ٹنسی کو بڑھا وا دینے اور سنگبازی کیلئے فنڈ جمع کرتے تھے اور دیگر قانونی ذرائع سے حوالہ رقومات بھی حاصل کرتے تھے ۔اس کے علاوہ حریت دونوں دھڑوں اور دختران ملت کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہے ۔اس دوران دہلی کی ایک عدالت نے گرفتار فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور ایک نوجوان جاوید احمد کو17اکتوبر تک جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا ۔معلوم ہوا ہے کہ دونوں گرفتار نوجوانوں کو دہلی کی ایک عدالت میں کیس شنوائی کیلئے پیش کیا گیا ،جہاں ڈسٹرکٹ جج پونم بموا نے اِن کی جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کا فیصلہ صادر کیا ۔انہوں نے اپنے فیصلہ میںبتایا کہ دونوں نوجوانوں کو17اکتو بر تک جوڈیشل ریمانڈ میں رکھا جائے ۔فری لائنس فوٹو جرنلسٹ کامران کو پلوامہ اور جاوید احمد کو کولگام سے5ستمبر کو قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے گرفتار کرلیا ۔