ہند،پاک سندھ آبی معاہدہ پر دو روزہ اعلی سطحی بات چیت جاری پاکستان کا بجلی پروجیکٹوں کے ڈیزائن تبدیل کرنے کا مکرر مطالبہ

یو این آئی
واشنگٹن//بھارت اور پاکستان کے درمیاں سندھ آبی معاہدہ کے تکنیکی معاملات پریہاں کل شروع ہونے والی دو روزہ اعلی سطحی بات چیت جاری ہے ۔ عالمی بینک کے ایک اعلی افسر کے مطابق یہ مذاکرات دونوں ہمسایہ ملکوں کے حق میں معاہدے کی حفاظت کے لئے جاری ملاقاتوں کا حصہ ہے مذاکرات کے پہلے دن کے اختتام پر دونوں ممالک کے وفود نے مثبت خیالات کا اظہار کیا۔عالمی بینک کے صدر دفتر میں یہ بات چیت 1960 کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کے تحت ہو رہی ہے ۔ عالمی بینک کا کردار ثالثی ہے ۔ بھارتی وفد کی قیادت سیکریٹری برائے آبی ذخائر امرجیت سنگھ کر رہے ہیں۔ وفد کے دیگر اراکین میں وزارت خارجہ، توانائی، انڈس واٹر کمیشن اور مرکزی کمیشن برائے آب کے نمائندے بھی شامل ہیں۔دوسرے دن کی جاری بات چیت میں بھارت کی طرف سے کشن گنگا330 میگاواٹ اور ریٹلے پاور 850 میگاواٹ پروجیکٹس کے معاملات تیکنیکی بنیادوں پر زیر بحث آئیں گے ۔ پاکستان دونوں کی تعمیر کی مخالفت کر تا آیا ہے ۔پاکستان کے وفد کی قیادت سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن عارف احمد کر رہے ہیں، جبکہ سیکریٹری برائے وزارت پانی و بجلی یوسف نعیم کھوکھر، انڈس واٹر ٹریٹی کے لیے ہائی کمشنر مرزا آصف بیگ اور جوائنٹ سیکریٹری پانی سید مہر علی شاہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔اس سے پہلے دونوں ملکوں میں آبی مذاکرات یکم اگست کو ہوا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے وفدودمشاورت کے لئے اپنے اپنے وطن لوٹ گئے تھے ۔ دوسرے مرحلے کی بات چیت کی تکمیل کے بعد کسی نتیجے پہ پہنچنے ، فیصلہ یا معاہدہ کرنے سے پہلے ہندوپاک کے وفود اپنی سیاسی قیادتوں سے دوبارہ رجوع کریں گے ۔واضح رہے کہ عالمی بینک کی مدد سے 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔