ریاستی بھاجپا صدر کے خلاف ، التوا میں پڑے مطالبات کے حق میں چیمبر کی’جموں بند‘ کال کا جزوی اثر پرانے شہر میں بیشتر دوکانیں و کاروباری ادارے بند رہے ، پبلک ٹرانسپورٹ بھی متاثر پینتھرز پارٹی نے بھی ’بھاجپا کے دوہرے معیار ‘ کے خلاف کال دے رکھی تھی

.

 

اڑان رپورٹر
جموں // جموں چیمبر آف کامرس اور پینتھرز پارٹی کی طرف سے دی گئی بند کی کال سرمائی دارالحکومت میں کافی حد تک موثر رہی جس کے دوران بیشتر دوکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرا نسپورٹ بھی بہت کم چلا ۔ تاجروں اور صنعت کاروں کی کلیدی تنظیم جموں چیمبر آف کامرس نے ریاستی بھاجپا کے صدر کے رویہ نیز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزرا کی کا رکر دگی ، لکھن پور میں ریاستی حکومت کی طرف سے وصول کئے جانے والے ٹول ٹیکس ، روہنگیا مسلمانوں کو جموں سے نکالنے اور دوسرے مطالبات کو لے کر جب کہ پینتھر ز پار ٹی نے بھارتی جنتا پارٹی کے ’’صوبہ جموں کو درپیش مسائل کا ازالہ میں ناکام ‘‘ رہنے پر بند کی یہ کال دے رکھی تھی ۔صبح پورے شہر میں تمام دوکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جب کہ سڑکوں پر سے میٹاڈوریں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہاالبتہ نجی گاڑیاں اور آٹو رکشا بدستور چلتے رہے ۔ بند کا اثر سب سے زیادہ پرانے شہرکے رگھو ناتھ بازار ، کنک منڈی ، جین بازار ، جیول ، ونائیک بازار ، شالا مار ،کچی چھائونی ، پریڈ گرائونڈ ، پنج تیرتھی ، امب پھلا ، ریہاڑی ، نیو پلاٹ ، نہر اور جانی پور وغیرہ میںپرپڑا جہاں لگ بھگ تمام دوکانیں بند رہیں جب کہ گاندھی نگر ، نانک نگر ، تریکوٹی نگر ، ستواری اور مضافاتی علاقوں میں اس کا جزوی اثر رہا ۔ صبح کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ بہت کم دستیاب ہونے کی وجہ سے سکولوں اور کالجوں میں حاضری بھی متاثر رہی نیز سرکاری دفاتر مین ملازمین کی حاضری پر بھی اثر پڑا ۔بعد دوپہر پیشتر دوکانیں کھل گئیں اور میٹاڈوریں وغیرہ بھی چلنا شروع ہو گئیں ۔ اس دوران جموں چیمبر آف کامرس کے ممبران شہر میں گھوم کر دوکانداروں اور منی بس ڈرائیوروں سے بند میں شامل ہو نے کی استدعا کر تے دیکھے گئے ۔ پینتھرز پارٹی کے کارکنوں نے شہر کی وسط مین واقع ڈوگرہ چوک میں مظاہرہ کیا جس کے دوران انہوں سڑک پر ٹائر جلائے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔ پارٹی کے چیئر مین اور سابق ریاستی وزیر ہرش دیو سنگھ نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر روہنگیا مسلمانوں کو ریاست بدر کرنے اور آئین کے آرٹیکل 35A کے معاملے پر دوہرا معیار اپنانے کا ا لزام لگاتے ہوئے کہا اس کی وجہ سے لوگوں میں اس پارٹی کے خلاف کافی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ اس دوران جموں بند کے حامیوں کی طرف سے جموں پٹھانکوٹ شاہراہ پر مظاہرہ کیا گیا تاہم سرکاری افسران کے مطابق اس کا ٹریفک پر کوئی اثر نہیںپڑا۔ جموں ، سرینگر شاہرہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت حسبِ معمول جاری رہی جس کے دوران چھوٹی گاڑیوں کو دونوں طرف سے چلنے کی اجازت دی گئی جب کہ بھاری گاڑیاں یکطرفہ طور پر جموں سے سرینگر کی طرف چلیں ۔ پولیس کے ایک اعلیٰ آفیسر مطابق بند کی وجہ سے کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقع کی اطلاع نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے حالات سے نپٹنے کے لئے ہر طرح کی پیش بندی کر رکھی تھی اور شہر میں بند کی کال کے پیش نظر اضافی نفری تعینات کی گئی تھی ۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے بند کو ’’ کامیاب ‘‘ بنانے کے لئے جموں کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ پیر کی شام یہاں جاری ایک پریس بیان میں تاجروں اور صنعتکاروں کی تنظیم نے کہا ہے کہ تاجروں کی طرف سے رضاکارانہ طور پر بند کو کامیاب بنانے پر تنظیم کو اطمینان ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کال چیمبر کی التوا میں ڈالے گئے مطالبات کے ھق میںا ور ریاستی بھاجپا کے صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کے خلاف دی گئی تھی ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بند مکمل طور پر پر امن تھا اور کسی کو بھی اپنی دوکانیں بند کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا گیا ۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیمبر نے چکا جام بھی نافذ نہیں کیا کیونکہ کئی تنظیموں نے استدعا کی تھی کی اس سے عام لوگوں کو تکالیف کا سامنا کر نا پڑے گا نیز دوائیوں کی دوکانیں بھی بند سے مستثنیٰ رکھی گئی تھیں ۔چیمبر صدر کی طرف سے جاری بیان میں التوا شدہ مطالبات ھوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان میں لکھن پور میں ٹول ٹیکس ختم کر نا ، ایمز ہسپتال پر کام شروع کر نا ، بھاجپا کی مرکزی لیڈر شپ کی طرف سے ریاستی وزرا کی جوابدہی طے کر نے کا میکانزم تشکیل دینا ، ماسٹر پلان مین تبدیلی ، بجلی کے بحران کی تحقیقات کرانا، صنعتوں کو مراعات سے متعلق نوٹی فکیشن جلد جاری کر نا اور روہنگیا پناہ گزینوں کو جلد ریاست سے نکالنا شامل ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ چیمبر تمام منسلک تنظیموں کی میٹنگ بلائے گا جس میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔بیان میں کشمیر چیمبر آف کامرس کا بھی شکریہ ادا کیا گیا ہے جس نے جموں چیمبر کے بیشتر مطالبات کی حمایت کی جب کہ کچھ ،تنازعہ معاملات پر مشورہ دیا ۔ چیمبر صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بند کی کال پر ملی حمایت سے واضح ہو تا ہے کہ لوگ وزرا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں امید ظاہر کی ہے کہ بھاجپا کی مرکزی لیڈر شپ اس کا نو ٹس لے تاکہ جن مدعوں پر پارٹی کو جموں میں حمایت ملی تھی ،ا ن پر کھری اترے ۔